مولاناکا پلان بی،عوام کوپریشانی کا سامنا!ٹریفک جام کے مناظر!
ملتان سے قسور عباس
موسم کے ساتھ ساتھ ملکی سیاسی درجہ حرارت بھی تیزی کے ساتھ تبدیل ہوتا جارہا ہے،ایک طرف سابق وزیر اعظم میا ں محمد نواز شریف اپنے بھائی میاں محمد شہباز شریف کے ہمراہ لندن کیلئے اُ ڑان بھر چکے ہیں تو دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اسلام آباد میں 13یوم گزارنے کے بعد ملک کی اہم شاہراہیں بند کرکے تادم تحریر نہ صرف اپنے پلان بی پر عمل پیرا ہیں بلکہ ان کی طرف سے یہ دعویٰ بھی سننے کومل رہا ہے کہ وہ پلان سی سے پہلے حکومت کو تبدیل کرلیں گے کیونکہ انہوں نے پلان بی سے حکومتی دیواروں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اب پتہ نہیں مولانا صاحب کے اور کتنے پلان ہیں یا پھر وہ ”اے سے زیڈ“ تک جائیں گے؟ جس کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا،مگر گزرتے وقت کے ساتھ ایک بات تو واضع ہورہی ہے کہ 27اکتوبر سے 13نومبر تک آزادی مارچ کے شرکاء نے سندھ سے لے کر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد تک پرامن رہنے کے ساتھ ساتھ ٹریفک کی روانی کو بھی متاثر نہیں کیا تھا مگر اب صورتحال یکسر تبدیل ہوتی جارہی ہے کیونکہ مولانا نے پلان بی کا اعلان کرتے ہوئے ملک کی اہم شاہراہیں بند کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر گزشتہ کئی روز سے عمل بھی جاری ہے۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پلان بی سے حکومت کو کچھ فرق پڑے یا نہ پڑے مگر ان کے اس عمل سے عوام کو درپیش مسائل ضرور بڑھ گئے ہیں کیونکہ شاہراہوں کی بندش سے جہاں ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے وہاں پر عوام کو بھی تکلیف کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور ان تکالیف کی منظر کشی روزانہ کی بنیاد پر اخبارات میں پڑھنے اور ٹی وی چینلز پر سننے اور دیکھنے کو مل رہی ہے کہ عوام کے بنیادی حقوق کے حصول اور پریشانیوں سے چھٹکارے کے نام پر شروع ہونیوالا آزادی مارچ کس قدر تکالیف اور مسائل میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔مولاناکے متوالوں نے ملک بھر کی طرح جنوبی پنجاب میں انڈس ہائی وے بلاک کرنے کے علاوہ ظاہر پیر کے مقام پر نیشنل ہائی وے پر بھی ٹریفک کی روانی متاثر کی جس سے گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ گئیں اور چار گھنٹے تک مسافر ذلیل و خوار ہوتے رہے تب کہیں جاکر پولیس نے ٹریفک کی روانی بحال کرائی۔جمعیت علمائے اسلام (ف)ملک کی اہم شاہراہیں بند کرکے تو کسی حد تک حکومت پر دباؤ بڑھا پائے گی مگر ان کی اس طرز سیاست سے جو عوام میں غم وغصہ بڑھتا جارہا ہے وہ اسے کیسے ختم کرپائیں گے۔اگر وہ حقیقی معنوں میں حکومتی تبدیلی کے خواہش مند ہیں تو انہیں چاہیے کہ وہ عوام کو تکلیف اور ملکی مسائل میں اضافہ کئے بغیر اپنے تمام پلانز کو مکمل کریں تاکہ ان کے خلاف جو منفی تاثر پایا جارہا ہے وہ زائل ہوسکے۔
ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کی صورتحال میں ان ہاوس تبدیلی کی افواہیں جنوبی پنجاب میں بھی گر دش کررہی ہیں یہ اور بات ہے کہ حکومتی حلقے تاحال اس سے انکار ی ہیں اور کچھ اس طرح کا انکار وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا بھی دورہ ملتان کے دوران سننے میں آیا،وزیر خارجہ کا میڈیا نمائندگان سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ایوان کے اندر سے تبدیلی کچھ لوگوں کی خواہش ہے جو پوری نہیں ہوگی،مجھے ان ہاؤس تبدیلی کا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا اس حوالے سے کچھ لوگوں کو خوش فہمی ہے اور یہ خوش فہمی ہی رہے گی۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ زلفی بخاری اور نواز شریف کے کیس میں فرق ہے،زلفی بخاری کو کوئی سزا نہیں ہوئی جبکہ نواز شریف کو اعلیٰ عدلیہ نے سزا دی ہے۔