بجٹ میں نئے ٹیکسز لگیں گے، ٹیکس نہ دینے والی کمپنیوں کیخلاف ایکشن لیا جائیگا: چیئرمین ایف بی آر

بجٹ میں نئے ٹیکسز لگیں گے، ٹیکس نہ دینے والی کمپنیوں کیخلاف ایکشن لیا جائیگا: ...
بجٹ میں نئے ٹیکسز لگیں گے، ٹیکس نہ دینے والی کمپنیوں کیخلاف ایکشن لیا جائیگا: چیئرمین ایف بی آر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (صباح نیوز) چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) سید شبر زیدی نے کہا ہے کہ بجٹ میں نئے ٹیکسز لگیں گے تاہم ہماری کوشش یہ ہو گی کہ نئے ٹیکسز ان لوگوں پرلگیں جن کی آمدن زیادہ ہے بہ نسبت ان لوگوں پر لگیں جن کی آمدن کم ہے۔ نئے ٹیکسز لگنے سے ٹیکس چور ہی ڈر رہا ہے۔

موجودہ حکومت کی ایمنسٹی اسکیم دوسرے لوگوں سے اس لئے مختلف ہے کہ یہ بے نامی قانون آنے کے بعد آ ئی ہے اور بے نامی قانون میں بلیک منی 100فیصد ضبط ہونا تھی تاہم ایمنسٹی اسکیم میں چار فیصد دے کر 96فیصد بچ رہا ہے۔تاجروں کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمیں معاشرتی رویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، اگرمعاشرتی رویہ تبدیل نہ ہوا تو نسلیں بھگتیں گی۔پیسے ایگریکلچرسٹ نہیں کما رہے بلکہ پیسے آڑھتی مافیا کما رہا ہے اور مہنگائی کا ذمہ دار بھی آڑھتی مافیا ہے ، آڑھتی مافیا کے خلاف بھر پور کارروائی کریں گے۔ ٹیکسیشن پیسے کے لئے نہیں ہو رہی، معاشرے میں امیر، غریب کی تفریق کو ختم کرنے کے لئے ہو رہی ہے، امیر آدمی جو کما رہا ہے وہ ریاست کو کنٹریبیوٹ کرے اور ریاست غریب کے لئے خرچ کرے۔ 87ہزار کمپنیاں ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ ہیں اور 40ہزار ٹیکس فائلر ہیں۔ ہم ٹیکس نہ دینے والی کمپنیوں کو نصیحت نہیں کریں گے بلکہ ان کے خلاف ایکشن لیں گے۔ان خیالات کا اظہار شبر زیدی نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پالیسی سائیڈ ہمیشہ سے ایسے مینج کیا تھا کہ اس نے انتظامیہ کو مفلوج کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کے گھر پر بغیر اجازت چھاپہ نہیں مارا جائے گا۔میں نے ایف بی آر کی ادارہ جاتی ہراسمنٹ ختم کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی چیمبر حکام سے میں نے پوچھا کہ آپ کوہراساں کرنے کے حوالہ سے کوئی شکائت ہے تو انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی شکائت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 300بڑی کمپنیاں 80فیصد ٹیکس دے رہی ہیں اور تنخواہ دار 10فیصد ٹیکس دے رہے ہیںاور باقی ٹیکس نہیں دیتے اس حوالہ سے کوئی بات نہیں ہوتی اور ری فنڈ پر بڑی گفتگوہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک میں جو لوگ اسمگل شدہ اشیاءبیچ رہے ہیں اس حوالہ سے بھی میڈیا پروگرام کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے ٹیکس کے معاملات کو سرسری انداز میں دیکھتے ہیں، یہ سرسری انداز میں دیکھنے کا نہیں بلکہ تفصیلی طور پر دیکھنے کا کام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میکنزم پر معیشت نہیں چلتی بلکہ معیشت صنعت کے ساتھ چلتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ لاءیہ کہتا ہے کہ اگر کوئی کمپنی قانون پر عمل نہیں کر رہی تو اس کو ختم کر دینا چاہیے، ایس ای سی پی کیوں ایسا نہیں کر رہی۔ میں ایس ای سی پی سے کہوں گا کہ اتنی کمپنیاں گوشوارے داخل کر رہی ہیں اور جو کمپنیاں گوشوارے داخل نہیں کر رہیں ان کی رجسٹر یشن ختم کر دیں۔شبر زیدی کا کہنا تھا کہ یا تو یہ کمپنیاں گوشوارے داخل کر دیں یا کمپنیاں ختم کر دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جتنے بے نامی اکاﺅنٹس سیاستدانوں کے ، کسی اوروں کے یا دوسرے لوگوں کے نکلے ہیں یہ کمپنیاں ہیں انفرادی نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کمپنی بنا کر ٹیکس گوشوارے داخل نہ کرنا کون سا رواج ہے۔ کمپنیوں کے لئے کڑا وقت تو اس وقت ہو گا جب ان کے خلاف کوئی قانونی ایکشن ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا ہمارا مقصد ہر حال میں معیشت کی ڈاکومینٹیشن ہے اورکاروبار کے حوالہ سے اعتماد بحال کرنا ہے۔ افسر شاہی سسٹم ختم کرکے آٹو میشن سسٹم لا رہے ہیں، کسی کو یہ معلوم نہیں ہو گا اس کا افسر کون ہے۔