پاناما لیکس پر سپریم کورٹ کا ہر فیصلہ قبول ہے ،برطانیہ ثبوت اکٹھے کرنے نہیں بچوں سے ملنے آیا ہوں :عمران خان

پاناما لیکس پر سپریم کورٹ کا ہر فیصلہ قبول ہے ،برطانیہ ثبوت اکٹھے کرنے نہیں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


مانچسٹر(مانیٹرنگ ڈیسک 228اے این این )تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پانامہ لیکس سے متعلق ایک بار پھر سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں برطانیہ ثبوت اکٹھے کرنے نہیں ،بچوں سے ملنے آیاہوں ،میں نواز شریف کی وجہ سے پانچ ماہ سے بچوں سے نہیں مل سکا،عدالت میں شواہد ہم نے نہیں وزیر اعظم نے پیش کرنے ہیں ،ثبوت دینا ہماری ذمہ داری نہیں ،ہم تو عدالت کی مدد کر رہے ہیں ، پہلی دفعہ ملک کا ایک چیف ایگزیکٹو عدالت کے کٹہرے میں کھڑا ہے، لندن میں کوئی سازش نہیں ہو رہی اور میں یہاں اپنے دوست کی بہن کی شادی میں شرکت کے لیے آیا ہوں،حامد خان پرانے ساتھی ہیں ،پتہ نہیں ان پر اتناپریشر کیسے پڑ گیا،ان پر میڈیا کا دباؤ ہے ،نئی ٹیم کا فیصلہ وطن واپسی پر کروں گا۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے برطانیہ پہنچنے کے بعد مانچسٹر ایئر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو میں کیا ۔انھوں نے کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ میں برطانیہ میں پانا مہ کیس کے لئے نواز شریف کیخلاف ثبوت اکٹھے کرنے آیاہوں ۔میں یہاں ثبوت ڈھونڈنے نہیں ایک دوست کی بہن کی شادی میں آیا ہوں ۔جس کے بعد اپنے بچوں سے ملوں گا اور اتوار کی شام کو واپس چلا جاؤں گا۔میں نواز شریف کی وجہ سے پانچ ماہ سے بچوں سے نہیں مل سکا تھا۔انھوں نے کہا کہ پانامہ لیکس پر سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی وہ ہمیں قبول ہو گا۔ عدالتوں میں ثبوت ہم نے نہیں نواز شریف نے دینے ہیں ۔اپنے الزامات کے شواہد دینا ہماری ذمہ داری نہیں ہے ۔عدالت ان سے پوچھے گی کہ پیسہ کہاں سے آیا ، درمیان میں یہ قطری پہنچ گیا ہے اس پر بھی سوال و جواب ہوں گے۔ پاناما لیکس کے مقدمے میں ہم عدالت کی مدد کر رہے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا عدالت نے کہا ہے کہ آپ کیس کو محدود رکھیں جب کہ عدالت پاناما کیس کا فیصلہ جلد کرناچاہتی ہے جو خوش آئند ہے،اگر فیصلہ ہمارے خلاف بھی جاتا ہے تب بھی ہمیں عدالتی فیصلے پر اعتماد کرنا ہوگا۔ پہلی دفعہ ملک کا ایک چیف ایگزیکٹو عدالت کے کٹہرے میں کھڑا ہے۔عمران خان کا پاکستان تحریک انصاف کے وکیل حامد خان کی جانب وزیر اعظم کے خلاف پاناما لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست کی پیروی کرنے سے معذوری ظاہر کے حوالے سے کہنا تھا ان کے خیال میں حامد خان پر میڈیا کا پریشر ہے۔انھوں نے کہا کہ حامد خان 20 سال سے ہمارے ساتھی ہیں اور میں ان کی عزت کرتا ہوں لیکن مجھے یہ معلوم نہیں کہ ان پر اتنا پریشر کیسے پڑ گیا۔ میں چاہتا تھا حامد خان کیس کی پیروی کریں ، لیکن وہ اس کیس سے الگ ہونا چاہتے ہیں ۔ واپس جاکر سینئر لیڈرشپ سے اس حوالے سے بات چیت کریں گے اس کے بعد ہی نہیں قانونی ٹیم کا فیصلہ ہوگا۔

مزید :

صفحہ اول -