اسلام آباد ہائیکورٹ کا اے آر وائی، مبشر لقمان ، ندا یاسر،چیئرمین پیمراکو نوٹس
اسلام آباد/راولپنڈی(این ا) اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین اہل بیت پر نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے چیف ایگزیکٹو، اینکرپرسن مبشر لقمان ، مارننگ شوز کی میزبان ندا یاسر اور شائستہ لودھی،چیئرمین پیمرا سمیت دیگر کو نوٹس جاری کردیے،پیر کواسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس نور الحق قریشی نے شہدا فاونڈیشن کی جانب سے توہین اہل بیت پر اے آر وائی کے خلاف کارروائی کے لئے درخواست کی سماعت کی،وکیل درخواست گزار طارق اسد ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ صرف جیو کے خلاف محاز آرائی کے لئے معاملے کو اچھالا جا رہا ہے، یہی اقدام دیگر چینلز پر بھی ہوا انکے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ مبشر لقمان سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی مسلسل کردار کشی کر رہے ہیں۔جسٹس نورالحق قریشی نے کہا کہ آپ یہ بات کہہ کر عدالت سے جذباتی فیصلہ نہیں لے سکتے، عدلیہ پر کوئی بات آئے تو تب بھی وہ آنکھیں، کان بند کر کہ فیصلہ کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پیمرا میں بھی یہ معاملہ چل رہا ہے آپ وہاں جا کر شکایت درج کیوں نہیں کراتے۔طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ انہوں نے اپنی درخواست میں کہاکہ قوالی کے شاعر اور گانے والا دونوں اصل فساد کی جڑ ہیں جس پر جسٹس نور الحق قریشی نے کہا کہ پیمرا کو کیسے ہدایت دیں کہ شاعر کو الٹا لٹکا دو۔ عدالت نے اے آر وائی کے چیف ایگزیکٹو ، مبشر لقمان اور ندا یاسر سمیت، اسلامی نظریاتی کونسل اور چیئرمین کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔عدالت نے فریقین شائستہ لودھی، سیکرٹری اطلاعات، چیئرمین پیمرا کو بھی نوٹس جاری کیے۔اس کے علاوہ عدالت نے معروف قوال امجد صابری سمیت قوالی کے شاعر عقیل محسن نقوی کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ادھرراولپنڈی کے ایڈیشنل جج نے توہین مذہب پر جیوگروپ کے خلاف دو الگ الگ تھانوں میں مقدمات درج کرنے کا حکم دے دیا،ایڈیشنل سیشن جج طاہرخان نیازی نے نیوٹاون اور نصیرآباد کے رہائشیوں ملک وقار اعوان اور ملک اسد کی درخواستوں کی سماعت کی۔ راولپنڈی بار ایسویسی ایشن کے صدر اور جنرل سیکرٹری سمیت دونوں تھانوں کے ایس ایچ اوز بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ جیوگروپ کے خلاف مقدمات درج نہیں کئے جارہے۔مختصر سماعت کے بعد ایڈیشنل سیشن جج طاہرخان نیازی نے تھانہ نیوٹاون اور نصیرآباد کے ایس ایچ اوز کومقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے ایف آئی آر میں انسداد دہشتگردی اور توہین مذہب کی دفعات بھی شامل کرنے کی ہدایت کی۔