حضرت امام علی الحقؒ المعروف امام صاحب
حضر ت امام علی الحق شہید کےچھ سو ستترویں سالا نہ تین روزہ عر س مبا ر ک کی تقر یبا ت پا نچ تا آٹھ محر م الحرام چودہ سو جونتس (بیس تا تیئس نومبر دوہزار بارہ) سے سیالکوٹ میں شر وع ہو نگی۔اند رون اور بیرون ممالک سے لا کھوں عقیدت مند وںکی امسا ل بھی عرس میںشر کت متوقع ہیں۔ حضرت امام علی الحق شہےد المعروف حضرت امام صاحبؒ کا شجرہ نسب دامادِ رسول ﷺ حضرت علیٰ کرم اللہ وجہہ سے جا ملتا ہے۔ آپؒ سات سو ستاون کے دوران دےن اسلام کی اشاعت و تبلےغ کے سلسلہ مےں برصغےر پاک وہند مےں تشرےف لائے (مدےنہ منورہ سعودی عرب سے)اور حاکم وقت فےروز شاہ تغلق کے ہا ں شاہی مہما ن کے طو رپر ٹھہرے ہو ئے تھے ©©©©"سل"نے "سل کوٹ"(موجودہ نام سےالکوٹ )مےں اےک عظےم الشان قلعہ کی تعمےر شروع کروائی جسکی شمالی دےوار رات کو تعمےر کےجاتی تو اگلی صبح خود بخود مسمار ہو جاتی ۔ بالا خر راجہ سل نے تنگ آ کر ہندو پنڈتوں اور جوتشےو ں کو اپنے دربار مےں مدعو کر کے ان سے متذ کرہ قلعہ کی دےوار کے بار بار مسمار ہو نےکی وجہ درےافت کی ۔ کافی سوچ بچار کے بعد بتاےا گےا کہ اگر اس دےوار کی بنےادو ں مےں کسی مسلمان کا خون بہا دےا جائے تو ےہ دےوار کبھی مسمار نہےں ہو گی۔ چنا نچہ راجہ سل کے خصوصی حکم پر مسلمان کی تلاش شروع کر دی گئی ۔ کافی تگ ودود کے بعد "مراد © "نامی اےک نوجوان مسلمان کو تارےخی نالہ "اَیک"کے کنارے وضو کرتے ہوئے پکڑ کر راجہ سل کے دربار مےں پےش کر دےا گےا ۔ آپؒ کی والدہ مائی راستی صاحبہ کی منت سماجت کے باوجود آپؒ کی انگلی شہےد کر کے خون قلعہ کی شمالی دےوار کی بنےادوں مےں نچھاور کر دےا گےا ۔ قدرت خداوندی سے قلعہ کی دےوار تھم گئی۔ جس سے راجہ سل اور اس کے ساتھی بےحد متاثر ہوئے "راجہ"نے سوچا کہ جس شحص کی انگلی کے خون مےں اسقدر تاثےر ہے۔ تو اس کے "سر "کے خون مےں کےا قوت ہو گی ؟ چنانچہ متفقہ فےصلہ کے بعد مرا د نامی مسلمان کو شہےد کر کے سرِ مبارک زےرِ تعمےر قلعہ سےالکوٹ کی شمالی دےوار مےں دفن کر دےا گےا اور ےوں متعلقہ دےوار اپنی جگہ برقرار رہی اور با لاخر قلعہ کی تعمےر مکمل ہو گئی ۔ مراد علی المعروف شہےدِ اوّل سےالکوٹ کا مزار اقدس قلعہ سےالکوٹ کی شمالی جانب مرجع خلا ئق بنا ہوا ہے۔اور آج مخلوقِ خداوندی انہےں پےر مرادےہ ؒ کے نام سے ےاد کر تی ہے۔ مائی راستی صاحبہ اپنے لخت جگر کے قتلِ ناحق کا بدلہ لےنے کے لےے اپنی دکھ بھری داستان لےکر دھلی مےں فےروز شاہ تغلق کے دربار مےں حاضر ہوئےں ۔ مائی راستی صاحبہ کی داستان خونچکاں سن کر فےروز شاہ تغلق بیحد متاثر ہوا اور اس نے مبلغ اسلام سےدّامام علی الحق شہےد ؒ المعروف حضرت امام صاحبؒ سے مائی راستی کی داد رسی کی درخواست کی۔ آپؒ نے فےروز شاہ تغلق کی درخواست بخوشی قبول کرتے ہوئے راجہ سل کے خلاف جہاد کرنے کی خاطر فوراًاےک محتصر سا لشکر تےار کےا اور سل کوٹ کی طرف پےش قدمی شروع کر دی ۔ راستے مےں جالندھر کے مقام پر حضرت سےدّ امام علی الحق کے برادر حضرت سےدّ اما م ناصر ؒ اچانک انتقال کر گئے اور آپؒ کو وہےں دفن کرکے حضرت امام صاحب ؒ نے سل کوٹ کی جانب پےشقدمی دوبارہ شروع کر دی لشکر امامؒ سل کوٹ کی حدود مےں داخل ہوا تو سب سے پہلے پسرور کے مقام پر لشکرِ کفار کےساتھ آپؒ کا ٹکراو ہوا۔ اس مقام پر آپ ؒ کے چھوٹے بھائی حضرت امام مےرا ں برخوردار نے لا تعداد کفار کو واصل جہنم کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش فرماےا تا ہم لشکرِ امامؒ اپنی منزل کی طرف رواں دواں رہا۔راستے مےں اےمن آباد روڈ پر راجہ سل کے لشکر کےساتھ خونرےز معرکہ آرائی مےں حضرت امام علی الحق شہےدؒ کے اےک اور بھائی امام غالبؒ نے بے مثال جرات و جواں مردی کے جو ھر دکھاتے ہوئے راہِ خداوندی مےں اپنی جان کا نذرانہ پےش کےا۔ آپؒ کا مزار اقدس اےمن آباد روڈ پر ہی اےک ٹےلے پر واقع ہے جہا ں ہر سال آپؒ کا عرس مبارک بھی مناےا جاتا ہے۔اور اس موقع پر مےلے کا انقعاد کےا جاتا ہے۔ ادھر لشکرِ امامؒ پےش قدمی کرتے ہوئے شہر "سل کوٹ"مےں داخل ہو گےا اور راجہ سل کی فوج پسپا ہو کر قلعہ مےں محصور ہو گئی ۔ عصر کے وقت حضرت سےدّ امام علی الحق شہےدؒ نے لشکر مےں شامل اپنے بھانجے سےدّ سُرخ سے فرماےا کہ آج نمازِ مغرب انشاءاللہ ہر حال مےں قلعہ کے اند ر ادا کی جا ئے گی لہذا ہر حال مےں قلعہ کے اندر داخل ہونا ہو گا۔ سےدّ سُرخنے اپنی خُدا دا د قو تِ ایما نی کے ذریعے قلعہ سیالکو ٹ کے دیو ہیکل دروازے کو ٹکر ما ر کر توڑدیا ۔ لشکر اسلا م ”اللہ اکبر “کی فلک بو س صدا ئیں بلند کر تے ہو ئے قلعہ کے اندر داخل ہو گیا ۔اور فتح و کا مرانی کے جھنڈے گا ڑ دئیے ۔ راجہ سل کو عبر تنا ک شکست کا سامنا کر نا پڑا اور یو ں اس کفر ستا ن کے درود یوار کلمہ ¿ تو حید کی فلک شگا ف صدا و¾ں سے گو نج اُٹھے ۔فا تح حضر ت سید امام علی الحق شہیدؒ نے سل کو ٹ کے ایک ٹیلے پر ڈیر ہ جما کر اسلا م کی دعو ت و تبلیغ کا سلسلہ شر وع کر دیا جس کے نتیجہ میں تھو ڑ ے ہی عر صہ میں لا تعداد کا فر حلقہ بگو ش اسلا م ہو گئے اور دور دور تک اسلا م کا بو ل بالا ہو گیا ۔ راجہ سل کے عز یز و اقارب اور حواریو ں کو اپنی عبر تنا ک شکست کا بیحد صدمہ تھا اور وہ ہمیشہ انتقا م کی کھو ج میں رہتے تھے ۔
حضر ت امام علی الحق شہید ؒ متذکر ہ ٹیلے پر رات کے وقت اکیلے ہی عبا دت خدا وند ی کیا کر تے تھے چنا نچہ ایک روزراجہ سل کے سالے ”بہمن “ نے حضر ت سید امام علی الحق شہید ؒ کو حا لت نما ز میںاکیلا پا کر دوران سجد ہ آ پ ؒ کو شہید کر دیا ۔ جس ٹیلے پر اپنی عبا دت گا ہ میں آ پؒ نے جا م شہا دت نو ش فر ما یا و ہیں آپؒ کی تد فین کر دی گئی ۔ بعد ازاں آ پ ؒ کا مز ار اقد س تعمیر کر دیا گیا جو کہ آ ج ہر خا س و عا م کی تو جہ کا مر کز بنا ہو ا ہے ۔ اپنی بنا وٹ اور ڈ یزائن کے لحا ظ سے حضر ت سید اما م علی الحق شہید ؒ کا در با ر عا لیشا ن پا کستا ن بھر میں اپنی مثا ل آ پ ہے ۔در اقدس پر حا ضر ی دینے کی خا طر ز ائرین کومختلف مراحل سے گز رنا پڑتا ہے جس سے اس آ ستا نہ عا لیہ کی شا ہا نہ ٹھا ٹ با ٹھ اور اپنی منفر د حیثیت اجا گر ہو تی ہے مزار اقد س کا خو بصو رت سبز گنبد اور اسکے چاروں کو نو ں میں واقع مینا رے دور سے دیکھتے ہی روح وایما ن تا زہ ہو جا تا ہے آپ ؒ کے مزاراقدس کی با لا ئی منز ل پر قبلہ کی جا نب ایک چلہ گا ہ ہے جہا ں لا تعداد بند گا ن خدا چلہ کشی کر کے فیض امام سے فیضیا ب ہو ئے جن میں باوثو ق ذرائع کے مطابق حضر ت شا ہ دو لہ ولی سر کا ر آف گجرات حضر ت زندہ پیر ؒ سر کا ر کو ہا ٹی ،حضر ت با با مُلک شاہ ولیؒ اور حضر ت سخی لعل شہبا ز قلندر آ ف سیہو ن شر یف جیسی مقتدر ہستیا ں بھی شامل ہیں ۔ ٭