چیف جسٹس افتخار چوہدری نے سپریم کورٹ کا طاقت کا مرکز بنایا، جسٹس تصدق جیلانی مختلف ہیں ، جلد غصے نہیں ہوتے: رپورٹ

چیف جسٹس افتخار چوہدری نے سپریم کورٹ کا طاقت کا مرکز بنایا، جسٹس تصدق جیلانی ...
چیف جسٹس افتخار چوہدری نے سپریم کورٹ کا طاقت کا مرکز بنایا، جسٹس تصدق جیلانی مختلف ہیں ، جلد غصے نہیں ہوتے: رپورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لندن،اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)برطانوی میڈیانے دعویٰ کیاہے کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری 12 دسمبر2013ءکو ریٹائر ہورہے ہیں اور فکر مند حکومتی عہدیداران یہ دن اس توقع سے گزار رہے ہیں کہ ان کا جانشین صلح جو ثابت ہوگا۔ برطانوی خبر رساں ادارے” رائٹرز“ کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے فوج اور سویلین حکومت کے بعد سپریم کورٹ کو پاکستان میں طاقت کا تیسرا مرکز بنا یا ہے تاہم اس دوران ان کے متعدد دشمن بھی بن گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ چیف جسٹس اور ان کے ساتھی ججز نے کئی بار حکومت کو چیلنج کئے ہیں یہاں تک کہ انہوں نے پاکستان کے سب سے طاقتور ادارے فوج کے معاملات میں بھی مداخلت کی۔ چیف جسٹس کے حامیوں نے کہا ہے کہ انہوں نے کرپشن کے خلاف کریک ڈاﺅن کیا اور پاکستان میں انسانی حقوق کے لئے جدوجہد کی تاہم ناقدین کا الزام ہے کہ چیف جسٹس نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، حکومت کو معطل کرکے رکھ دیا اور جمہوریت کو نقصان پہنچایا ان کے جانشین جسٹس تصدق حسین جیلانی کو شریف بھی کہا جاتا ہے اور توقع ہے کہ وہ حقوق کے حوالے سے عدالتی پالیسی کو برقرار رکھیں گے تاہم حکومتی پالیسیوں میں مداخلت سے گریز کریں گے۔ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) ناصر اسلم زاہد نے کہا کہ جسٹس تصدق حسین جیلانی موجودہ چیف جسٹس سے بالکل مختلف ہیں، وہ معتدل مزاج ہیں اور جلدی غصے میں نہیں آتے۔ عدلیہ میں تبدیلی کے ساتھ ہی ملک میں اختیارات کی منتقلی کا عمل بھی مکمل ہوگا جو عام انتخابات سے شروع ہوا اور رواں ماہ کے آخر میں آرمی چیف کی تبدیلی کے بعدسب سے آخر میں چیف جسٹس کا جانشین آئے گا۔ سپریم کورٹ بار کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے کہاہے کہ نئے چیف جسٹس کو اپنے پیشروکی بہتر اصلاحات کو برقرار رکھنا چاہیے تاہم اعلیٰ عدلیہ کو تنازعات میں ملوث ہونے سے گریز کرنا چاہیے۔ جسٹس جیلانی شاعری ، فلموں اور نایاب جیزوں کے شوقین ہیں اور وہ سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی اور امریکہ میں نئے پاکستانی سفیر کے رشتے دار جلیل عباس جیلانی کے رشتے دار بھی ہیں۔ اپنے ایک حالیہ فیصلے میں انہوں نے لکھا کہ اگر عدالتیں ناز ک معاملات میں توازن برقرار رکھنے میں ناکام رہیں تو عدلیہ پر عوام کا اعتماد سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنے دور میں حکومت کو من مانیوں سے روکے رکھا اور تنگ آکر حکومت نے بیشتر عہدے اور توانائی کمپنیوں کے سربراہان کا تقرر ہی چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ تک التوا میں ڈال دیا ہے۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -