بڑے عرب ملک کے مشہور ترین نائٹ کلب میں ایسا کام ہو گیا کہ پوری دنیا کے مسلمان غم و غصے میں مبتلا ہو گئے، فوراً نائٹ کلب بند کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا، ایسا کیا ہوا تھا؟ جان کر آپ بھی شدید غصے میں آ جائیں گے
بیروت (ڈیلی پاکستان آن لائن) لبنان کے دارالحکومت بیروت میں واقع معروف ترین نائٹ کلب ”دی گارٹن“ میں موسیقی کیساتھ قرآنی آیات چلانے پر پوری دنیا کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پھیل گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔۔۔فہد مرزا نے گھر والوں کی یہ تصویر اپ لوڈ کی تو ایک ایسی چیز نظر آ گئی کہ پاکستانی غصے سے آگ بگولہ ہو گئے، وہ کچھ کہہ دیا جس کا انہوں نے تصور بھی نہ کیا ہو گا، جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے
اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو بیروت کے گورنر ذیاد نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر نائٹ کلب کو فوری طور پر سیل کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ بیروت کے میونسپل ادارے کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق 19 مئی کی جانے والی تحقیقات کے مطابق یہ بات سامنے آئی کہ یہ نائب کلب ناصرف بغیر لائسنس کے چلایا جا رہا ہے اور موسیقی کے پروگرام کروائے جا رہے ہیں بلکہ ایسے پروگراموں کا انعقاد بھی ہو رہا ہے جو مذہبی عقائد و احترام کے منافی اور لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے ہیں۔
کلب کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں مداحوں سے کلب بند ہونے پر معافی تو مانگی گئی ہے مگر اس کی وجوہات اور حالات پر کوئی بات نہیں کی گئی۔ اس سے قبل بھی بیرون میں واقع ایک نائب کلب ”ڈسکو ٹیک“ کو غیر اخلاقی پروگرام کرنے پر بند کر دیا گیا تھا۔
یہ نائٹ کلب ورلڈ ٹور پر لبنان پہنچنے والے لندن کے ایک نائٹ کلب کی میزبانی کر رہا تھا جس کے باعث مقامی پولیس کی جانب سے تحقیقات شروع ہوئیں اور کلب کو کچھ عرصے کیلئے بند کر دیا گیا تھا تاہم تحقیقات مکمل ہونے کے بعد گزشتہ مہینے اسے دوبارہ کھولنے کی اجازت دیدی گئی تھی۔
دی گارٹن بیروت میں واقع چند معروف ترین نائٹ کلبوں میں سے ایک ہے جو کھلے مقام پر بنا ہے اور دنیا بھر سے معروف ڈی جے اور فنکار یہاں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کیلئے آتے ہیں۔دی گارٹن میں قرآنی آیات لگانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
غائیدہ نامی ایک صارف نے لکھا ”دی گارٹن میں جو کچھ ہوا وہ ناصرف مذہب اسلام کی بے ادبی ہے بلکہ یہ تمام مذاہب کی بے ادبی ہے“
What happened in Garten is full disrespect to not just the Islamic religion, it’s a disrespect for all religions.
— Ghaidaà (@ItsGhB) May 19, 2018
نور نے لکھا ”مہذب یا وسیع سوچ رکھنے کا مطلب دوسروں کے مذہب کی بے ادبی ہرگز نہیں اور اگر آپ سمجھتے ہیں کہ دی گارٹن میں جو کچھ ہوا اس میں کچھ غلط نہیں تو پھر یہ واقعی ایک مسئلہ ہے“
Btw being “civilized” or “open minded” doesn’t mean disrespecting other’s religion and if you see that there’s nothing wrong with what The Garten did well we have a problem here.
— Nour✨ (@NourH92) May 19, 2018
ہادیل نے لکھا ”دی گارٹن میں ڈی جے نے جوکچھ کیا اس پر آپ کو غصہ کرنے کی اجازت ہے۔ اس کی مذمت کرنے کی بھی آپ کو اجازت ہے۔ آپ کو یہ اجازت بھی ہے کہ آپ وہاں دوبارہ کبھی مت جائیں۔ بہرحال، ریاست کی جانب سے اسے بند کئے جانے کا کوئی جواز نہیں۔ ڈی جے نے جو کچھ بھی کیا وہ جرم نہیں، یہ بہت برا اور گستانی تھی“
PSA: you are allowed to feel angry over what the DJ in Garten did. You are allowed to criticize it. You are allowed to never go there again. However, the state has no business closing it down. What the DJ did was not a crime, it was distasteful and disrespectful at best.
— Hadeeł (@PasUnNewYorker) May 20, 2018