سعودی عرب میں کرپشن کیخلاف کارروائی کا نیا مرحلہ، کتنے لوگوں کو کیا سزائیں دی گئیں ؟ تفصیلات سامنے آگئیں
ریاض (ویب ڈیسک) سعودی عرب میں رشوت، بد عنوانی اور سرکاری عہدے کو ذاتی فوائد حاصل کرنے جیسے الزامات ثابت ہونے پر 18 افراد کو مجموعی طور پر 55 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے،اس امر کا انکشاف سعودی محکمہ استغاثہ کی ایک رپورٹ میں کیا ہے۔
مملکت کے سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی ’’ایس پی اے‘‘ کے مطابق استغاثہ کا کہنا ہے کہ ’کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف عدالت میں 726 ثبوت اور شواہد پیش کیے گئے۔ محکمے نے ملزمان کو کڑی سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا ‘۔العربیہ کے مطابق استغاثہ کا کہنا ہے کہ ’ملزمان میں ایک شخص ایسا بھی ہے جو ایک اہم ادارے میں اعلی عہدے پر فائز تھا۔ اس نے اپنے منصب کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک تاجر سے رشوت، تحائف اور ذاتی مفادات حاصل کئے‘۔ استغاثہ نے بتایا ہے کہ ’عہدیدار نے تاجر کو قانون کے دائرے سے باہر مختلف سہولتیں فراہم کیں۔ بعض حالات میں دونوں نے کاغذات میں جعلسازی کا بھی ارتکاب کیا‘۔استغاثہ نے کہا ہے کہ ’الزامات ثابت ہونے پر عہدیدار کو 16 سال قید کے علاوہ جرمانے کی بھی سزا ہوئی ہے‘۔
استغاثہ نے بتایا ہے کہ ’مذکورہ عہدیدار کے تحت کام کرنے والے ادارے کے بعض ملازمین نے بھی کرپشن میں اس کا ساتھ دیا۔ مذکورہ تاجر کے علاوہ دیگر افراد کو غیر قانونی طور پر سہولتیں فراہم کیں اور ان سے رشوت حاصل کی‘۔ استغاثہ نے کہا ہے کہ ’ادارے کے ملوث ملزمان پر الزام ثابت ہونے پر متعدد سالوں کی سزا اور جرمانے ہوئے ہیں‘۔
محکمہ استغاثہ نے بتایا ہے کہ ’مذکورہ تاجر اور اس کی کمپنی میں کام کرنے والے بعض ملازمین پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر سہولتیں حاصل کرنے کے لیے سرکاری عہدیداروں اور ملازمین کو رشوت دی اور ناجائز طور پر مفادات حاصل کئے‘۔ استغاثہ نے کہا ہے کہ ’الزامات ثابت ہونے پر تاجر اور اس کے ملازمین کو مجموعی طور پر 16 سال قید اور جرمانے ہوئے ہیں‘۔
استغاثہ نے کہا ہے کہ تمام معاملات کی چھان بین کے دوران ایسے تجارتی اداروں کا بھی علم ہوا جو کسی نہ کسی طور پر مذکورہ کرپشن میں ملوث تھے‘۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ ’کیس میں ملوث تمام فراد سے تفتیش ہوئی اور قانون کے مطابق انہیں قید اور جرمانوں کی سزا ہوئی ہے‘۔