کس عرب اسلامی ملک کے ہسپتال کے باہر یہ دیو قامت مجسمے لگادئیے گئے؟ ہنگامہ برپاہوگیا
دوحہ(مانیٹرنگ ڈیسک) اسلامی دنیا میں اخلاقیات سے متعلق کچھ ایسی روایات ہیں جن کی پاسداری کی جاتی ہے اور کوئی سوچ بھی نہیں کہ کسی اسلامی ملک میں کھلے عام ایسی مجسمے نصب کر دیئے جائیں جن سے فحاشی کا پہلو نکلتا ہو۔ تاہم اب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بنائے گئے ایک نئے ہسپتال کے باہر کچھ ایسے دیوقامت مجسمے لگا دیئے گئے ہیں کہ ملک میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔ میل آن لائن کے مطابق یہ تانبے کے بنے ہوئے 4مجمسے میں ہیں جن میں ماں کے پیٹ میں بچے کے بننے سے پیدائش تک کے مراحل دکھائے گئے ہیں۔ ہر مجسمے میں رحمِ مادر اور اس میں موجود پرورش پاتا بچہ دکھایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ مجسمے برطانوی آرٹسٹ ڈیمین ہرسٹ کی تخلیق ہیں جو دوحہ کے سدرہ میڈیسن ہسپتال کے باہر نصب کیے گئے ہیں جس کا رواں ہفتے ہی افتتاح ہوا ہے۔ اس ہسپتال پر 6ارب پاﺅنڈ (تقریباً 10کھرب37ارب روپے) لاگت آئی ہے۔ ابتدائی طور پر یہ مجسمے اکتوبر 2013ءمیں نصب کیے گئے تھے تاہم جب ان کے خلاف سوشل میڈیا پر احتجاج شروع ہوا تو انہیں ڈھانپ کر لوگوں کی نظروں سے اوجھل کر دیا گیا۔ تب حکومت نے موقف اختیار کیا کہ ہسپتال کا تعمیراتی کام جاری ہے جس سے ان مجسموں کو نقصان پہنچ رہا تھا چنانچہ انہیں ڈھانپ دیا گیا ہے۔ اب ہسپتال کا افتتاح ہونے کے بعد ایک بار پھر انہیں کھول دیا گیا ہے اور لوگوں نے ایک بار پھر اس پر احتجاج شروع کر دیا ہے۔ یہ مجسمے نصب کرنے والی حکومتی حمایت یافتہ تنظیم قطر فاﺅنڈیشن کا کہنا ہے کہ ”ہمیں معلوم ہے کہ ہر کوئی ان مجسموں کو پسند نہیں کرے گا۔تاہم ان مجسموں سے ہمارا مقصد زچہ بچہ کی صحت سے متعلق آگاہی دینا ہے اور سدرہ میڈیسن ہسپتال کا بھی یہی مشن ہے جس کی غمازی یہ مجسمے کرتے ہیں۔“