بجلی کی فراہمی میں تعطل، گیس کی محدود سپلائی معاشی قتل ہے: اپٹما

بجلی کی فراہمی میں تعطل، گیس کی محدود سپلائی معاشی قتل ہے: اپٹما

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(اسد اقبال)آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن ( اپٹما)نے انڈسٹری کو بجلی کی فراہمی میں تعطل اور گیس کی محدود سپلائی کے حوالے سے حکومت کے فیصلے کو یکسر مستر د کرتے ہوئے اسے صنعتکاروں کے معاشی قتل سے تعبیر کیا اور کہا ہے کہ پنجاب کے صنعتی یو نٹس کے خلاف یہ فیصلہ بیمار صنعتوں کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گاَ ۔حکومت پنجاب کی انڈسٹری کے ساتھ سو تیلی ماں جیسا سلوک بند کرتے ہوئے دیگر صوبوں کی طرح گیس اور بجلی کے نرخ یکساں مقرر کرے جبکہ ریفنڈ کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے ۔ اپٹما نے چیف جسٹس سے معاملات کا نوٹس لینے اور اس ظالمانہ فیصلہ کو فوری واپس کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔روزنامہ پاکستان سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن ( اپٹما)کے گروپ لیڈر، سابق چیئر مین گوہر اعجاز نے رمضان المبارک کے دوران پنجاب کی انڈسٹری کیلئے روزانہ دس گھنٹے بجلی کی بند ش اور ہفتے میں صرف دو روز گیس کی فراہمی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلا تعطل بجلی فراہم نہ ہونے سے دس لاکھ افرادبیروزگار ہو جا ئیں گے ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کی انڈسٹری دیگر صوبوں کے مقابلے میں بجلی اور گیس کے زیادہ نرخ ادا کرتی ہے ۔ پنجاب میں انڈسٹری کے لئے بجلی کا ایک یونٹ 12سے13روپے کے درمیان ہے ۔ ہمار امطالبہ ہے کہ پنجاب میں انڈسٹری کو آٹھ روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی فراہم کی جائے ۔ ہم یقین دلاتے ہیں اگر اس قیمت پر بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تو پنجاب کی تیس سے پینتیس فیصد بند انڈستری چل پڑے گی جس سے لوگوں کو روزگار ملے گا اور برآمدات میں بھی اضافہ ہوگا۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری حکومت سے کسی طرح کی سبسڈی نہیں مانگتی لیکن ہمیں عالمی قیمتوں کے مطابق بجلی اور گیس فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔ سندھ اور دیگر صوبوں میں انڈسٹری کو گیس اور بجلی کی بلا تعطل فراہمی ہو رہی ہے ۔ان صوبوں کیلئے گیس سے تیار کردہ بجلی کا یونٹ چھ روپے جبکہ پنجاب میں گیس سے تیار کردہ بجلی کا ایک یونٹ 13روپے میں پڑتا ہے اس صورتحال میں ہم انڈسٹری کیسے چلائیں ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک میں بجلی اور گیس کی یکساں نرخ مقرر کئے جائیں ۔ حکومت نے دعویٰ کیاہے کہ انہوں نے سسٹم میں اضافی دس ہزار میگا واٹ بجلی شامل کی ہے ۔انڈسٹری کی طلب صرف ایک ہزار میگا واٹ ہے اگر سسٹم میں زائد بجلی شامل کی گئی ہے تو پھر انڈسٹری کے لئے د س گھنٹے روزانہ بجلی بندش کا شیڈول کیوں جاری کیا گیا ہے ۔ پنجاب پانچ سال کے بعد وہیں کھڑا ہے ،پہلے انڈسٹری کو چار دن گیس ملتی تھی اور بجلی کے ایک یونٹ کی قیمت آٹھ روپے تھی اب صورتحال یہ ہے کہ انڈسٹری کے لئے گیس کا کوٹہ دو دن کے لئے کر دیا گیا ہے جبکہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ دس گھنٹے ہو گئی ہے ۔ حکومت نے ریفنڈ کا مسئلہ بھی حل نہیں کیا اور300ارب سے زائد کے ریفنڈ ابھی تک زیر التواۂیں ۔ پنجاب کی انڈسٹری سے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں امتیازی سلوک کے خلاف ہمارے کیسز تین سال سے سپریم کورٹ میں زیر التواۂیں ۔ چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ وہ ہمیں انصاف دلائیں اور پنجاب کی انڈسٹری کو تباہ ہونے سے بچایا جائے ۔ دریں اثنا ملک میں گزشتہ روز بھی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا ۔بجلی کی طلب میں اضافہ کے باعث شارٹ فال بڑھ گیا ہے۔ سحر و افطار سمیت تراویح کے موقع پر کم لوڈ شیڈنگ کی حکومتی کوشش کے باعث صبح کے وقت صارفین بجلی کے لئے ترستے رہے ۔ گزشتہ روز شارٹ فال چھ ہزار میگاواٹ سے زائد کی سطح پر رہا ۔پسماندہ علاقوں سمیت بڑے شہروں میں بھی سحر و افطار سمیت تراویح کے موقع پر لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا ۔ کئی علاقوں میں روزہ داروں نے اندھیرے میں سحری کی اور گرمی میں افطار کیا ۔شہروں میں گزشتہ روز چھ سے آٹھ گھنٹے جبکہ دیہی اور چھوٹے علاقوں میں دس گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ کی گئی۔

مزید :

صفحہ آخر -