نریندر مودی وزیر اعظم ؛بھارتی عوام اور دانشور پریشان ،ہمسایہ ممالک بے چین

نریندر مودی وزیر اعظم ؛بھارتی عوام اور دانشور پریشان ،ہمسایہ ممالک بے چین ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                         نیو دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کے حالیہ انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے نریندر مودی کی کامیابی نے جہاں ہمسایہ ممالک میں بے چینی کی لہر دوڑا دی ہے وہیں بھارت کے اپنے عوام اور دانشور بھی سیکولر بھارت کے مستقبل کے بارے میں متفکر نظر آتے ہیں۔ بھارت کے ایک معتبر دانشور، سابق سفارتکار اور دو بھارتی ریاستوں کے سابق گورنر گوپال کرشنا گاندھی نے بھی نریندر مودی کے نام اپنے کھلے خط میں کچھ ایسے ہی خدشات کا اظہار کیا ہے۔ گوپال نے نامزد وزیراعظم کو مبارکباد دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جہاں لاکھوں لوگ مسرور ہیں کہ آپ وزیراعظم بن رہے ہیں وہیں اس سے کئی گنا زیادہ لوگ اس بات سے پریشان ہیں بلکہ بہت زیادہ پریشان ہیں۔ میں ان لوگوں پر یقین نہیں کرتا تھا جو کہتے تھے کہ آپ اس مقام تک پہنچنے والے ہیں لیکن آپ پہنچ چکے ہیں اور اس کرسی پر براجمان ہونے والے ہیں جہاں کبھی جواہر لال نہرو، لال بہادر شاستری، مرارجی ڈیسائی اور آپ کے سیاسی گرو اٹل بہاری واجپائی براجمان تھے۔ آپ کے اس مقام کے حقدار ہونے کے بارے میں میرے تمام تر خدشات کے باوجود میں اس بات کا احترام کرتا ہوں کہ اس قدر پسماندہ طبقے اور خاندان سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص بھارت کا وزیراعظم بن رہا ہے۔ اب میں اس بات کی طرف آنا چاہوں گا کہ آپ کے بھارت میں مرکزی مقام اختیار کرنے سے کروڑوں بھارتی پریشان کیوں ہیں۔ آپ کو معلوم ہے کہ عوام نے اس بناءپر ووٹ ڈالا ہے کہ آپ دیش کے بہترین رکھوالے ہیں یا نہیں۔ آپ نے اکتیس فیصد لوگوں کی توجہ ضرور حاصل کی ہے لیکن 69 فیصد لوگوں کا یہ خیال نہیں ہے کہ آپ دیش کے بہترین رکھوالے ہیں۔ ان لوگوں نے تو ’دراصل‘ اس بات سے بھی اختلاف کیا ہے کہ ہمارے دیش کی ہیئت کیا ہے۔ اور جناب مودی! یہ بات، یعنی دیش کا تصور ہی وہ بات ہے جہاں اصل اہمیت ہمارے آئین کی ہے۔ میں آپ پر زور دیتا ہوں کہ ”دیش“ کے نظریہ پر نظرثانی فرمائیے۔ آپ نے اتحاد اوراستحکام کیلئے اکثر ولاّ بھائی پٹیل کے نام کا سہارا لیا ہے۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہی ہو گا کہ سردار صاحب نے آئین ساز اسمبلی کی اقلیتوں کے بارے میں بنائی گئی کمیٹی کی صدارت کی تھی۔ جناب مودی ! اقلیتوں کے بارے میں آئین کے وژن کو اپنائیے، اسے تبدیل، کمزور یا اپنے لئے موافق مت بنائیے۔ اقلیتوں کو یقین دہانی کروائیں ان کے سرپرست مت بنیں، ترقی تحفظ کا نعم البدل نہیں ہے۔ آپ نے ”ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے میں لیپ ٹاپ“ یا کچھ ایسی ہی بات کی۔ لیکن ان تصاویر نے اقلیتوں کو احساس تحفظ نہیں دیا کیونکہ اس کے جواب میں سامنے آنے والی تصاویر نے انہیں خوفزدہ کر دیا ہے جن میں ایک غنڈے نے ایک ہندو کا روپ دھار رکھا ہے اور اس کے ایک ہاتھ میں ہندومت کی مقدس کتابیں کا ڈی وی ڈی ہے اور دوسرے میں دھمکی آمیز ترشول۔ خط میں کہا گیا ہے کہ کچھ ماہ قبل مظفر نگر میں 42 مسلمانوں اور 20 ہندوﺅں کی ہنگاموں میں ہلاکت نے اقلیتوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ ”خبردار! تمہارے ساتھ یہ کیا جائے گا۔“ ایک جمہوریت میں کسی کو بھی اس دھمکی کا خوف نہیں ہونا چاہئے۔ صرف مسلمان ہی نہیں، تمام اقلیتیں زخموں سے چور ہیں۔ دلت اور ادی واسی، خصوصاً عورتیں، اپنی زندگی کا ہر لمحہ ذلت اور استحصال میں گزار رہے ہیں۔ جناب مودی! اس مسئلہ کے حل کیلئے کھل کر سامنے آئیں۔ آپ سے منسوب ایودھیا میں رام مندر اور ہندو مسلم پناہ گزینوں کے فرق کے بیانات خوف پیدا کرتے ہیں نہ کہ اعتماد، اجتماعی خوف مملکت بھارت کی خوبی نہیں ہو سکتا۔ جناب مودی! آپ کے ”بھارتی حساب“ میں ایک ’جنوبی خسارہ‘ ہے۔ آپ کی فتح کے متعلق ’ہندی پٹی‘ کے تاثر کو شمال، جنوب کی تقسیم میں نہیں بدل جانا چاہتے۔ براہ کرم جنوب سے نائب وزیراعظم متعین کریں جو کہ غیر سیاسی اور ایک سماجی سائنسدان، معیشت دان، ایکالوجسٹ اور ڈیموگرافر ہونا چاہئے۔ آپ اگر ضروری سمجھیں تو آر ایس ایس کے تربیت یافتہ ہندتوا کے مانی بھی بنیں، لیکن ہندوستان کے وہ وزیراعظم ضرور بنیں جو کہ آپ کو ووٹ نہ دینے والے 69 فیصد لوگ آپ کو دیکھنا چاہے ہیں۔

مزید :

صفحہ اول -