فتحِ مکہ ایک شاندار اور عظیم الشان فتح تھی: عبدالمالک مجاہد

ریاض (وقار نسیم وامق) سعودی عرب میں 20 رمضان المبارک فتح مکہ کی مناسبت سے مرکزی جمعیتِ اہلحدیث ریاض کے زیراہتمام آن لائن کانفرنس منعقد ہوئی جس میں خواتین و حضرات نے بھرپور شرکت کی.سعودی دارالحکومت ریاض میں مرکزی جمعیت اہلحدیث ریاض کی جانب سے فتح مکہ کا پس منظر اور اس کے اسباب و واقعات کے تاریخی پہلوؤں پر دارالسلام کے ڈائریکٹر عبدالمالک مجاہد نے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کا سبب قریشِ مکہ کی جانب سے اس معاہدہ کی خلاف ورزی تھی جو ان کے اور مسلمانوں کے درمیان میں ہوا تھا.
قریشِ مکہ نے اپنے حلیف قبیلہ بنو دئل بن بکر بن عبد منات بن کنانہ (اس کی ایک خاص شاخ جسے بنو نفاثہ کہا جاتا ہے) نے بنو خزاعہ کے خلاف قتل و غارت میں مدد کی تھی اور چونکہ بنو خزاعہ مسلمانوں کا حلیف قبیلہ تھا اس لیے اس حملے کو قریش مکہ کی جانب سے اس معاہدہ کی خلاف ورزی سمجھا گیا جو مسلمانوں اور قریش کے درمیان میں ہوا تھا، یہ معاہدہ "صلح حدیبیہ" کے نام سے معروف ہے، اسی معاہدہ کی خلاف ورزی کے جواب میں نبی کریم ﷺ نے ایک عظیم الشان لشکر تیار کیا جو دس ہزار صحابہ کرامؓ پر مشتمل تھا، لشکر آگے بڑھتا رہا یہاں تک کہ مکہ پہنچ گیا اور بغیر کسی مزاحمت کے مکہ میں پر امن طریقے سے داخل ہو گیا سوائے ایک معمولی سی جھڑپ کے جس کا سپہ سالار خالد بن ولیدؓ کو اس وقت سامنا ہوا جب قریش کی ایک ٹولی نے عکرمہ بن ابی جہل کی قیادت میں مسلمانوں سے مزاحمت کی اور پھر خالد بن ولیدؓ کو ان سے قتال کرنا پڑا جس کے نتیجے میں بارہ کفار مارے گئے اور باقی بھاگ گئے.
عبدالمالک مجاہد جے اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے کہا کہ فتحِ مکہ ایک شاندار اور عظیم شان فتح تھی، فتح کے بعد حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا "اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اپنے بندے کی مدد کی اور تنہا سارے جتھوں کو شکست دی".فتحِ مکہ کے موقع پر نبی کریمﷺ نے سب کو عام معافی دے دی جس کے نتیجے میں کافی لوگ مسلمان ہوئے، حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان سے شرک نہ کرنے، زنا نہ کرنے اور چوری نہ کرنے کی تاکید پر بیعت لی اور انہیں اپنے اپنے بتوں کو توڑنے کا حکم دیا.
عبدالمالک مجاہد نے اپنے فصیح و بلیغ بیان میں مزید فرمایا کہ مکہ کی فتح عرب سے مشرکین کے مکمل خاتمے کی ابتداء ثابت ہوئی اور فتحِ مکہ کے بعد ایک کثیر تعداد حلقہ بگوش اسلام ہوئی جن میں سرفہرست سردارِ قریش و کنانہ ابو سفیان اور ان کی بیوی ہند بنت عتبہ بھی شامل تھیں.مولانا عبدالمالک مجاہد نے کہا کہ عظیم فتح سے حاصل ہونے والے اسباق پر غور و فکر کرنے اور ہم سب کو اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے، آمین.