"جو کرے گا وہ بھرے گا" ڈیل یا ڈھیل کی افواہوں پر چیئرمین نیب نے دوٹوک اعلان کردیا

"جو کرے گا وہ بھرے گا" ڈیل یا ڈھیل کی افواہوں پر چیئرمین نیب نے دوٹوک اعلان ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(نیوزایجنسیاں) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ایک شخص لندن یا امریکہ میں علاج کراتا ہے، باقی انسان نہیں، ہماری طرف سے کوئی سمجھوتہ ہوگا، نہ کوئی ڈیل اور نہ ہی کوئی ڈھیل ہوگی، نیب کی جانب سے کوئی این آر او نہیں ملے گا،جو کرے گا وہ بھرے گا،جہاں بھی کرپشن ہوگی خواہ وہ کس نے کی ہے اور اس میں کون ملوث ہے اس پر نیب ایکشن لے گا، ہر طاقت ہر اثر اور ہر دھمکی نیب کے گیٹ کے باہر ختم ہوجاتی ہے، اندر آنے کی کسی کو اجازت نہیں، کام ایسے ہی چلے گا جیسے چل رہا ہے، آپ جو چاہے کہیں، کارواں نے چلنا ہے اور چلتا رہے گا، نیب کا تعلق کسی سیاسی گروپ یا گروہ سے نہیں، نیب پاکستان اور عوام کے ساتھ ہے،کرپشن فری پاکستان نیب کی منزل ہے، اس میں جتنے طوفان آئیں اور کچھ بھی کہا جائے لیکن نیب پیچھے نہیں ہوگا جو مقدمات ہیں ان کو دیکھا جائیگا۔

منگل کو جعلی بینک اکائونٹس کیس میں نمایاں کارکردگی والے افسران کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاوید اقبال نے کہاکہ کارکردگی کے حوالے سے نیب راولپنڈی سب سے بہتر ہے، نیب کا تعلق کسی سیاسی گروہ یا گروپ سے نہیں بلکہ عوام اورپاکستان کے ساتھ ہے، پہلے ان مقدمات پر توجہ دی جو طویل عرصے سے زیر التواءتھے، حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، پاکستان تاقیامت سلامت رہے گا، برسراقتدار لوگوں پر نیب آنکھیں بند رکھے گا ایسا نہیں ہو گا، کوشش کر رہے ہیں کہ یہ حکم امتناع ختم ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہوائوں کا رخ بدل رہا ہے، اس لئے پہلے ماضی کے مقدمات پر توجہ دی، کوئی نہ سمجھے کہ حکمران جماعت میں ہے تو وہ بری الذمہ ہے، اب ہم دوسرے محاذ کی طرف جا رہے ہیں، بظاہر احتساب یکطرفہ نظر آتا ہے اس شکایت کابھی ازالہ کریں گے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ 30سے 35سال کی کرپشن کو بھی دیکھا گیا جبکہ جن کو آئے کچھ ماہ گزرے ہیں اس دور میں بھی کرپشن کو دیکھیں گے۔ انہوں نے کا کہ جب اللہ کسی کو عزت دیتا ہے تو کوئی بندہ اسے خراب نہیں کر سکتا، بی آر ٹی کیس میں سپریم کورٹ سے اسٹے ہے، بی آر ٹی کیس میں سپریم کورٹ نے حکم امتناع دیا ہے، نیب سپریم کورٹ کے حکم امتناع سے آگے قدم بھی نہیں بڑھا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ 2017کے بعد کرپشن کا کوئی بڑا کیس سامنے نہیں آیا، تنقید برائے تنقید نہیں بلکہ تنقید برائے تعمیر ہونی چاہیے،مجھ پر الزام تراشی، کردار کشی اور دھمکیوں کا کوئی فائدہ نہیں، ہماری طرف سے نہ کوئی ڈھیل ہے، نہ کوئی ڈیل اور نہ ہی این آر او ہو گا، نیب سمجھوتہ کرے گا ای میں سرنڈر کروں گا، اسکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، نیب کی طرف سے کسی بھی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ وائٹ کالر کرائم اور عام کرائم میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے، ہماری کسی سے دوستی یا دشمنی نہیں ہے اس لئے ہمیں قانون کے مطابق کام کرنا ہے، جنہوں نے کبھی قانون تک نہیں پڑھا وہ بھی تنقید کرتے ہیں، آپ کے جی میں جو آئے بولیں یا کریں، ہمیں فرق نہیں پڑتا، نیب نے اپنی منزل کا تعین کرلیا ہے، کچھ بھی کیا جائے نیب اب پیچھے نہیں ہٹے گا، اس وقت 1270ریفرنس 940ارب روپے کے ہیں، جو جج صاحبان اس کام کیلئے مقرر ہیں ان کی تعداد صرف 25ہے، قانون کہتا ہے کہ 30دن کے اندر کیسز کا فیصلہ کریں، ہمیں ضرورت ہے تو ججز کی تعداد بڑھانے کی ہے، جس دن ریفرنس دائر ہو جائے تو نیب کا کام ختم ہو جاتا ہے،ایسی بھی احتساب عدالتیں ہیں جہاں مہینوں ججز نہیں تھے، نیب پراسیکیوٹرکا تقرر صرف میرٹ کی بنیاد پر ہی کیاجاتا ہے، یہ کہنا کافی نہیں کہ نیب ایسا کرے یا ویسا کرے، نیب کو کوئی بھی قدم اٹھنے سے پہلے دس بار سوچنا پڑتا ہے۔

احتساب کے عمل سے عام آدمی میں ایک امید پیدا ہوئی، وقت ضرور آئے گا جب پاکستان سے کرپشن کا خاتمہ ہو گا، ضابطہ فوجداری میں ہتھکڑی کا کوئی کلچر نہیں، جس کرمنل کے بھاگنے کے احکامات ہی ہتھکڑی استعمال کر سکتے ہیں، مجھے اپنی کوتاہیوں اور خامیوں کا بھی احساس ہے، تاخیر کی ذمہ داری نیب کسی صورت قبول کرنے کو تیار نہیں،کسی کے گھر کی خاتون، مائوں اور بہنوں کو دفتر نہیں بلایا جائے گا، نیب ٹیم کسی کے گھر جائے گی تو خاتون افسر ساتھ ہو گی، آئندہ کسی خاتون کو نہیں بلایا جائے گا بلکہ سوالنامہ بھیجا جائے گا، ہماری خاتون اہلکار وہ سوالنامہ خود لے کر جائے گی، بعض کیسز میں لوگ خود خاتون کو ڈھال بنایا کرتے ہیں، اتنا خوفناک زمانہ نہیں کہ اپنے بچے کو نیب کا نام لے کر ڈرایا جائے، اتنا خوفناک زمانہ نہیں کہ مائیں بچوں کو نیب کا نام لے کر ڈرائیں۔