مختصر قصہ ننکانہ صاحب کے سفر کا
السلام علیکم پیارے دوستو! سنائیں کیسے ہیں، امید ہے کہ اچھے ہی ہوں گے۔ ہم بھی اچھے ہی ہیں۔ دوستو! بتلاتے چلیں کہ گزشتہ دنوں پنجاب کے تاریخی شہر ننکانہ صاحب کا دورہ کیا، جی ہاں یہ دورہ جناب حاجی زاہد صاحب ، رانا رفاقت صاحب، ملک جعفر صاحب، جناب طیب ایڈووکیٹ صاحب اور ہائیکورٹ لاہور و دیگر کی دعوت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا، دوپہر ساڑھے گیارہ بجے کے قریب لاہور سے ننکانہ صاحب کے سفر کے لئے روانہ ہوئے، ہمارے شریک سفر جناب حکیم آصف نذیر، بابر سلیم اور دلاور خان عرف وسیم خان تھے، ہم دوپہر ساڑھے گیارہ بجے ننکانہ صاحب کے سفر پہ روانہ ہوئے تو راستے میں جناب عامر نصیر راجپوت اور جناب نسیم ڈوگر کا فون آ گیا کہ ناشتہ ان کے پاس کریں۔
تقریباً دو بجے ہم شیخوپورہ پہنچے تو مانو الہ روڈ پر ہی واقعہ ہوٹل میں جناب عامر اور نسیم ڈوگر صاحب نے پر تکلف لنچ کا اہتمام کیا تھا۔ جناب نسیم ڈوگر جو ہیں ، ان کا شمار شیخوپورہ کے سینئر صحافیوں میں ہوتا ہے، پُر تکلف لنچ کے بعد ننکانہ صاحب کے لئے رخت سفر باندھا تو اطلاع ملی کے فیصل آباد روزنامہ ’’یلغار‘‘ کی بیورو چیف میڈم ہما رانا اور ان کے معاون ڈپٹی بیورو چیف جناب مرزا بابر روڈ ایکسیڈنٹ میں زخمی ہو گئے ہیں، تاہم اطلاع یہ بھی تھی کہ ان کی حالت اب بہتر ہے۔
ہم ننکانہ صاحب پہنچے تو جناب رانا رفاقت صاحب، طیب صاحب اور حاجی زاہد صاحب نے جو واپڈا سے ریٹائرڈافسر ہیں، ہمیں کہا کہ گوردوارہ آ جائیں ۔ جب ہم ننکانہ صاحب گوردوارہ شریف پہنچے تو دیکھا کہ بہت سے لوگ ہمارے استقبال کے لئے موجود تھے، جن کی سرپرستی جناب ملک جعفر اور حاجی زاہد جوئیہ کر رہے تھے، جو ہمیں سب سے پہلے گردوارہ میں موجود مہمان خانے میں لے گئے۔
جہاں سب سے پہلے ہماری خاطر تواضع مشروبات سے کی گئی،اس کے بعد ہمیں گوردوارہ شریف کا دورہ کروایا گیا۔ جب گوردوارہ کے اندر داخل ہونے لگے تو ایک چھوٹی سی ندی سے گزرنا پڑا، جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ گوردوارہ میں داخل ہونے کے لئے پاکیزگی ضروری ہے،جبکہ چھوٹے سے نالے میں پاؤں دھو نا بھی ضروری تھا۔جب گوردوا رہ کے اندر داخل ہوئے تو ایک طرف کنواں نظر آیا ،جس کے بارے بتایا گیا کہ پاکیزہ ہے، لیکن جب کنوئیں کے اندر جھانکا تو گندگی کے ڈھیر ہی نظر آئے۔ بہر حال آگے گئے ۔
دوست جو ننکانہ کے مقامی تھے، انہوں نے بتایا کہ یہ گوردوارہ جنم استھان ہے، جہاں بابا گرو نانک نے جنم لیا، پھر ہمیں تالا کھول کر وہ جگہ بھی دکھائی گئی، جہاں بابا جی کا جنم ہوا تو ہمیں یہ بھی معلوم ہوا کہ ہر سال بابا گرو نانک کے جنم دن پر بیساکھی کامیلہ بھی لگتا ہے، جس میں دنیا بھر سے سکھ برادری شرکت کرتی ہے، وقت کی کمی کے باعث ہم نے جلدی جلدی گوردوارہ کا دورہ مکمل کیا،جس کے بعد ہم جناب حاجی زاہد جوئیہ کے سنگ ڈسٹرکٹ ہسپتال ننکانہ پہنچے،جہاں خصوصی تقریب منعقد کی گئی تھی، جس کے بارے میں معلوم ہوا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ننکانہ ڈسٹرکٹ ہسپتال کا دورہ کیا اور ہسپتال کے عملے کی تعریف بھی کی۔
بہت سے دوست کہتے ہیں کہ خادم اعلیٰ پنجاب کسی کی دل کھول کے تعریف نہیں کرتے، کچھ اچھا لگتا ہے، تب ہی کسی کی تعریف کرتے ہیں۔ انہیں ڈسٹرکٹ ہسپتال کے عملے کا رویہ اچھا لگا تو انہوں نے تعریف کی اور اسی سلسلے میں ڈسٹرکٹ ہسپتال ننکانہ صاحب میں خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا، جس کے مہمان خصوصی ڈی سی او ننکانہ صاب تھے، جبکہ دیگر مہمانان گرامی میں ہم بھی شامل تھے ،دیگر مہمانوں کی طرح ہمیں بھی ہسپتال کے عملے میں سرٹیفیکیٹ تقسیم کرنے کے لئے سٹیج پر مدعو کیا گیا، جبکہ تقریب کے اختتام پر مہمانوں کی تواضع کا بھی اہتمام کیا گیا تھا، تاہم پروگرام کے اختتام پر سب نے ڈی سی او صاحب کے ساتھ گروپ فوٹو بنوائی،جب ہم نے لاہور جانے کی اجازت چاہی تو ایم ایس ڈسٹرکٹ ہسپتال ننکانہ نے ہم سے دوبارہ ملنے کا وعدہ کرتے ہوئے ہمیں الو داع کیا، جب تقریب سے رخصت ہونے لگے تو حاجی زاہد جوئیہ نے وہاں موجود کمسن لڑکی سے ملاقات کروائی جو نوکری کی خواہش مند تھی، جبکہ خادم اعلیٰ نے بھی اس معصوم کو ننکانہ آمد پر نوکری لگوانے کا عندیہ بھی دیا، لیکن معصوم کی آس پوری نہ ہو سکی، ہم بی بی کو تسلی دلاسا دینے کے بعد باہر نکلے تو حاجی زاہد ہمیں اپنے گھر لے گئے، جہاں چائے کا اہتمام کیا گیا تھا، چائے پینے کے بعد ہم نے واپسی کی اجازت لی اور لاہور روانہ ہونے کے لئے گاڑی میں بیٹھے اور رات گئے، خاصی دیر سے لاہور واپس پہنچے۔