آئین سے بغاوت کرنیوالوں کیخلاف کارروائی 1956ءسے ہو نی چاہئے، لطیف کھوسہ

آئین سے بغاوت کرنیوالوں کیخلاف کارروائی 1956ءسے ہو نی چاہئے، لطیف کھوسہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


حکو مت نے مشرف کے ٹر ائل کا فےصلہ کر کے ملک میںکودرپیش چیلنجز سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی
لاہور(آئی اےن پی)پیپلز پارٹی کے سےکرٹری جنرل سردار لطیف خان کھوسہ نے کہا ہے کہ آئین سے بغاوت کرنے والوں کے خلاف کاروائی کا آغاز 1956سے ہو نا چاہئے‘3نومبر کے معاملے کو مزید چلایا گیا تو اس میں بہت سے پردہ نشینوں کے نام سامنے آئیں گے ‘حکو مت نے پرو ےز مشرف کے ٹر ائل کا فےصلہ کر کے ملک میںکودرپیش چیلنجز سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی ہے۔ گزشتہ روز اپنے انٹر وےو مےں سردار لطےف خان کھوسہ نے کہا پاکستان پیپلز پارٹی نے 1973کے آئین میں آرٹیکل چھ کی شق ڈالی جس کی رو سے آئین سے بغاوت کرنے والے تمام تو لوگوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی اوربغاوت کرنے والے تمام تر افرادکے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے بغاوت کا مقدمہ چلایا جائے گا‘ بغاوت کا مقدمہ 1956سے چلنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے انہیں گارڈ آف آنر نہیں دیا بلکہ وہ اس وقت کے صدر نے دیا تھا جو سینیٹ کے چئیرمین بھی تھے۔ حکومت نے جو خط لکھا ہے تو اس کی رو سے یہ ہوگا کہ اب تین ججز پر مشتمل ایک ججز پینل تشکیل دیاجائے گا جو ان کےخلاف چلائے جانے والے مقدمے کی سماعت کریگا۔ ا             لطیف کھوسہ
 

مزید :

صفحہ آخر -