وزارت دفاعی پیداوار پالیسی تک نہیں بنا سکتی،سیکرٹری دفاع کی سینیٹ قائمہ کمیٹی کو بریفنگ
اسلام آباد (این این آئی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو سیکرٹری نے بتایا ہے کہ وزارت دفاعی پیداوار کی ازسرنو ڈھانچہ سازی کر رہے ہیں، وزارت دفاعی پیداوار پالیسی تک نہیں بنا سکتی، وزیراعظم کو لکھ کر دیا،وزارت دفاعی پیداوار نجی شعبے کیساتھ مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکی، وزارت نے سرکاری اور نجی شعبے کے مابین مضبوط تعلق بنانا تھا، نہیں بنا،آئندہ ہفتے وزیراعظم ہاؤس میں وزارت سے متعلق اہم جائزہ پیش کر رہے ہیں۔ گزشتہ روز لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کا اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری دفاعی پیداوار اجلاس میں شریک ہوئے۔چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ ہمارے پاس ہر طرح کی صلاحیت ہے لیکن ہر ادارے نے اپنا الگ سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہاکہ ایئرپورٹ برج کے چند پرزے 7 لاکھ روپے کے باہر سے منگوائے جا رہے تھے، یہی پرزے لاہور سے 6 ہزار 500 روپے میں بنوائے۔ سینیٹر محمد اکرم نے کہاکہ پاکستان بندرگاہوں، شپ یارڈ، اسٹیل مل سب میں پیچھے کیوں، دنیا آگے نکل گئی۔ دور ان سماعت منیجنگ ڈائریکٹر کراچی شپ یارڈ نے بریفنگ دی اور بتایاکہ پاکستان بحری قوم نہیں، بنگلہ دیش اور بھارت ہیں، اسی لیے شپ یارڈ اور بندرگاہوں نے ترقی کی۔ انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش دنیا کا ایک فیصد کمانے کیلئے کوشاں ہے،جس دن بحری شعبے کو اہمیت دیں گے تو ترقی کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ کئی سال سے گوادر شپ یارڈ ایجنڈے پر ہے لیکن زمین کی نشاندہی تک نہیں ہوئی،شپ یارڈ کسی بھی ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں،سکھر بیراج کے 6 گیٹس بنا رہے ہیں، جو کوئی بڑا کام نہیں۔ حکام نے بتایاکہ کراچی شپ یارڈ، حکومت اکستان سے تنخواہ، انتظامی اخراجات کی مد میں کوئی رقم نہیں ملتی، شپ بلڈنگ صنعت دنیا میں ملکوں کی ترقی کا زینہ ہے۔ حکام نے بتایاکہ جنگی، سامان برادر جہازوں سمیت 448 کراچی شپ یارڈ میں تیار کر چکے۔ حکام کراچی شپ یارڈ نے کہاکہ پاک بحریہ نے 3 ڈرجر جہازوں کی تیاری کا آرڈر دے رکھا ہے، بیرون دنیا میں ابوظہبی کو 3، ایرانی بحریہ کو 19، بیلجیئم کو 6، چین 4 اور سعودی عرب کے 2 بحری جہاز تیار کیے۔
سیکر ٹری دفاع