بی جے پی نے مسلمانوں کی عبادت گاہوں پر حملے شروع کر دیئے

منگلور/ نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک ) انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد ہندو انتہاپسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنی تاریخ دہراتے ہوئے ایک بار پھر مسلمانوں کی عبادت گاہوں پر حملے شروع کر دیئے ہیں، اقتدار سنبھالنے سے قبل ہی مسلم کش پالیسی اختیار کر لی، فتح کے جشن کے نشے میں چور بی جے پی کے بیسیوں انتہاپسندوں نے منگلور میں تین مساجد پر حملے کر کے توڑ پھوڑ کی جس سے مساجد کو شدید نقصان پہنچ۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک کا سیکولر طبقہ بالخصوص مسلمان بی جے پی کے برسراقتدار آنے پر جس بات کا خدشہ ظاہر کر رہا تھا وہ سچ ہونے لگا ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی امیدوار نلن کمار کتیل کی مسلسل دوسری جیت کی خوشی مناتے ہوئے بی جے پی کے درجنوں حامیوں نے منگلور میں تین مختلف مساجد پر حملہ کیا۔ جیت کے جشن کے بہانے ”ہرہرمودی“نعرے لگاتے ہوئے بی جے پی کے حامیوں کا ایک گروپ بنتوال تعلقہ کے وتلا مودرور گاﺅں میں کمبلا بیٹو کی مسجد کے احاطے کے اندر گھس گیا اور پتھروں کی بارش شروع کر دی جس سے مسجد کی کھڑکی کے شیشے ٹوٹ گئے۔ مذہبی تقریبات کے لئے بنائے گئے سٹیج کو تباہ کر دیا۔ اس واقعہ کے سبب علاقے کے مسلمان انتہائی خوف وہراس میں مبتلا ہیں یہاں تک کہ وہ گھروں میں ہی قید ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق چاروں طرف سے بی جے پی کے درجنوں کارکن اور حامی موٹر سائیکلوں سے آئے اور کمبلا بیٹوں اور شانتی گارا کی مساجد کے پاس جمع ہوئے۔ گاڑیوں سمیت مسجد میں گھس گئے اور مسجد محاطہ میں ہی گاڑیاں کھڑیں کر دیں۔ گاﺅں میں دو مسجدیں ہیں یہ واقعہ محی الدین مسجد میں ہوا۔ بی جے پی کے حامیوں نے محی الدین مسجد میں زبردست نعرے بازی کی توڑ پھوڑ کر کے مسجد کو بھاری نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ بی جے پی کے انتہا پسندوں کے گروپ نے کیکمبا کے قریب سرل پیڈی واقع ایک اور مسجد پر حملہ کر دیا اس میں پتھراﺅ اور توڑ پھوڑ کی گئی۔ بنتھوال کی ڈی ایس پی رشمی نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور پولیس نے صورتحال کو اپنے کنٹرول میں لینے کی کوشش کی۔ واقعہ میں ملوث 9افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں وہاں کے مقامی شہری رام داس، سنیت، گنیش، گنگا دھرنند کمار، ہریش، وسنت، کروناکر، جگدیش شامل ہیں۔ تاہم ابھی تک کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا۔