امیر جماعت اسلامی کی خدمت میں ایک تجویز

امیر جماعت اسلامی کی خدمت میں ایک تجویز
امیر جماعت اسلامی کی خدمت میں ایک تجویز

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جماعت اسلامی کے ہفتہ وار رسالے ’’ایشیاء‘‘ کے موجودہ شمارے (10تا 16مئی 2018ء) میں تین تحریریں یوم مئی کے حوالے سے شامل اشاعت ہیں۔ ٹائیٹل پر جماعت کا مقفی سلوگن درج ہے: ’’مزدوروں کی حامی۔۔۔ جماعتِ اسلامی‘‘۔

ساتھ دو تصویریں بھی ہیں، جن میں امیر جماعت محترم سینیٹر سراج الحق مزدوروں کے ساتھ بیٹھے ناشتہ کررہے ہیں۔

حامد ریاض ڈوگر کی رپورٹ کے مطابق یکم مئی کو سراج صاحب نے پہلے منصورہ کے دفاتر کے اہل کاروں کے ساتھ ناشتہ کیا اور پھر ریلوے کی واشنگ لائن پہنچے جہاں انہوں نے مزدوروں اور قلیوں کے ساتھ زمین پر بیٹھ کر کھانا کھایا۔

ساتھ ساتھ کارکنوں کے مسائل سے بھی آگاہی حاصل کی۔ اس دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندے بھی وہاں پہنچ گئے اور سراج صاحب نے ان سے بھی گفتگو کی۔
ایشیاء میں دوسری تحریر خود امیر جماعت کی ہے، جس میں انہوں نے گوادر کے مچھیروں کے مسائل و مشکلات کا ذکر کرکے ارباب اقتدار کو توجہ دلائی ہے کہ ان محنت کشوں کی زندگی کو باسہولت کیا جائے جو اپنے ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ تیسری تحریر ’’مزدور کی زندگی‘‘ کے عنوان سے عبدالجبار دریشک کی ہے۔

یہ المیہ تاثر میں ڈوبی ہوئی تحریر ہے، اس میں دو ایسے مزدور بھائیوں کا ذکر ہے جو صبح کام پر نکلے تو راستے میں کسی گاڑی کی ٹکر نے دونوں کی جان لے لی۔ مضمون نگار لکھتا ہے:’’ دونوں بھائی گھر سے چار روٹیوں کے درمیان اچار کی ڈلیاں رکھے رومال میں باندھ کر اسے اس امید پر ساتھ لے جارہے تھے کہ دوپہر کو کچھ دیر کے ملنے والے ریسٹ میں یہ روکھی سوکھی روٹی کھا کر سیر ہو جائیں گے تو باقی آدھے دن کا کام بھی آسانی سے ہو جائے گا پر وہ روٹیاں ان کے نصیب میں نہ تھیں۔

ان میں سے ایک کے آٹھ جبکہ دوسرے کے چار بچے ہیں۔ ایک کے بڑے بیٹے نے پڑھائی چھوڑ کر مزدوری شروع کردی ہے، آج وہ بھی اپنے باپ کی طرح دو سوکھی روٹیوں میں اچار کی ڈلیاں رکھ کر مزدوری پر جاتا ہے۔ ان مزدوروں کے بچے کس حال میں زندگی بسر کرتے ہیں یوم مزدور منانے والوں کو کچھ پتا نہیں‘‘۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ جماعت اسلامی کے موجودہ امیر درمیانے سے بھی نچلے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ایک دفعہ انہوں نے الحمرا میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں کھل کر اپنے طبقاتی پس منظر پر روشنی ڈالی تھی۔

انہیں نچلے طبقات کے دکھوں سکھوں کا بخوبی علم ہے شاید یہی وجہ ہے کہ وہ کبھی کبھی مزدور کلاس میں جاکر بیٹھتے ہیں اور ان سے دور نہیں رہنا چاہتے۔ خود جماعت اسلامی کو میں جہاں تک دیکھ اور سمجھ پایا ہوں، مڈل اور لوئر مڈل کلاس کے لوگوں کی جماعت ہے۔

اس کا شروع دن سے رجحان نظریاتی مسائل کی طرف رہا ہے۔

اس حوالے سے اچھا خاصا لڑیچر بھی تیار ہوا ہے۔ جماعتی رہنما اور کارکن عام طور پر پڑھے لکھے لوگ ہوتے ہیں۔ جماعت کے اندر ان کی اخلاقی تربیت کے لئے شب بیداریوں، تربیت گاہوں اور سٹڈی سرکلز کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔

ماہ رمضان جب سے شروع ہوا ہے اس حوالے سے بیسیوں طرح کے پمفلٹ بھی چھاپے گئے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ ایک مومن کس کس طرح رمضان کے مہینے میں ڈھیروں ثواب کما سکتا ہے۔ اگر کمی اب تک رہی ہے تو وہ یہ ہے کہ جماعت نے اس ظالمانہ اور فاسقانہ نظام کو سمجھنے کی طرف کبھی توجہ نہیں دی، جس کو جڑ سے اکھاڑ دینے کی وہ پہلے دن سے داعی ہے۔

امیر جماعت کا مزدوروں، قلیوں کے درمیان بیٹھ کر کھانا تناول فرمانا بلاشبہ ایک قابلِ قدر کام ہے اور ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ پہلے امراء جماعت صرف تربیتی نشستوں اور جلسہ ہائے عام میں خطاب کرتے تھے انہوں نے نہ کبھی منصورہ کے اہل کاروں کے درمیان بیٹھ کر ان کے مسائل پوچھے تھے اور نہ عام مزدور طبقے کے کبھی نزدیک ہونے کی کوشش کی تھی ۔
مَیں سمجھتا ہوں کہ اگر امیر محترم اسلام کے تصور مساوات کی تصویر پیش کرنے کے لئے اپنے دفتر کی چار دیواری سے نکل ہی آئے ہیں تو وہ کسی دن جاگیردار یا وڈیرے کی زمینوں پر خون پسینہ ایک کرنے والے مزارعین کے درمیان بھی جا پہنچیں۔

اپنی آنکھوں سے دیکھیں اور پوچھیں کہ انہیں ان کی محنتوں کا صلہ کیا ملتا ہے؟ ان کے بچے کن سکولوں میں پڑھتے اور پڑھ لکھ کر قومی زندگی کے کس شعبے میں خدمات انجام دے رہے ہیں؟ جب کوئی مزارع صاحب فراش ہو جاتا ہے تو اسے صحت کی بازیابی کے لئے کتنے ڈاکٹر اور ہسپتال میسر ہیں؟ ہو سکتا ہے کہ امیر محترم کی اس وزٹ کی میڈیا کو خبر نہ ہو سکے اور نہ ایشیا کے سرورق پر ان کی مزارعین کے درمیان گھل مل جانے کی تصویر چھپ سکے۔

اتنا کیا کم ہوگا کہ ایک بڑی اسلامی جماعت کا امیر مزارعین کے درمیان بھی جا پہنچا اور ان کے دکھ سُکھ کی خبربھی لے آیا۔ امیر محترم! کیا ایسا کبھی ہو سکتا ہے، خواب میں نہیں سچی مچی حقیقت کی دنیا میں؟ کسی روز ادھر جانے کی نیت ہی کر لیں، اسلام میں نیت کا بھی بہت ثواب مل جاتا ہے!

مزید :

رائے -کالم -