قادیانیت کا اصل چہرہ

قادیانیت کا اصل چہرہ
 قادیانیت کا اصل چہرہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

عقیدۂ ختم نبوت قرآن اور احادیث کے احکامات اور تعلیمات کے مطابق اسلام کی بنیاد ہے۔ عقیدۂ ختم نبوت کی نفی نبوتِ محمدیہؐ کے خلاف بغاوت کا اعلان ہے۔ ختم نبوت سے انکار دراصل حضرت محمدؐ کی نبوت ہی سے انکار ہے۔

اگر قادیانیت کے اس پہلو کو دیکھا جائے تو یہ کفر کی بدترین صورت ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت محمدیہؐ سے بغاوت کرتے ہوئے اپنی نبوت کا جھوٹا اعلان کیا تھا۔ قادیانیت مذہب ہرگز نہیں ہے، کیونکہ قادیانیت کا اسلام سے کوئی رشتہ نہیں اور خود قادیانیت کا اپنا کوئی پیغام نہیں۔

قادیانیت مرزا غلام احمد قادیانی نے جھوٹا دعویٰ نبوت کردیا تو اس کا اسلام سے، قرآن سے اور محمدؐ عربی کی تعلیمات سے رشتہ ختم ہوگیا اور باقی جو بچا وہ اسلام سے غداری ہے۔علامہ اقبالؒ نے فرمایا تھا:
بمصطفیٰ برساں خویش راکہ دیں ہمہ اوست
اگر بہ اونرسیدی تمام بولہبی ست
سارا دین ہی محمد مصطفیؐ سے نسبت کا نام ہے۔ جب محمد مصطفیؐ کے دین سے مرزا قادیانی اور اس کے پیروکاروں کا رشتہ ختم ہوگیا تو قادیانیت صرف کفر کا نام رہ گیا۔

جس طرح میں نے پہلے عرض کیا ہے کہ قادیانیت کوئی مذہب نہیں ہے۔ سوال کیا جاسکتا ہے کہ پھر قادیانیت ہے کیا؟ میرا جواب یہ ہے کہ قادیانیت اسلام کے خلاف ایک گہری سازش ہے اور یہ فتنہ انگریزوں نے پیدا کیا تھا، جب ہندوستان پر بھی برطانیہ کی سلطنت کا قبضہ تھا۔ مرزا غلام احمد قادیانی اپنے عجیب و غریب مذہب کا تعارف خود ان الفاظ میں کرواتا ہے۔


’’میرا مذہب جس کو مَیں بار بار ظاہر کرتا ہوں، یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خدا تعالیٰ کی اطاعت کریں۔ دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو۔ جس نے ظالموں کے ہاتھ سے ہمیں پناہ دی ہو۔ سو وہ سلطنت حکومتِ برطانیہ ہے‘‘۔


مرزا غلام احمد قادیانی کا بیٹا مرزا بشیر الدین اپنے باپ کی انگریزوں کی گورنمنٹ سے وفاداریوں کا تعارف اس طرح سے کرواتا ہے۔ ’’ مسیح موعود نے فخریہ لکھا ہے کہ میری کوئی کتاب ایسی نہیں جس میں مَیں نے گورنمنٹ کی تائید نہ کی ہو، مگر مجھے افسوس ہے کہ میں نے غیروں کو نہیں، بلکہ احمدیوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ ہمیں مسیح موعود کی ایسی تحریریں پڑھ کر شرم آتی ہے۔ (قادیانی اخبار الفضل 7جولائی 1932ء)۔


ظاہر ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے انگریز حکومت کی دروغ گوئی پر مبنی ایسی تعریف کی تھی اور انگریز حکمرانوں کی خوشامد اور چاپلوسی کرتے ہوئے اپنی ایسی شرمناک تحریریں کتابوں اور رسائل کی صورت میں شائع کیں کہ جسے پڑھ کر قادیانی بھی شرمندہ ہونے پر مجبور ہوگئے۔ مرزا قادیانی کا بیٹا اس صورت حال پر افسوس کا اظہار کررہا ہے کہ قادیانی گورنمنٹ برطانیہ کی تائید میں مرزا قادیانی کی تحریریں پڑھ کر کیوں شرم محسوس کررہے ہیں۔


