حج ٹرینر کا مذہبی امور سٹاف کو کارکردگی شیلڈیں دینے کا فیصلے مسترد
لاہور(ڈویلپمنٹ سیل)حج ماسٹر ٹرینر اور حج اپریشن کا حصہ دیگر تنظیموں نے وفاقی وزیر مذہبی امور کی طرف سے صرف اپنے سٹاف کو کارکردگی شیلڈیں دینے کے فیصلے کو مسترد کر دیا دیگر اداروں کے بغیر وزارت حج اپریشن مکمل نہیں کر سکتی ،وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے ایک خصوصی تقریب میں حج2016ء اور حج2017ء میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے اداروں اور افراد کو شیلڈ اور تعریفی اسناد سے نوازہ،،یاد گاری شیلڈ اور تعریفی اسناد پانے والوں میں وزارت مذہبی امور کے افسران اور سٹاف سمیت ،حج میڈیکل مشن ،معاونین حجاج،حاجی کیمپ اور ائیر لائنز کے نمائندے شامل ہیں،ملک بھر سے حج ماسٹر ٹرینر ز اور حج سے متعلقہ تنظیموں نے اپنے ایک اجلاس میں اس امر کو باعث تشویش قرار دیا اور کہا کہ ان اداروں کو تو انعامات سے نوازہ گیا مگر حج ٹرینرز جو حجاج کی تربیت میں ریڑھ کی ہڈی کا کام کرتے ہیں انہیں یکسر نظر انداز کر دیا گیا ،یہ ماسٹر ٹرینرز جن میں خواتین بھی شامل ہوتی ہیں ہر سال اپنے وسائل پر مختلف شہروں میں جا کر حجاج کی تربیت کا بے لوث فریضہ سر انجام دیتے ہیں ان ماسٹر ٹرینرز کو نہ تو لالچ ہوتا ہے نہ وزارت سے کوئی معاوضہ لیتے ہیں اور نہ ہی کوئی سہولت بلکہ صرف اللہ کی رضا کے لیے ملک کے طول و عرض میں جا کر اللہ کے مہمانوں کو مناسک حج و عمرہ کی تربیت دیتے ہیں ایسے بے لوث افراد کو شیلڈ اور سرٹیفکیٹ دینا تو دور کی بات کے وزیر موصوف نے دو تعریفی جملے بھی ادا کرنا گوارہ نہ کیا جبکہ جن اداروں اور افراد کو انعامات سے نوازہ گیا وہ ہر سال حج سیزن میں ارض مقدس میں جا کر یومیہ الاؤنس لینے کے علاوہ فری حج،فری ٹرانسپورٹ اور فری رہائش کی سہولت بھی استعمال کرتے ہیں اور پاکستان میں اپنے اپنے محکموں سے تنخواہیں اور بونس بھی وصول کرتے ہیں ان تنظیموں نے وفاقی وزیر مذہبی امور اور سیکرٹری مذہبی امور سے مطالبہ کیا کہ اسی طرز پر ماسٹر ٹرینرز حضرات کو بھی شیلڈ اور اسناد دی جائیں کیونکہ امسال سیکرٹری مذہبی امور کے احکامات کی روشنی میں ہر شہر میں دو مرتبہ تربیتی پروگرام مرتب کیے گئے اور ماسٹر ٹرینرز نے دونوں مرتبہ ان شہروں میں جا کر بے لوث خدمات سر انجام دیں ان تنظیموں نے یہ بھی درخواست کی کہ حج2016ء کی طرح امسال بھی ماسٹر ٹرینرز کو حجاج کی تربیت کے لیے ان کے اپنے خرچ پر ارض مقدس بھیجا جائے تا کہ پاکستان کی طرح وہاں بھی عازمین کو مناسک کی تربیت دی جا سکے۔