اندیشوں میں گھرے خوفزدہ آصف زرداری 

اندیشوں میں گھرے خوفزدہ آصف زرداری 
اندیشوں میں گھرے خوفزدہ آصف زرداری 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اومنی گروپ کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمہ میں دلچسپ پیش رفت ہو رہی ہے۔ جیسے جیسے پیش رفت ہو رہی ہے ، پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرین کے چیئرمین آصف علی زرداری کے اندیشوں اور خوف میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ انہیں اپنی گرفتاری کا واضح اندیشہ ہے جس کا مختلف پیرائے میں وہ گزشتہ کئی روز سے اظہار کر رہے ہیں۔ اس پر گفتگو بعد میں پہلے اومنی مقدمہ کی پیش رفت پر مبنی خبریں پڑھنے کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے انور مجید، اے جی مجید اور حسین لوائی کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ لوگ بہت بااثر ہیں ، کراچی میں ان کا اقتدار ہے۔ سماعت کے د وران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جعلی اکاونٹس کیس میں گرفتار ملزمان انور مجید،اے جی مجید اور حسین لوائی کو اسلام آباد منتقل کیا جائے۔

انہوں نے حکم دیا کہ انور مجید کو پمز اسپتال، اے جی مجید اور حسین لوائی کو اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے ۔ تاکہ آزادانہ تفتیش ہو سکے اور مکمل تفتیش کے بعد دیکھا جائے گا کہ انہیں واپس بھجوایا جائے۔ اس سے قبل کی ایک پیشی کے دوران عدالت نے خواجہ انور مجید کے دوسرے بیٹے نمر مجید کی گرفتاری کا حکم دیا جس پر نمر کی عدالت میں ہی طبیعت خراب ہوگئی۔ سپریم کورٹ نے مبینہ جعلی اکاوٗنٹس کیس میں نمر مجید کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔ مبینہ جعلی اکا ؤ ٗ نٹس کیس کی سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سماعت کر رہا ہے۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جن بینکوں سے قرضے لیے گئے تھے انہیں دی گئی مختلف سیکیورٹیز اب موجود نہیں ہیں۔انہوں نے نمر مجید سے استفسار کیا کہ اومنی گروپ کی سیکیورٹی کدھر غائب ہو گئی؟نمر مجیدنے انہیں جواب دیا کہ سیکیورٹی غائب ہونے کا علم نہیں ہے، میں شوگر مل کے معاملات کو دیکھتا ہوں۔اس پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ نمر مجید کو گرفتار کر لیں اور شامل تفتیش کریں ،اس کو بھی پکڑ کر باپ کے ساتھ بند کردیں اندر بیٹھ کر یہ دونوں مسئلہ حل کریں۔


نمر مجید کی اہلیہ اور والدہ کو عدالت نے روسٹرم پر بلایا ۔چیف جسٹس نے نمر مجید کی اہلیہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو پہلے بھی ہم نے بلایا تھا اور بہت عزت دی تھی، آپ میری بیٹیوں کی طرح ہیں، آپ سے گزارش ہے کہ تعاون کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ لین دین کے معاملات میں اونچ نیچ ہوجاتی ہے، ہمیں سب معلوم ہے، آپ کے گھر کے سامنے جو گھر ہے، اس گھر کے اندر جو گڑھا کھودا گیا ہے۔ اس گڑھے کو کیوں کھودا گیا ہے اس کا بھی ہمیں پتہ ہے اور اس گڑھے کے اندر سے جو کاغذ نکلے ہیں ان کے بارے میں بھی ہمیں معلوم ہے۔چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہمیں اس کیس کے بارے میں بہت کچھ پتہ ہے ، آئندہ سماعت پر دوبارہ آپ کو طلب کریں گے، لیکن وہ آخری موقع ہوگا اس کے بعد موقع نہیں ملے گا۔چیف جسٹس نے نمر مجید کی بیوی اور والدہ کو ہدایت کی کہ آپ دونوں تفتیش میں تعاون کریں، دولت رحمت ہوتی ہے اسے زحمت نہ بنائیں، میں آپ کے دوسرے بیٹے کو بھی لاہور بلا رہا ہوں، بینکوں کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کریں۔ نمر مجیدکی اہلیہ نے عدالت سے کہا کہ باقی سارے بینک مان گئے ہیں، صرف نیشنل بینک نہیں مان رہا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیر رضوی نے عدالت کے روبرو بتایا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی پیش رفت رپورٹ آ چکی ہے،یہ رپورٹ اومنی گروپ کے بنک اکاوئنٹس سے متعلق ہے۔ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے بتایا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تحقیقات جاری ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی کو تشکیل ہوئے 3 ماہ ہوگئے ، احساس ہے یہ ایک مشکل کام ہے، کوئی شک اور شبہ نہیں جے آئی ٹی اچھا کام کر رہی ہے،تحقیقات میں اس کی اچھی پیشرفت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کیس کو غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی نہیں کر سکتے،تحقیقات اتنی آسان نہیں۔


چیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ عبدالغنی مجید کو اڈیالہ منتقل کریں، فون پر پورے سندھ کو ڈکٹیشن دے رہا ہے۔جے آئی ٹی سربراہ نے حتمی رپورٹ دینے کے لیے عدالت عظمیٰ سے ایک ماہ کا وقت مانگ لیا۔سندھ بینک کے وکیل خواجہ نوید نے کہا کہ اومنی گروپ کا 70 سے 80 پرسنٹ سرمایہ بینکوں سے قرض ہے، بینکوں سے کہا جائے کہ ملوں کا کنٹرول لے لیں۔چیف جسٹس نے اومنی گروپ کے وکیل سے کہا کہ اومنی گروپ کے ہنڈی کے پیسے بھی مل گئے ہیں، جو پیسے لانچوں کے ذریعے بھیجتے رہے ہیں وہ واپس کر دیں، جو عوام کا پیسہ لیا ہے وہ واپس کر دیں ہم کیس ختم کر دیں گے۔اومنی گروپ کے وکیل منیر بھٹی نے جواب دیا کہ اومنی گروپ کی 3 ملیں اور ڈیفنس کی جائیدادیں بینکوں کو دینے کے لیے تیار ہیں۔نیشنل بینک کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ نیشنل بینک کو یہ چیز منظور نہیں۔

اومنی گروپ جیسا کہ چیف جسٹس نے کھلی عدالت میں کہا کہ بہت سارے ثبوت مل چکے ہیں۔ اصل معاملہ پیسوں کی واپسی کا ہے۔ یہ پیسے بنکوں سے قرض کے نام پر لئے گئے تھے جو ایک سماعت کے دوران عدالت میں کہا گیا تھا کہ لانچوں کے ذریعہ ملک سے باہر چلے گئے۔ اومنی گروپ پر کئی سو ارب روپے منی لانڈرنگ کے لئے ملک سے باہر بھیجنے کا الزام ہے۔ اومنی گروپ کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمہ میں دو اہم ملزمان خواجہ انور مجید اور حسین لوائی پہلے سے قید ہیں۔ انہیں کراچی جیل سے راولپنڈی منتقل کیا گیا ہے۔ دونوں معمر ملزمان کے پاس دستاویزات کے علاوہ بہت ساری معلومات ہیں۔ رہائش گاہوں میں گڑھے کھود کر دستاویزات دفن کی گئیں تاکہ ثبوت نہ مل سکیں۔ اسی طرح اس سے قبل ایف آئی اے نے کھوسکی میں اومنی گروپ کی شوگر مل پر چھاپہ مارا تھا، وہاں گہرا گڑھا کھود کر کاغذات دفن کئے گئے تھے اور جلائے بھی گئے تھے۔ یہ سارے وہ معاملات ہیں جن کی بنیاد پر ایف آئی اے کو یقین ہے کہ وہ تحقیق اور تفتیش کے آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے۔ اب مہنیوں کی نہیں ہفتوں کی بات ہے کہ مقدمہ آخری مراحل میں داخل ہو جائے گا۔

جوں جوں تحقیقات آگے بڑھ رہی ہے، پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرن کے چیئرمین ، رکن قومی اسمبلی، سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کے اندیشوں اور خوف میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ وہ اپنے بہی خواہوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اب تک کا آخری دورہ بدین کا کیا جہاں انہوں نے لواری درگاہ کی گدی نشینی کے معاملہ پر تنازعہ کے ایک فریق کی رہائش گاہ پر جلسے سے بھی خطاب کیا۔ اپنے خطاب کی ابتدا میں انہوں نے سامعین کو کہا کہ وہ اردو زبان میں اس لئے تقریر کریں گے کہ اسلام آباد والوں کی سمجھ میں بھی آئے۔ اسلام آباد والوں سے ان کی مراد بہت واضح تھی ۔انہوں نے کھل کر نہیں کہا کہ ان کے خیال میں وہ اسلام آباد والوں سے کیا مرادلیتے ہیں اور کس کو مخاطب کر رہے ہیں ۔ اس سے قبل نواب شاہ میں ایک تقریر میں انہوں نے کہا تھا کہ میں گرفتار ہوا تو یہ نئی بات نہیں ہوگی ،ایسا ہوتا رہا ہے،مسئلہ مجھ سے ہے اور اٹھا میرے دوستوں کو رہے ہیں۔ ’’ مجھے پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے اگر جیل جانا پڑا تومیں خود جیل جاؤ گا‘‘ ۔

لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں سابق صدر نے کہا تھا کہ یہ ہمیشہ میرے دوستوں کو پکڑتے ہیں ،اس بار ان دوستوں کو اٹھایا جنہوں نے سندھ میں انڈسٹرلائزیشن میں مدد کی۔ (ان کا اشارہ خواجہ انور مجید کی طرف تھا) ان کا کہناتھاکہ یہ ہر طرف سے مجھ پر حملہ کیوں کر رہے ہیں، سمجھ میں آگئی ہے کہ یہ 18 ویں ترمیم کا جھگڑا ہے، ہم نے پشتونوں کو شناخت دی جو ان کی ضرورت تھی۔اس سے قبل نواب شاہ میں آصف علی زرداری نے کہا کہ میرا سرکار سے کوئی جھگڑا نہیں۔ ’مجھے گرفتار کرنے کا راستہ تلاش کیا جا رہا ہے۔اگر گرفتار ہوا تو مشہور ہو جاؤں گا‘۔۔ وہ جو بھی گفتگو یا تقریر کر رہے ہیں اس سے ان کے اندیشوں اور خوف کا اندازہ لگانا مشکل کام نہیں ہے۔ انہیں علم ہے کہ اس مرتبہ ان کی گرفتاری ان کے سیاسی مستقبل پر بری طرح اثر انداز ہوگی ، عین ممکن ہے کہ ان کا سیاسی سفر اومنی گروپ کے خلاف منی لانڈرنگ مقدمہ کا فیصلہ آنے پر ہی ختم ہوجائے۔ 

مزید :

رائے -کالم -