مہمند ایجنسی میں سیس ٹیکس کے خاتمے کے باوجود گراں فروشی کا بازار گرم
مہمند ایجنسی (نمائندہ پاکستان) مہمند ایجنسی میں سیس ٹیکس کے خاتمے کے باؤجود گراں فروشی کا بازار گرم۔ سبزیوں، فروٹ اور دیگر اشیائے ضروریہ کے نرخوں میں 20 سے 30 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ تحصیل پنڈیالئی کے علاقہ تمانزئی میں گزشتہ ایک ہفتے سے بجلی مکمل طور پر غائب۔ کوئی پرسان حال نہیں۔ تفصیلات کے مطابق مہمند ایجنسی میں تمام خوراکی اور غیر خوراکی اشیاء پر مشتمل سیس ٹیکس کے خاتمے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن علاقے کے لوگوں کو خاطر خواہ ریلیف نہیں مل رہا ہے۔ پھلوں اور سبزیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگے ہیں۔ سستی اشیاء کا معیار انتہائی ناقص ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ قیمتیں کنٹرول کرنا اور علاقے کے لوگوں کو ریلیف دینا پولیٹیکل انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ پولیٹیکل انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ فعال ہو کر عام استعمال کی اشیاء کی نگرانی کو کنٹرول کریں تاکہ یہ اشیاء عام آدمی کی دسترس میں ہو۔ علاقے کے لوگوں نے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے بھی اقدامات اُٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تحصیل پنڈیالئی کے علاقہ تمانزئی میں گزشتہ ایک ہفتے سے بجلی مکمل طور پر غائب ہے۔ جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔خواتین سینکڑوں گزگہرے کنوؤں سے ڈول اور رسی کے ذریعے پانی نکال کرسروں پر لانے پر مجبور ہیں۔ علاقہ تمانزئی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک کے اس مقدس مہینے میں بھی ہمیں معاف نہ کئے گئے۔ علاقے کے لوگ سحری و افطاری میں واپڈا اہلکاروں ا ور دیگر ذمہ داران کو بد دعائیں دینے لگے ہیں۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ہمارے علاقے کی بجلی فوری طور پر بحال نہ کی گئی تو ہم کسی قسم کے احتجاج سے دریغ نہیں کرینگے۔