’سوری، ہم سمجھے تم مسلمان ہو‘ وکیل پر تشدد کے بعد بھارتی پولیس کی اس سے معذرت، مسلم دشمنی کی نئی مثال قائم کردی
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں کس طرح حکومتی سرپرستی میں مسلمانوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے، اس کا ایک نیا ثبوت بھارتی ریاست مدھیا پردیش کے شہر بیتل سے سامنے آ گیا ہے۔ دی وائر کے مطابق بیتل میں گزشتہ دنوں پولیس نے ایک وکیل کو پکڑ کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناڈالا۔ دیپک بندیل نامی اس وکیل کا حلیہ قدرے مسلمانوں والا تھا۔ پولیس نے اسے مار مار کر ادھ موا کر دیا۔ اسے ہسپتال پہنچایا گیا جہاں اس کا علاج کیا گیا۔
صحت مند ہونے کے بعد دیپک بندیل نے پولیس کے اس سلوک کے خلاف عدالت میں درخواست دے دی، جس پر پولیس صلح صفائی کے لیے دیپک بندیل کے پاس پہنچ گئی اور اسے کہا کہ ”ہم تو سمجھے تھے کہ تم مسلمان ہو، اس لیے تمہیں تشدد کا نشانہ بناڈالا۔ “ دیپک بندیل کا کہنا ہے کہ اب پولیس والے اس طرح خود کو معصوم قرار دے کر چاہتے ہیں کہ میں درخواست واپس لے لوں۔ واضح رہے کہ پولیس نے لاک ڈاﺅن کی خلاف ورزی پر دیپک بندیل کو روکا تھا۔ پہلے بھی بے شمار رپورٹس آ چکی ہیں کہ بھارتی پولیس لاک ڈاﺅن کی خلاف ورزی پر ہندوﺅں کو چھوڑ دیتی ہے اور مسلمانوں کو پکڑ کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنادیتی ہے۔کسی ایسی ایمبولینس کو بھی نہیں جانے دیا جاتا جس میں مسلمان مریض ہو۔