جب انگریز ملکہ وکٹوریہ کے عہد حکمرانی میں اُس کا جشن منارہے تھے تو مرزا غلام احمد قادیانی نے اس دور( جون 1897ء) میں ’’تحفۂ قیصریہ‘‘ کے نام سے ایک کتابچہ تحریر کرکے ملکہ وکٹوریہ کی خدمت میں بھجوایا تھا۔

اس کتابچے میں ایک مقام پر مرزا قادیانی لکھتا ہے۔ ’’اے ملکہ معظمہ تیری نیک نیتی کی کشش ہے، جس سے آسمان رحمت کے ساتھ زمین کی طرف جھکتا ہے۔ اس لئے تیرے عہدِ سلطنت کے سوا اور کوئی بھی عہدِ سلطنت ایسا نہیں ہے جو مسیح کے ظہور کے لئے موزوں ہو۔ سو خدا نے تیرے نورانی عہد میں آسمان سے ایک نور نازل کیا۔ کیونکہ نور نور کو اپنی طرف کھینچتا ہے‘‘۔


پہلی بات تو یہ ہے کہ انگریزوں کا دور غلامی تو ہندوستان کی مسلمان قوم اور ہندوستان سے تعلق رکھنے والی دوسری اقوام کے لئے ایک لعنت کا طوق تھا۔ یہ ایک نحوست، بدنصیبی اور بدشگونی کا دور تھا کہ اغیار کی حکومت ہم پر مسلط تھی اور ہم مسلمان ایک بدترین غلامی کے عذاب سے گزر رہے تھے۔

ایک جھوٹے مدعی نبوت ہی سے ایسی خارج ازعقل تحریر کی امید کی جاسکتی ہے کہ وہ مسلمانوں کے دور بدنصیبی کو عہد نورانی کا نام دے رہا ہے۔ جب ہم پر غلامی کی لعنت مسلط تھی۔

اس ’’عہدنورانی‘‘ میں مرزا قادیانی جیسا دجال اورکذاب ہی جنم لے سکتا تھا، کیونکہ نبوت اور رسالت کا باب تو حضرت محمدؐ کے بعد بند ہوچکا ہے۔ اب ہمارے پیارے نبی محمد مصطفیؐ کے بعد جو شخص بھی نبوت کا دعویٰ کرے گا وہ اس دعوے کے سبب جھوٹا، دروغ گو اور نبوت کا جعلی دعویدار ہی کہلائے گا۔


ایک انگریز لیفٹیننٹ گورنر کے نام مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنی ایک درخواست میں اپنی اصلیت کو خود ہی بیان کردیا ہے۔ اس درخواست میں مرزا قادیانی نے اپنے خاندان کوانگریز سلطنت کا پرانا وفادار، جان نثار، خیر خواہ اور خدمت گزار قرار دے کر انگریز گورنر سے یہ مِنت سماجت کی ہے کہ ’’اس خود کاشتہ پودے کی نسبت نہایت حزم و احتیاط سے اور تحقیق و توجہ سے کام لے اور اپنے ماتحت حکام کو اشارہ فرمائے کہ وہ بھی اس خاندان کی ثابت شدہ وفاداری اور اخلاص کا لحاظ رکھ کر مجھے اور میری جماعت کو عنایت و مہربانی کی نظر سے دیکھیں۔ ہمارے خاندان نے سرکار انگریزی کی راہ میں خون بہانے اور جان دینے میں فرق نہیں کیا‘‘۔


انگریز گورنر بہادر کے نام مرزا قادیانی نے اپنی درخواست میں اپنے جھوٹے مدعی نبوت ہونے کا راز خود طشت ازبام کردیا ہے۔ ایک جھوٹا مدعی نبوت ہی خود کو انگریز گورنمنٹ کا خود کاشتہ پودار قرار دے سکتا ہے۔

