شادی کے ویب سائٹ کے ذریعے ملاقات ، خاتون نے ڈاکٹر سے شادی کر لی ، لیکن یہ آدمی در اصل کون تھا ؟ بچے کی پیدائش کے بعد ایسی حقیقت سامنے آگئی کہ خاتون کے پیروں تلے زمین نکل گئی

شادی کے ویب سائٹ کے ذریعے ملاقات ، خاتون نے ڈاکٹر سے شادی کر لی ، لیکن یہ آدمی ...
شادی کے ویب سائٹ کے ذریعے ملاقات ، خاتون نے ڈاکٹر سے شادی کر لی ، لیکن یہ آدمی در اصل کون تھا ؟ بچے کی پیدائش کے بعد ایسی حقیقت سامنے آگئی کہ خاتون کے پیروں تلے زمین نکل گئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) کبھی اخباروں میں ضرورتِ رشتہ کے اشتہارات اہمیت کے حامل ہوتے تھے اور اب ایسی ویب سائٹس کی بھرمار ہو چکی ہے جوشادی کے خواہش مندلڑکے لڑکیوں کو ملواتی ہیں، لیکن ہر دو صورتوں میں اگر مناسب تحقیق نہ کر لی جائے تو زندگی برباد ہونے کا غالب امکان ہوتا ہے۔بھارت سے اسی صورتحال کی ایسی بھیانک مثال سامنے آئی ہے کہ لوگ شادی کی ویب سائٹس پر اعتبار کرنا ہی چھوڑ دیں گے یا کم از کم شادی سے قبل لڑکے یا لڑکی کے متعلق پوری طرح معلومات ضرور حاصل کیا کریں گے۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی رہائشی اس لڑکی نے ایک ویب سائٹ سے اپنے لیے دولہا منتخب کیا جس نے اپنے پروفائل میں لکھ رکھا تھا کہ وہ ڈاکٹر ہے اور اس کا باپ انڈین ایئرفورس میں کمانڈر ہے۔ لڑکی، جو کہ خود ڈینٹسٹ تھی اور نئی دہلی کے علاقے موتی نگر میں اس کا کلینک تھا، نے کچھ سوچے سمجھے بغیر منیش کمار نامی اس شخص سے شادی کر لی اور بعدازاں معلوم ہوا کہ نہ تو منیش ڈاکٹر ہے اور نہ ہی اس کا باپ ایئرفورس کا کمانڈر۔ یہ سب جھوٹ تھا۔
شادی کے بعد منیش نے لڑکی سے آہستہ آہستہ رقم بھی نکلوانی شروع کر دی تھی اور جب تک لڑکی پر تمام حقائق عیاں ہوئے وہ منیش کو 70لاکھ روپے دے چکی تھی اور ایک بچے کی ماں بھی بن چکی تھی۔ جب ان کے پے درپے جھوٹ کا پول کھلااور گھر چھوڑ کر چلی گئی تومنیش نے اسے قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر لی۔ ایک روز وہ پستول لے کر اس کے کلینک پر گیا لیکن کلینک کے گارڈ کی بدولت لڑکی کی جان بچ گئی۔ لڑکی نے پولیس کو کی گئی شکایت میں بتایا ہے کہ ’’اس نے شادی سے قبل مجھے جو کچھ بھی بتایا تھا سب جھوٹ تھا۔ حتیٰ کہ اس کا اصل نام بھی منیش نہیں بلکہ ورون کاؤل تھا۔ اس کے خلاف دہلی، چندی گڑھ، گووا اور مہاراشٹر میں نوسربازی اورفراڈ کے دیگر کئی مقدمے بھی درج تھے۔‘‘ پولیس کا کہنا ہے کہ ’’لڑکی اپنے بیٹے کے ساتھ اپنے والدین کے گھر منتقل ہو چکی ہے۔ اور اس واقعے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘‘

مزید :

ڈیلی بائیٹس -