خدمت کارڈ کا اجراء دھوکہ، کوٹ ادو کے کئی مستحق محروم
کوٹ ادو (تحصیل رپورٹر) پنجاب حکومت کی جانب سے شروع کئے گئے خدمت کارڈ کا معذورافراد نے پول کھول دیاہے،جنوبی پنجاب کی عوام کے ساتھ دھوکہ کرتے ہوئے اکثر معذور افراد خدمت کارڈ سے محروم ہیں، 2سال قبل معذور افراد سمیت قوت سماعت ، بولنے اور بینائی سے محروم مردو خواتین کیلئے ’’خدمت کارڈ‘‘ کا سلسلہ شروع ہواتھا، جس کا سنٹر تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کوٹ ادو کے آئی بلاک میں بنایا گیا تھا، تحصیل بھر کے6ہزار828مستحق (بقیہ نمبر15صفحہ12پر )
افراد کی لسٹ پروٹیکشن اتھارٹی کی طرف سے جاری ہوئی تھی، لسٹ میں شامل معذروں افرادکا میڈیکل چیک اپ کے بعد سرٹیفکیٹ جاری کر کے مکمل پراسس کے بعد اسے خدمت کارڈ جاری کر دیا جاتاتھااورخدمت کارڈ کے حامل افراد کو سہ ماہی بنیاد پر 3600روپے بذریعہ اے ٹی ایم کارڈ اور زونگ کمپنی کی کسی بھی فرنچائز سے ادائیگی کی جانی تھی ،ورکنگ ڈے میں 90روز کے اندرلسٹ میں شامل معذور مستحق افراد کو خدمت کارڈجاری ہونا تھے تاہم90روز سے پہلے ہی مذکورہ سنٹر کو بند کر دیا گیا تھا جبکہ لسٹ میں جن معذور افراد کے نام شامل نہ تھے انہیں لولی پاپ دیکر ٹول فری نمبر080005050پراپنی رجسٹریشن کرانے کا بھی کہا گیا تھا جبکہ مذکورہ سنٹر پر بھی نئی رجسٹریشن بھی کی گئی تھی جنھیں نشتر ہسپتال ملتان سے معذوری کا سرٹیفیکیٹ بنوانے کیلئے بھی چکر لگوائے گئے تھے،معذور افراد جس میں بینائی سے محروم ، قوت سماعت سے محروم ، بولنے سے محروم افراد سمیت ساتھ ہاتھ پاؤں سے معذور، پیدائشی طور پر پٹھوں کی کمزوری، پیدائشی ہاتھ پاؤں کی بیماری، خدمت کارڈ کیلئے ہر قسم کی ذہنی و جسمانی معذوری والے مستحق مرد و خواتین ،بزرگ اور بچے خدمت کارڈ کے حصول کیلئے ٹول فری نمبر پر اپنی رجسٹریشن کرائی تھی مگر آج تک انہیں نہ تو خدمت کارڈ مل سکے اور نہ ہی کوئی لسٹ جاری کی جا سکی ۔خدمت کارڈ سنٹر کی انچارج میڈیم سعدیہ تسلیم نے اس بارے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں تحصیل بھر کے 6ہزار828 متاثرین کی لسٹ ملی تھی جن کو ٹریس کرنے کیلئے انہوں نے اعلانات کے ساتھ ساتھ یونین کونسل اور پٹواریوں کی مدد سے 2ہزار9سو 42افراد ٹریس کر سکے تھے جبکہ 2ہزار9سو 42افراد میں سے صرف 2ہزار74معذور خدمت کارڈ وصول کر سکے جبکہ5سو84معذور وں کے کارڈ ریجیکٹ ہو گئیتھے بعد ازاں 8ماہ یہ سلسلہ جاری رہنے کے بعد خدمت کارڈ کا دفتر ختم کر دیا گیا تھا۔ کو ٹ ادو کے رہائشی خان محمد دسترانی نے صحافیوں کو بتایاکہ وہ ایک غریب محنت کش ہے اور مزدوری کرکے بیوی بچوں کا پیٹ پالتا ہے ،خان محمد نے بتایاکہ اس کے 7بچے ہیں ، 3بیٹے اور4بیٹیاں چھوٹی ہیں جو سکول میں زیر تعلیم ہیں خان محمد نے بتایاکہ اس کا بڑا بیٹا محمد فرحان خان جسکی عمر17سال ہے پیدائشی طور پر معذور ہے اور دونوں بازو ٹانگیں کی معذوری ہے جس کے علاج کیلئے وہ تمام جمع پونجی لگاچکا ہے، خان محمد نے بتایاکہ ڈاکٹرز کہتے ہیں دماغ میں حرام مغز میں کوئی مسئلہ ہے جوکہ بولنے سے بھی قاصر ہے،جبکہ اسکی دوسری بیٹی نیلم خان بھی ایک پاؤں سے معذور ہے جوکہ ساتویں کلاس کی طالبہ ہے جس کا علاج بھی کرایا ہے پاؤں تو سیدھا ہوگیا ہے مگر وہ چل پھر صحیح نہیں سکتی،خان محمد نے بتایاکہ وہ ایک غریب اور محنت کش ہے مزدوری کرکے ان تمام بچوں کو پڑھائی اور علاج اس کیلئے ممکن نہیں اس نے کہاایک طرف تو حکومت غریبوں کے مفت علاج معالجہ اور مفت تعلیم کا ڈھونڈورا پیٹتی ہے دوسری طرف ہم غریبوں کو دھکوں کے علاوہ کچھ نہیں ملتا،انہوں نے بتایاکہ معذور بیٹے فرحان کو معذوری کی حالت میں وہ نادرا آفس بھی لے گیا جہاں اس کا ب فارم بھی بنوایا اور خدمت کارڈکیلئے وہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کوٹ ادو لے گیا جہاں وہاں پر موجود عملہ نے نام شامل نہ ہونے پر بھگا دیا،جبکہ انہیں بتایاکہ وہ رجسٹریشن اور شکایات کیلئے ان کے نمبر پر رابطہ کریں جس پر وہ ایک ہزار روپے کے زائد کا موبائل بیلنس لگا کر شکایات اور رجسٹریشن درج کرانے کا کہا جسے رجسٹریشن درج ہونے کا کہہ کر ٹرخا دیا گیا ،خان محمد نے کہا کہ وہ آج تک اس کال اورخدمت کارڈ کا انتظار کررہے جوکہ تاحال نہ مل سکی۔