انسان کے ذاتی کردار کی خرابی کی وجہ موت اور قبر کا یقین نہ ہونا ہے، ریاض نجفی
لاہور (ایجوکیشن رپورٹر) وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے عالم اسلام میں انتشار اور امت کو درپیش مسائل میں عدم دلچسپی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسان کے ذاتی اور اجتماعی کردار کی خرابی کی ایک وجہ موت اور قبر کا یقین نہ ہونا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں گذشتہ امتوں کے انجام سے سبق سیکھنے کی تاکید کی ہے۔حدیث مبارکہ ہے کہ اگر کوئی اس طرح صبح کرے کہ اسے مسلمانوں کے امور کی کوئی فکر ہی نہ ہو تو وہ مسلمان ہی نہیں ہے۔ فلسطینیوں پر حالیہ اسرائیلی مظالم اور بیت المقدس کو دارالخلافہ قرار دینے پر فقط ترکی اور جنوبی افریقہ نے احتجاج کیا۔
عرب لیگ اور او آئی سی سے کچھ بھی نہیں ہو سکا۔حکومتوں کی طرح عام آدمی پر بھی فرض ہے کہ وہ اِس ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھائے۔
، رائے عامہ کو ہموار کرے ،کسی احتجاجی یادداشت پر چند افراد کے دستخط کراکر ہی متعلقہ اداروں کو بھیج دے۔جامعتہ المنتظر میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔
انہوں نے کہا کہ آزادی اورامن و عافیت بہت بڑی نعمت ہے۔ہم امن میں رہ رہے ہیں مگر دیگر ممالک میں ہمارے مسلمان بھائی ظلم و اذیت کا شکار ہیں۔ کشمیر ، فلسطین کے حالات ہمارے سامنے ہیں،یمن کے حالات بھی بہت ابتر ہیں۔وہاں کے مسلمان غذائی مشکلا ت کا شکارہیں۔ ان مظلوم مسلمانوں کیلئے سوچنا اور کچھ کرنا مسلمان حکومتوں کی ذمہ داری ہے لیکن افسوس کہ 57 اسلامی ممالک میں کوئی وحدت نہیں بعض کسی سْپر طاقت کے ساتھ وابستہ ہیں حتیٰ کہ اپنے مظلوم مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی مذمت بھی نہیں کر سکتے۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ سورہ مبارکہ المرسلات میں انسان کو پہلی امتوں کے انجام سے سبق سیکھنے کی طرف متوجہ کیا گیا ہے۔ارشاد ہوا الم نھلک الاولین کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہیں کیا تھا؟ ثم نتبعھم الآخرین پھر بعد والوں کو ہم ان کے پیچھے لائیں گے۔ کذالک نفعل بالمجرمین مجرموں کے ساتھ ہم ایسا ہی کرتے ہیں۔ پھر ارشاد ہوا ویل یومئذ للمکذبین بعد کی آیات میں عذاب کے چند مناظر دکھائے گئے ہیں۔ دھویں اور آگ کا ذکر ہے۔