پاکستان آئے آئی ایم ایف کے وفد نے حکومت کو نئی مشکل میں ڈال دیا ، پاکستانیوں کی امیدیں دم توڑ گئیں

پاکستان آئے آئی ایم ایف کے وفد نے حکومت کو نئی مشکل میں ڈال دیا ، پاکستانیوں ...
پاکستان آئے آئی ایم ایف کے وفد نے حکومت کو نئی مشکل میں ڈال دیا ، پاکستانیوں کی امیدیں دم توڑ گئیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان کیخلاف بیان کے بعد آئی ایم ایف کے وفد نے حال ہی میں ملک میں ہونے والے منی لانڈرنگ کے خوفناک واقعات جو کہ بیکنگ سیکٹر میں کمزوریوں کو اجاگر کرتے ہیں ، پر شدید تحفظات کا اظہار کر دیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف پاکستان کی ڈولتی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے ممکنہ طور پر جو بیل آوٹ پیکیج دے گا اس کی شرائط میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے 27 نکاتی ایکشن پلان کو بھی شامل کیے جانے کا امکان ہے۔ دی نیوز نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے کہاہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی علاقائی باڈی ایشیا پیسفک گروپ نے حال ہی میں انسداد منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے پاکستان کی کارکردگی سے متعلق 670 تحفظات کا اظہار کیا تھا جس پر جواب جمع کروانے کی مدت اگلے مہینے 15 دسمبر کو ختم ہو رہی ہے کہ پاکستان نے ان تحفظات کو دور کرنے کیلئے کیا اقدامات کیے ہیں ۔
عین اس وقت جب آئی ایم ایف کا وفد پاکستان کے ساتھ چھ بلین ڈالر کے بیل آوٹ پیکج پر مذاکرات میں مصروف ہے تو امریکی صدر نے پاکستان پر الزامات کی بارش کرتے ہوئے بیان جاری کر دیا ۔آئی ایم ایف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفد آج مذاکرات کو مکمل کر لے گا جس کے بعد وفد کی جانب سے پریس ریلیز بھی جاری کی جائے گی ۔منی لانڈرنگ اور بیکنگ فراڈ کے واقعات نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کرنے والے پاکستانی وفد کیلئے مزید مشکلات کھڑی کر دی ہیں جس کے باعث پاکستان کے بیکنگ سیکٹر کی قابلیت سے متعلق کئی سوالات کھڑے ہو گئے ہیں ۔
منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت کو روکنے کیلئے پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس کے 27 نکاتی ایکشن پلان کے تحت دوبارہ جائزہ لیاجائے گا اور پاکستان کو اس کے تین مراحل سے گزرنا ہوگا جس کا پہلا دور ممکنہ طور پر جنوری 2019 کے پہلے ہفتے میں ، دوسرا مئی 2019 میں اور تیسرا ستمبر 2019 میں ہونے کا امکان ہے۔اور اسی عرصہ کے دوران FATF 27 نکاتی ایکشن پلان کے تحت اسلام آباد کی کارکردگی کی بنیاد پر اپنا فیصلہ بھی کر ے گا ۔ اس میں پاکستان کو ممکنہ طور پر تین مختلف اقسام کی صورتحال کا سامنا ہو سکتاہے جس میں پہلا یہ کہ پاکستان گرے لسٹ سے ترقی کرتا ہو ا گرین لسٹ میں آجائے یا تنزلی کا شکار ہوتے ہوئے بلیک لسٹ میں چلاجائے جبکہ تیسری صورت یہ ہو گی کہ مزید جائزے کیلئے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھا جائے ۔
آئی ایم ایف کا وفد حقائق کو جاننے اور بورڈ ممبرز کو اطمینان کروانے کیلئے سوالات بھی اٹھائے گاکہ 2016 میں کامیابی کے ساتھ آئی ایم ایف پروگرام سے نکلنے کے بعد بیرونی جھٹکوں کے بغیر ایسا کیا ہوا کہ پاکستان کی معیشت کی حالت ہی بگڑ گئی ہے ۔

مزید :

قومی -