حیاتیاتی ایندھن کا بے دریغ استعمال اور ہماری نسلوں کا مستقبل
حیاتیاتی ایندھن جس میں کوئلہ تیل اور قدرتی گیس شامل ہیں اس وقت دُنیا کی توانائی کی بنیادی ضرورت ہیں۔ حیاتیاتی ایندھن نے گزشتہ صدی کے دوران امریکہ سمیت دُنیا بھر کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ تاہم حیاتیاتی ایندھن کے ذخائر محدود ہیں اور کسی وقت بھی ختم ہو سکتے ہیں۔ علاوہ اازیں یہ ماحول کے لئے انتہائی نقصان دہ بھی ہیں۔ امریکہ کی انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (EPA)کے مطابق 2010ء کی ایک رپورٹ کی رو سے امریکہ میں ہونے والے گرین ہاوس گیسوں کے اخراج کا 79 فیصد اس حیاتیاتی ایندھن کی وجہ سے تھا۔ یہ گرین ہاؤس گیسیں سیارہ زمین کے توازن کو خراب کر رہی ہیں۔ اور زمین کے کلائمیٹ کوہولناک نقصان پہنچا سکتی ہیں ۔کاربن کیپچر اینڈ سٹوریج (Capture and storgage)جیسی ٹیکنالوجیز حیاتیاتی ایندھن کے ذریعے ہونے والے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج پر قابو پانے میں مدد کر سکتی ہیں اور نیوکلیئر توانائی اور بجلی پیدا کرنے کے لئے متبادل زیرو کاربن کا ذریعہ بن سکتی ہیں، لیکن دُنیا کی بقاء کے لئے اس سے بھی زیادہ پائیدار اور مثبت حل موجود ہیں۔ ان میں متبادل توانائی کے ذریعے کا استعمال سب سے بہترین حل ہے۔ دُنیا میں حیاتیاتی ایندھن کے استعماکا اگر جائزہ لیا جائے تو ہم یہ جان کر حیران ہو ں گے کہ کہ ہماری روز مرہ زندگی میں عام استعمال ہونے والے کون کون سے حیاتیاتی ایندھن کس کس طرح سے ماحول کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور کس ایندھن کا کردار کس قدر خطرناک ہے؟
تیل: دنیا بھر میں ذرائع نقل و حمل کے لئے بنیادی ایندھن کے طورپر استعمال ہوتا ہے۔ زیادہ تر تیل زیر زمین ذخائر سے نکالا جاتاہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ٹار،سینڈ اور شیل میں بھی پایا جاتا ہے۔ وہاں سے نکالنے کے بعد خام تیل کو آئل ریفائنری میں ایندھن، گیسولین، مائع پٹرولیم گیس اور دوسرے نان فیول پراڈکٹس جیسے ،جراثیم کش ادویات، کھادوں، ادویات اورپلاسٹک کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔ دُنیا کے ترقی یافتہ ممالک اور خاص کر امریکہ کے تیل کے استعما ل کا جائزہ لیں تو امریکہ 19.05 ملین بیرل روزانہ کے حساب سے پہلے نمبر پر ہے اور اگر اووزون کی بات کریں تو جتنا نقصان امریکہ میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے باعث اووزون کو پہنچا ہے شاید ہی دُنیا کے کسی کونے میں اتنا بڑا دائرہ اووزون کی سطح پر موجود ہو گا، جبکہ امریکہ کی تیل کی درآمدت4.5ملین بیرل روزانہ ہیں۔ کینیڈا، میکسیکو ،سعودی عرب، وینزیلا، نائیجیریا امریکہ کو تیل فراہم کرنے والے بڑے ممالک ہیں۔ تیل ماحول کے لئے شدید خطرے کا حامل ہے اور دُنیا بھر کی نقل و حمل کا اس پر بے پناہ انحصار اس کے استعمال کی کمی میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ تیل کے کنوؤں اور اس کی ریفائنریزی کے باعث ماحول کو درپیش خطرات کے علاوہ اس کے استعمال کی وجہ سے خارج ہونے والی گیسیں ،انسانی صحت کے لئے شدید نقصان دہ ہیں اور یہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا بڑا ذریعہ ہے۔ درحقیقت پٹرولیم گرین ہاوس گیسوں کے اخراج میں 42فیصد حصہ رکھتا ہے۔
