ماتحت عدالتوں میں ناقص سکیورٹی،ججز،وکلا اور سائلین کی زندگیوں کو خطرہ
لاہور(نامہ نگار)سیشن کورٹ سمیت لاہور کی عدالتوں کے داخلی اور خارجی راستوں پر سکیورٹی کے ناقص انتظامات کے پیش نظروکلاء اورعدالتی عملے کے ساتھ ساتھ جج صاحبان کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں،ذرائع کیمطابق سیشن کورٹ میں تقریبا18پولیس اہلکار روزانہ ڈیوٹی پر مامور ہوتے ہیں جن میں سے 9وردی میں جبکہ9سول کپڑوں میں موجود ہوتے ہیں لیکن چھوٹے گیٹ پر4پولیس اہلکار تعینات ہیں جن میں ایک ہیڈ کانسٹیبل اور4کانسٹیبل شامل ہیں اور یہ نفری پنجاب کانسٹیبلری کی ہے،10پولیس اہلکار مین گیٹ کی سیکیورٹی پر تعینات ہیں جن میں ایک اے ایس آئی، 2ہیڈ کانسٹیبل اور 7کانسٹیبل ہیں اور ججز گیٹ پرتقریبا 4پولیس اہلکار ڈیوٹی دیتے ہیں،میں سے ایک ہیڈکانسٹیبل اور4کانسٹیبل ہوتے ہیں۔اسی طرح ماڈل ٹاؤن کچری کے دونوں گیٹس پر ایک سے دو اہلکار نظر آتے ہیں جبکہ دیگر کچہریوں میں بھی سیکیورٹی کے انتظامات نہ ہونے کے برابر ہیں، اس حوالے لاہور بار کے صدر عاصم چیمہ کا کہناہے کہ سیکیورٹی کے انتظامات ناقص ہیں،متعدد بار حکام کی توجہ اس جانب مبذول کروائی لیکن سیکیورٹی کے معاملات جوں کے توں ہی ہیں،اس حوالے سے دیگر وکلاء مدثر چودھری،مرزاحسیب اسامہ،مجتبیٰ چودھری کا کہنا تھا کہ پولیس کے پاس چیک کرنے والے آلات بھی پورے نہیں ہیں اکثر اوقات سیشن کورٹ میں آنے والے سائلین کی بغیر تلاشی ہی اندر داخل ہو جاتے ہیں،اسی وجہ سے پہلے بھی قتل وغارت کے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔
اور اب بھی ناقص سیکیورٹی کے باعث کوئی بھی ممکنہ بڑا سانحہ رونما ہوسکتا ہے،انہوں نے مزید کہا کہ سیشن عدالت میں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں وکلاء براداری کومقدمات کی سماعت کے لیے پیش ہونا پڑتاہے اور اس موقع پر جیلوں سے لائے گئے ملزمان بھی عدالتوں میں پیش کئے جاتے ہیں، وکلاء نے مطالبہ کیا ہے کہ ماتحت عدالتوں اوروکلاء کی سیکیورٹی فول پروف بنائی جائے۔