مرزا قادیانی اپنی اور اپنے خاندان کی ثابت شدہ وفاداریوں اور خدمت گزاریوں کا حوالہ دے کر اپنے لئے اور اپنی قادیانی جماعت کے لئے عنایات اور مہربانیوں کی درخواست کررہا ہے۔

یہ ہے جھوٹے مدعی نبوت مرزا قادیانی کی اصل کہانی کہ وہ ایک گورنر سے التجائیں اور منتیں کررہا ہے۔ انگریز حکمرانوں کا ازلی وفادار مرزا قادیانی اپنے خاندان کا یہ تعارف کروا رہا ہے کہ اس کے خاندان نے سرکار انگریزی کی راہ میں خون بہانے اور جان دینے سے فرق نہیں کیا۔

1857ء کی جنگ آزادی کو کچلنے اور مسلمانوں کو شہید کرنے کے لئے مرزا غلام احمد قادیانی کے والد نے انگریز حکومت کو پچاس گھوڑے اور پچاس سوار مہیا کئے تھے۔ مسلمانوں کی تحریک آزادی کو دبانے کے لئے مرزا قادیانی کا خاندان انگریزوں کا دست وبازو بن گیا۔

یہ مسلمان قوم سے کھلی غداری تھی۔ مرزا قادیانی اسے اپنے خاندان کی سرکار انگریزی کے لئے قربانیوں کا نام دے رہا ہے۔

مرزا قادیانی نے اپنی نبوت کا جھوٹا اعلان کرنے کے بعد انگریز حکومت کے اشارے پر جہاد کو منسوخ کردیا۔ منسوخی جہاد کا اعلان بجائے خود کفر ہے، کیونکہ اسلام کے دفاع کے لئے تو قیامت تک جہاد کا حکم ہے۔ سرکار دو عالمؐ ہمارے پیارے رسولؐ کا ارشاد ہے کہ ’’یہ دین (اسلام) ہمیشہ کے لئے قائم رہے گا اور مسلمانوں کی ایک جماعت قیامت تک جہاد کرتی رہے گی‘‘۔ ایک اور حدیثِ نبویؐ کا مضمون بھی تقریباً یہی ہے کہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا۔

قرآن کریم کے متعدد مقامات پر جہاد کا حکم ہے اور کہیں بھی ایسا اشارہ موجود نہیں کہ کسی خاص دور میں جہاد حرام ہوجائے گا۔ جہادِ اسلام کے مقدس فریضہ کو انگریزوں کے حکم پر مرزا قادیانی کی جانب سے حرام قرار دینا، اس کے کفر اورجھوٹے نبی ہونے کی دلیل ہے، کیونکہ ایک جھوٹا مدعی نبوت ہی قرآن اور احادیث کے احکامات سے بغاوت کرسکتا ہے۔ علامہ اقبالؒ نے فرمایا ہے:
ہواگر قوتِ فرعون کی درپردہ مرید
قوم کے حق میں ہے لعنت وہ کلیم اللٰہی

مرزا غلام احمد قادیانی تو درپردہ نہیں اعلانیہ اور سرعام انگریز سلطنت کا وفادار اور غلام تھا اور اس کی تعلیمات انگریز گورنمنٹ کی وفاداری اختیار کرنے پر زور دیتی ہیں۔اس اعتبار سے دیکھا جائے تو مرزا قادیانی کا جھوٹا دعوی نبوت مسلمان قوم کے لئے ایک بہت بڑی لعنت اور پھٹکار تھا۔

مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے پیروکار اگر صرف کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہوتے تو شاید میرے لئے مقام افسوس نہ ہوتا۔ کافر تو ہندو، سکھ اور عیسائی بھی ہیں۔ لیکن مرزا قادیانی کا شرمناک کردار یہ ہے کہ اس نے محض انگریز استعمار کی خاطر نبوت کا جھوٹا اعلان کیا اور اپنی تمام زندگی انگریز سلطنت کی وفاداری اور اسلام سے دشمنی میں گزاردی۔(ختم نبوت لائرز فورم میں پڑھا گیا)

مزید :

کالم -