کوئلہ : بنیادی طورپر بجلی پیداکرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے اور 2014ء کی رپورٹ کے مطابق صرف امریکہ میں کوئلے کے ذریعے بجلی کی کل 39 فیصد پیدا کرتاہے، جو کہ 2007ء کے مقابلے میں نصف ہے۔ دنیا بھر میں پیداہونے والے کوئلے کا 11.5فیصد امریکہ میں پیدا ہوتا ہے۔ چائنہ کوئلہ پیداکرنے میں دنیا بھر میں سرفہرست ہے اور دُنیا بھر میں استعمال ہونے والے کوئلے کی 45فیصد فراہمی کا ذمہ دار ہے۔ کوئلے کے جلنے سے ماحول کو آلودہ کرنے والی عناصر مثلاًسلفرڈائی آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ جو کان کنی بھی ماحول کے لئے خطرناک ہے، جس کے باعث زراعت اور سبزیوں کی کاشت اور کھیتوں کی مٹی کی ابھری سطح کو شدید نقصانات پہنچتے ہیں ۔ کاربن فضلے کے باعث دریا اورندیاں بھی آلودہ اور تباہ ہو سکتی ہیں۔ کوئلے کا جلنا گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا 32 فیصد کاذمہ دارہے۔ آج کل clean coalکلین کوئلے کے صاف استعمال کا نعرا لگایا جا رہا ہے، جس میں کاربن کو کوئلے سے الگ کر کے زمین میں لمبے عرصے کے لئے الگ کر دیا جاتا ہے۔ اسے نظریاتی طور پر کول انڈسٹری کی گرین ہاوس گیسوں میں کمی کے لئے mittigation کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، تاہم سی ایس ایس ٹیکنالوجی کی افادیت ایک محفوظ اور گرین ہاؤس گیسوں میں کمی کے طور پر ثابت کرنا باقی ہے۔
قدرتی گیس:توانائی کے ذریعے کے طور پرقدرتی گیس پر انحصار 27فیصد کیا جاتا ہے اور عام طور پر اسے عمارتوں اور اندسٹری میں حرارت اور بجلی پیدا کرنے کے لئے پیدا کیا جاتا ہے، امریکہ میں گیس کا صرف2فیصد نقل و حمل میں ایندھن کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، قدرتی گیس کھاد، پینٹ اور پلاسٹک کی تیاری میں استعمال کی جا رہی ہے۔ دُنیا بھر کی قدرتی گیس کا 19.8 فیصد ریاست ہائے متحدہ امریکہ پیدا کرتا ہے، جبکہ استعمال کی شرح 5ٰٖٖفیصد ہے، قدرتی گیس عام طور پر پائپ لائن کے ذریعہ سپلائی کی جاتی ہے،روس ، یورپ اور کینیڈا ، امریکہ کو قدرتی گیس فراہم کرنے والے بڑے ممالک ہیں پاکستان میں قدرتی گیس ضروریات کے مطابق دستیاب نہیں ،جبکہ اب ایل این جی کی صورت میں قدرتی گیس مائع حالت میں ترسیل کی جا رہی ہے، قدرتی گیس، کوئلے اور تیل کے مقابلے میں بہتر ایندھن ہے ۔ اس میں سلفر ڈائی آکسائیڈ تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے اور نائٹروجن آکسائیڈ اور دیگر نقصان دہ عناصر بھی دیگر ایندھن کے مقابلے میں بہت کم ہیں ، قدرتی گیس تیل سے تقریباً 30فیصد اور کوئلے سے 43فیصد کم کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کرتی ہے، تاہم قدرتی گیس پھر بھی گرین ہاوس گیسوں کے 27فیصد اخراج کی ذمہ دار ہے، قدرتی گیس جو بنیادی طور پر میتھین کے طور پر مشتمل ہوتی ہے، یہ کچرے اور جانوروں کے فضلے سے بھی پیدا ہوتی ہے، میتھین ایک گرین ہاؤس گیس ہے، جو کاربن ڈائی آکسائڈ سے 20گنا زیادہ خطرناک اثرات کی حامل ہے۔
