روس میں سائنسدانوں کو زمین میں دبائی درجنوں کتوں کی 4 ہزار سال پرانی لاشیں مل گئیں، موت سے پہلے ان کے ساتھ کیا کیا گیا؟ آج کا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتا
ماسکو(نیوز ڈیسک)آج سے چار ہزار سال قبل یوریشیا کے شمال میں اورال پہاڑیوں کے سائے تلے دریائے سمارا کے کنارے ایک انسانی بستی آباد تھی۔ بیسویں صدی کے آخر میں ماہرین آثار قدیمہ نے قدیم دور کی اس انسانی آبادی کا سراغ لگایا، لیکن جلد ہی ماہرین کو اندازہ ہوگیا کہ یہ کوئی عام انسانی آبادی نہ تھی۔ اب یہ حیرت انگیز انکشاف سامنے آیا ہے کہ یہ قدیم دور کی ایک قربان گاہ تھی، جہاں دیوتاﺅں کے سامنے کتوں کی قربانی پیش کی جاتی تھی۔ یہ انکشاف یہاں سے ملنے والے کتوں کے جلے ہوئے ڈھانچوں اور ہڈیوں سے ہوا ہے۔
ویب سائٹ ’آرس ٹیکنیکا‘ کے مطابق ہارٹ وک کالج کے ماہر بشریات ڈیوڈ اینتھونی اور ان کی ٹیم کئی سال سے اس مقام پر کھدائی کررہے ہیں۔ انہوں نے سائنسی جریدے ’جرنل آف اینتھروپولوجیکل آرکیالوجی‘ میں شائع ہونے والی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ کراسنو سمارسکو نامی اس جگہ سے کم از کم 50 کتوں کی جلی ہوئی ہڈیاں برآمد ہوئی ہیں۔
یہ دونوں مسلمان بچے کون ہیں اور ان کی یہ حالت کس نے کی؟ اس تصویر کی حقیقت جان کر ہر مسلمان اپنی خاموشی پر شرمندہ ہوکر ڈوب مرے
اس جگہ بسنے والے لوگ انڈویورپین کلچر کا حصہ تھے اور انہیں سربنایہ کہا جاتا تھا۔ ان لوگوں کی زندگی کا دارومدار جانوروں اور پودوں پر تھا۔ اس قدیم جگہ کی ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے پہلے سے زیر زمین دفن ہوجانے والی ایک اور انسانی آبادی کے اوپر تعمیر کیا گیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانچ ہزار سال قبل یہاں ایک اور انسانی آبادی تھی لیکن ایک ہزار سال بعد اس کے اوپر سربنایہ نسل کے لوگ آکر آبادہوگئے۔ سربنایہ سے پہلے یہاں بسنے والے قبائل کا نام ’کرگان‘ تھا اور ان کی بستی سربنایہ کے یہاں آنے سے ایک ہزار سال پہلے ہی کھنڈرات میں بدل کر زیر زمین دفن ہو چکی تھی۔