مجاہدین نے دفاعی قوت کا ایک نیا تاریخ ساز باب رقم کیا ‘ رمضان عبداللہ شلح

مجاہدین نے دفاعی قوت کا ایک نیا تاریخ ساز باب رقم کیا ‘ رمضان عبداللہ شلح

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


غزہ(این این آئی) فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد نے گزشتہ برس 14سے 22نومبر تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران مجاہدین کی جانب سے اسرائیل کے دارا لحکومت تل ابیب کو راکٹوں سے نشانہ بنائے جانے کو تاریخ ساز پیش رفت قرار دیا ہے۔ اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر رمضان عبداللہ شلح کا کہنا ہے کہ آٹھ روزہ اسرائیلی جارحیت کا جواب مجاہدین نے ان راکٹوں سے دیا جوصہیونی دشمن کے دارالحکومت میں جا کرپھٹے ہیں۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رمضان الشلح نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں ”گرم کنکر“معرکے کی پہلی سالگرہ کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کیا۔
 خیال رہے کہ گزشتہ برس وسط ستمبر میں فلسطینی مزاحمت کاروں اور قابض صہیونی ریاست کے درمیان لڑائی اس وقت شروع ہوگئی تھی جب قابض فوج نے حماس کے ایک اہم فیلڈ کمانڈر احمدالجعبری کو میزائل حملے کی ایک بزدلانہ کارروائی میں شہید کردیا تھا۔ اس کے جواب میں مجاہدین نے اسرائیل کے دارالحکومت کو بھی راکٹوں سے نشانہ بنایا۔ اس معرکے کو"گرم کنکر" آپریشن کا نام دیا گیا تھا۔ اسلامی جہاد کے رہ نما کا کہنا تھا کہ مجاہدین نے دشمن کےخلاف جنگ میں دفاعی قوت اور سٹریٹجک صلاحیت کا ایک نیا تاریخ ساز باب رقم کیا ہے۔ سابق صہیونی وزیراعظم ایرئیل شیرون کہا کرتا تھا کہ تل ابیب میں قائم "نستاریم" یہودی کالونی کا تحفظ تل ابیب کا تحفظ ہے جب اس کالونی کونشانہ بنایا گیا تواس کے بعد اسرائیل مکمل طور پر غیرمحفوظ ہوجائےگا۔ آج اللہ کے کرم سے مجاہدین نے ایسا کردکھایا ہے۔ اس وقت مجاہدین فلسطین کے پاس ایسے راکٹ موجود ہیں جو اسرائیلی دارالحکومت سمیت نام نہاد ریاست کے تمام شہروں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔اسلامی جہاد کے رہنما نے فلسطینی مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہناتھا کہ جب تک فلسطینیوں کی صفوں میں اتحاد پیدا نہیں ہوگا اس وقت تک آزادی کی جنگ موثر طریقے سے نہیں لڑی جاسکتی ہے۔رمضان الشلح نے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان جاری نام نہاد امن مذاکرات کو مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات اسرائیلی جنگی جرائم، مقدس مقامات کی بے حرمتی اورفلسطین میں یہودی آباد کاری کو ڈھال فراہم کر رہے ہیں۔

مزید :

عالمی منظر -