متبادل ذرائع توانائی:حیاتیاتی ایندھن پر موجودہ انحصار کے باوجود بہت سے مواقع موجود ہیں کہ اس نقصان دہ ایندھن سے متبادل ذرائع توانائی پر منتقل ہو جایا جائے، عمارتوں ، گاڑیوں، صنعتوں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے کہ وہ کم سے کم توانائی استعمال کریں۔پبلک ٹرانسپورٹ اور بائیسکل کا استعمال بڑھایا جائے اور متبادل ذرائع توانائی جیسے پانی، بائیو ماس،ہوا،جیوتھرمل، سولر پر انحصار زیادہ کیا جائے ۔اس سے نہ صرف ماحولیات پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے، بلکہ آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ سیارہ زمین میسر آ سکے گا۔قدرت نے ہماری زمین کی تہہ میں بیش قیمت اور انمول خزانے دفن کر رکھے ہیں، جبکہ انسان کو ایسی طاقت عطا ء کی ہے کہ انسان ان پر مسخر ہوتا جا رہا ہے، ان ہی بیش بہا خزانوں میں سے تیل قدرت کے خزانوں میں سے ایک ایسا خزانہ ہے جس نے گزشتہ ایک سو سال سے زائد کے عرصے سے دُنیا پر حکمرانی قائم کر رکھی ہے،لیکن پھر ایک وقت ایسا آیا کہ دُنیا میں گرمی کی حکمرانی قائم ہوتی گئی اور اس کی اہم وجہ انسان کی اپنی پھیلائی آلودگی اور گرین ہاؤس گیسزکا اخراج تھا، انسان نے اپنی ترقی کے لئے اتنی حدت پیدا کر دی ہے کہ اب خود انسان اس حد تک درجہ حرارت کے بڑھنے کو کنٹرول کرنے کے لئے سر دھڑ کی بازی لگا رہا ہے۔کہیں فیکٹریوں میں کوئلے کے جلنے سے پھیلنے والے کاربن فضلے کی مقدار کو ہوا میں کم کرنے کی تراکیب کی جا رہی ہیں اور کہیں معدنی تیل کے باعث پھیلنے والی ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں، جبکہ قدرتی گیس سے پیدا ہونے والی گرین ہاؤس گیسز کے خاتمے کے لئے ونڈ انرجی اور شمسی توانائی کے پراجیکٹس کی اہمیت بڑھ رہی ہے۔
حیاتیاتی ایندھن کے باعث جہاں بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے، وہاں دوسری جانب پاکستان میں متبادل توانائی کے ذرائع کے استعمال پر توجہ نہ ہونے کے برابر ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں ہمسایہ مُلک بھارت میں دُنیا کا سب سے بڑا سولر پروجیکٹ عمل میں لایا گیا ہے،جس سے نہ صرف توانائی کا حصول ممکن ہو گا ،بلکہ ماحول دوست ہونے کی وجہ سے انسانی صحت اور فصلوں ،پھلوں غرض زراعت کے ہر شعبہ میں بہتری عمل میں آئے گی۔دُنیا کی توجہ کلائمیٹ چینج اور اس کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات پر مرکوز ہے، لیکن پاکستان میں تاحال اس جانب توجہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ جو ہماری آئندہ نسلوں کے مستقبل کے لئے شدید خطرہ ہے۔