ابو جان۔۔۔کتنا انمول ہے باپ اور بیٹے کا رشتہ۔۔۔
ابو جان۔۔۔ کتنی کشش، کتنی اپنائیت، کتنی محبت، کتنا خلوص ہےاِن دو لفظوں میں؟؟؟؟ آگر میں یہ کہوں کہ میری اور آپکی کل کائنات ہیں یہ دو بول، تو غلط نہ ہوگا، میرے اور آپ کے فخر اور خطاب ہیں یہ دو بول ۔۔۔ان دو لفظوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہےکہ ہمارا نام تک محتاج ہے اِن دو لفظوں کا.یہ دو بول تعارف ہے اس عظیم ہستی کا جو اپنا سب کچھ قربان کر دیتا ہے ہماری چھوٹی سی مسکراہٹ کے لئے۔۔۔ یہ ہے وہ عظیم ہستی جو ہم کو اپنے سے زیادہ کامیاب دیکھنا چاہتی ہے. میرے ابو جان بہت ہی با کمال انسان تھے، ان میں کچھ خوبیاں ایسی تھیں جو کم ہی انسانوں میں ہوتی ہیں، اِن میں سے کچھ آپ کو بتانا چاہوں گا.
وہ جب بھی کسی سے ملتے تھے تو بڑی خوشی اخلاقی سے ملتے تھے، ہر کسی کی مدد کو اپنا فرض سمجھتے تھے اور ہم کو بھی اس کی تلقین کرتے تھے ۔میرے ابو جان دل کے بالکل صاف اور نرم تھے،میرے ابو جان ہم سب بہن بھائیوں سے بہت پیار کرتے تھے لیکن میرے ساتھ کچھ زیادہ ہی پیار کرتے تھے۔ جب سے میں نے ہوش سنبھالی ہے مجھے نہیں یاد پڑتا میرے ابو جان نے مجھے ڈانٹا ہو ؟وہ مجھے جب بھی مخاطب کرتے ساتھ بیٹا ضرور بولتے تھے ،یہ کوئی اعلی ظرف انسان ہی کر سکتا ہے اور میرے ابو جان بہت اعلیٰ ظرف انسان تھے.
یوں تو میرے ساتھ ان کی محبت کے بہ شمار واقعات ہیں،اُن میں سے ایک آپ کے ساتھ ضرور شیئر کروں گا. ایک دن میرے ابو جان مجھے ملنے آفس آئے ،اُن کی نظر میرے موبائل پر پڑی جو صبح میرے ہاتھ سے گرنے کی وجہ سے ٹوٹ گیا تھا وہ مجھے یہ کہہ کر چلے گئے کہ بیٹا مجھے ایک کام یاد آگیا ہے میں وہ کر آؤں،تقریباً ایک گھنٹے بعد جب وہ واپس آئے تو ان کے ہاتھ میں ایک موبائل فون کا ڈبہ تھا، وہ بڑے پیار سے بولے بیٹا میں لے تو آیا ہوں پتا نہیں آپ کو پسند آئے گا یا نہیں؟ میں نے خوشی خوشی ڈبہ کھولا تو وہ بہت اچھا اور قیمتی تھا ،مجھے خوش دیکھ کے وہ بھی مسکرا رہے تھے، میری یہ خوشی اس وقت جذبات میں تبدیل ہو گی جب مجھے پتہ چلا کہ ابو جان اپنا موبائل فروخت کر آئے ہیں، میں نے چاہتے ہوئے بھی اپنے آنسو نا روک سکا اور میں ان کے گلے لگ کے رونے لگا اور وہ مجھے یہ بول کر تسلی دہے رہے تھے کہ بیٹا آپ کی خوشی کے لئے آپ کا والد کچھ بھی کر سکتا ہے؟ وہ یہ کہہ کر تو رخصت ہو گے لیکن میں سوچتا ہی رہ گیا .
میرے ابو جان بہت نیک انسان تھے، اپنے انتقال سے کچھ گھنٹوں پہلے میرے ابو جان نے نماز عصر ادا کی، امی جان بتاتی ہیں کہ وہ کتنی دیر اللہ سے رو رو کر دعا مانگتے رہےؕکیا انہیں پتہ چل گیا تھا کہ میری یہ آخری نمازہے؟ یہ سوال آج تک میرے دل و دماغ میں ہے۔امی جان بتاتی ہیں جب ان کی طبیعت خراب ہونے لگی تو ابو کے یہ الفاظ تھے میرے بچوں کو ابھی فون نہ کرنا وہ پریشان ہو جائیں گے، یہ بات جب بھی یاد کرتا ہوں تو ایک ہچکی سی بندھ جاتی ہے .
مجھے فخر ہے کہ میں اُن کا بیٹا ہوں اور کیوں نہ ہو ایسے عظیم لوگ کم ہی دنیا میں آتے ہیں، میں اپنے آپ کو بہت خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میں اس عظیم باپ کا بیٹا ہوں. ابو جان اپ زندہ رہنے گئے میرے دل میں میری دھڑکن میں میری دعاؤں میں. اللہ پاک میرے ابو جان کی مغفرت کرے آپ سب سے بھی دعاؤں کی اپیل ہے۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