دھرنے کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھاکہ دھرنے کا خندہ پیشانی سے سامنا کیا،ہم نے کوئی گرفتاری کی نہ لاٹھی چارج،دھرنے والوں نے خود پلان اے ختم کرکے پلان بی شروع کیا،فضل الرحمان کے پلان بی کو عوام نے پسند نہیں کیا،دھرنے کے دوران چوہدری شجاعت اور پرویز الہی کا کردار مثبت تھا ہم ان کے کردار کو سراہتے ہیں۔آصف زرداری اور نواز شریف کی بیماری کی نوعیت میں فرق ہے،اگر آصف زرداری کی صحت کے حوالے سے کچھ ہے تو بلاول بھٹو بیان بازی نہ کریں بلکہ قانونی حکمت عملی اپنائیں۔ شاہ محمود قریشی نے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے ساتھ اختلافات کے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے ساتھ اختلافات کی خبر بے بنیاد ہے،ان کی تبدیلی کا کوئی امکان دکھائی نہیں دے رہا۔ وزیر خارجہ کی طرف سے ان ہاؤس تبدیلی کی تردید کو کسی حد تک مانا بھی جاسکتا ہے،مگر مسلسل خراب ہوتی سیاسی صورتحال پر قابو پانے کیلئے شاید حکومتی جماعت کو میں نہ مانوں کی ضد کو ترک کرتے ہوئے چھوٹی، بڑی قربانی بھی دینی پڑے۔؟
ڈی جی خان ڈویژن کے دواضلاع مظفر گڑھ و لیہ میں جاری تین روز چوتھی تھل ڈیزرٹ ریلی اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہے۔192کلومیٹر ٹریک پر مشتمل چوتھی تھل ڈیزرٹ جیپ ریلی کا آغاز15نومبر سے ہوا،جیپ ریلی میں 100گاڑیوں کو رجسٹرڈ کیا گیاتھا جس میں 47سٹوک گاڑیوں اور 51پریپئرڈ گاڑیوں کی 4،4کیٹگریز بنائی گئیں تھیں جبکہ خواتین کی کیٹگری میں 2گاڑیاں شامل تھیں۔کوالیفائنگ راؤنڈ میں اسد کھوڑو نے پہلی،نادر مگسی نے دوسری اور آصف فیصل نے تیسری پوزیشن حاصل کی جبکہ خواتین میں سلمیٰ خان اول پوزیشن پر رہی۔ضلعی حکومت مظفر گڑھ اور لیہ کی طرف سے عوام کو صحت مند تفریح فراہم کرنے کیلئے ریلی کے علاوہ مختلف پروگرام بھی ترتیب دئیے گئے تھے جس میں جھو مر،گھوڑا ڈانس،اونٹ ڈانس،آتش بازی اور میوزیکل نائٹ کا بھی اہتمام تھا۔چوتھی تھل جیپ ریلی کے آخری روز پری پیئرڈ گاڑیوں کے4کیٹگریز میں مقابلہ ہوا،ٹریک پر سابق چمپئنز نادر مگسی اور صاحبزادہ سلطان سمیت کوالیفائنگ راؤنڈ کے ونر اسد کھوڑو کی گاڑیوں میں خرابی پیدا ہونے سے وہ ریس میں پیچھے رہ گئے جبکہ تیسرے نمبر پر ریس کیلئے نکلنے والے آصف فضل چوہدری نے سب سے پہلے اختتامی لائن عبور کی اور یوں چوتھی تھل جیپ ریلی میں بڑے بڑے برج الٹ گئے اور آصف فضل چوہدری نے میدان مار لیا اور زین دوسرے اور جعفر تیسرے نمبر پر براجمان رہے۔تھل جیپ ریلی خواتین کیٹگری کے مقابلے میں صرف دو خواتین ڈرائیورز شریک تھیں،ریس کے دوران خاتون ریسر زویا مبین عرف زوئی طارق سٹارٹنگ پوائنٹ سے 30کلومیٹر دور گئیں تو کھیڑی کے مقام پر ان کی گاڑی جمپ کھا کر ایک گڑھے میں گری اس کے بعد انہوں نے گاڑی کو ٹریک پر بھگانے کی کوشش کی تو انجن سے دھواں نکلنے کے بعد آگ کے شعلے نکلنا شروع ہوگئے جنہوں نے پوری گاڑی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور گاڑی جل کر تباہ ہوگئی تاہم اس دوران موقع پر موجود لوگوں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے خاتون ریسر کو گاڑی سے بحفاظت باہر نکال لیا اور امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زوئی طارق کو اور ان کی ساتھی کو ہسپتال منتقل کیا۔ مظفر گڑھ اور لیہ کے مشترکہ صحرا میں گزشتہ چار سالوں سے ہونے والی تھل جیپ ریلی جہاں مقامی افراد کیلئے صحت مند تفریح کا باعث بن رہی ہے وہاں پر یہ اب پورے پاکستان میں مشہور ہوتی جارہی ہے اور ہر سال کی طرح اس بار بھی ملک بھر سے شائقین ایک کثیر تعداد ریلی سے محظوظ ہونے کیلئے موجود تھی۔
ً