انتہا پسند ہندو جنونیوں نے گائے ذبح کرنے کے الزام میں ایک مسلم نوجوان کو قتل اور دوسرے کو شدید زخمی کیا تو پولیس نے ایسا بیان جاری کر دیا کہ پورے ہندوستان میں مسلما ن مشتعل ہو گئے
انتہا پسند ہندو جنونیوں نے گائے ذبح کرنے کے الزام میں مسلم نوجوان کو قتل اور دوسرے کو شدید زخمی کر دیا تو پولیس نے ایسا بیان جاری کر دیا کہ پورے ہندوستان میں مسلما ن مشتعل ہو گئے
بھوپال(ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارت میں انتہا پسند جنونیوں نے گائے ذبح کرنے کے شک میں ڈنڈوں سے وار کر کے ایک مسلمان کو قتل اور اس کے دوسرے ساتھی کو شدید زخمی کر دیا ہے ،پولیس نے 4حملہ آوروں کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا ہے جبکہ اعلیٰ پولیس افسروں کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے نوجوان شکیل پر گائے ذبح کرنے کے جرم میں پہلے سے ہی ایف آئی آر درج تھی ،ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے ساتھ ہی اسے گرفتار کر لیا جائے گا ،پولیس کے اس بیان کے بعد ہندوستان بھر میں مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ مدھیہ پردیش میں حالات کشیدہ ہونے کی وجہ سے پولیس کی بھاری نفری علاقے میں تعینات کر دی گئی ہے ۔
بھارتی نجی چینل ’’این ڈی ٹی وی ‘‘ کے مطابق مدھیہ پردیش میں اگمرا گاؤں میں یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا جہان جنونیوں ہندوؤں نے سلائی کا کام کرنے والے 45سالہ درزی ریاض اور اسکے 36سالہ دوست شکیل کو گائے ذبح کرنے کے شک میں گھیر لیا اور ڈنڈوں ،سوٹوں کے وار کر کے مار مار کر ادھ موا کر دیا ،بد قسمت ریاض درزی موقع پر ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق جبکہ اس کا دوست شکیل شدید زخمی ہو گیا جسے مقامی ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے جہاں اس کی حالت انتہائی تشویش ناک بیان کی جا رہی ہے ۔پولیس نے حملہ آوروں میں سے 4ملزموں کو گرفتار کر کے تحقیقات شروع کر دی ہے ۔دوسری طرف محمد ریاض کے جاں بحق ہونے پر علاقے میں کشیدگی پھیل گئی ہے اور انتظامیہ نے حالات پر قابو پانے کے لئے 400سے زائد پولیس اہلکاروں کو تعینات کر دیا ہے ،واضح رہے کہ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ بھی مدھیہ پردیش کے دورے پر ہیں اور آج انہوں نے اس گاؤں بھی جانا تھا جہاں یہ افسوسناک سانحہ پیش آیا ہے۔بھارتی پولیس نے بھی روایتی ہٹ دھرمی اور تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جاں بحق ہونے والے ریاض اور زخمی نوجوان شکیل کے خلاف پہلے سے ہی گائے ذبیحہ کا مقدمہ درج تھا ،یہ دونوں علاقے سے بھاگنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے کہ مشتعل ہجوم کے ہتھے چڑھ گئے ،ہجوم کے تشدد سے شکیل زخمی اور ہسپتال میں کوما کی حالت میں ہے ،جیسے ہی وہ ہسپتال سے ڈسچارج ہو گا اسے غائے ذبیحہ مقدمے میں گرفتار کر لیا جائے گا ،پولیس کے اس بیان کے بعد مدھیہ پردیش میں مسلمانوں میں شدید اشتعال پھیل گیا ہے ۔