دراصل وزیراعظم عمران خان نے خود نوازشریف کو باہر جانے کی اجازت کیسے دی؟ سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے اصل بات بتادی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ’ جس کیس پر وزیراعظم نے بات کی ان کو پتہ ہونا چاہئے کہ اجازت انہوں نے خوددی،اس معاملے کا اصول محترم وزیراعظم نے خود طے کیا ‘ ۔یادرہے کہ وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس سے نظام عدل میں اصلاحات کی اپیل اور ساتھ دینے کی یقین دہانی موٹروے منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کرائی تھی لیکن انہوں نے کیسے اجازت دی ، یہ وضاحت سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے کردی ۔
نجی ٹی وی چینل جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ نے بتایاکہ وزیراعظم نے پبلک میٹنگ میں ہی بات کی تھی تو چیف جسٹس کا بھی جواب دینا بنتا تھا، عمومی طورپر جج صاحبان ایسا کرتے نہیں، چیف جسٹس تو ویسے بھی کم گو ہیں، لیکن جب پبلک میٹنگ میں ایسا کیاجائے تو جواب دینا بھی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سچ یہ ہے پچھلے چند سالوں میں عدلیہ نے جتنے سخت فیصلے دیئے ، اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ، وزیراعظم گھرچلے گئے، اگر چہ ان فیصلوں سے دوسری پارٹیاں ناراض ہیںلیکن پی ٹی آئی پہلے تو تالیاں بجاتی تھی، نوازشریف کو باہر بھیجنے کا معاملہ بھی حکومت نے طے کرلیا تھا لیکن ساتھ اینڈیمنٹی بانڈز کی شرط عائد کی تھی جس پر ن لیگ نے عدالت سے رجوع کرلیا اور عدالت نے وہ اینڈیمنٹی بانڈز کی شرط کو ختم کردیا، بنیادی فیصلہ تو وزیراعظم اوران کی کابینہ کا ہی تھا۔
ایک سوال کے جواب میں سہیل وڑائچ نے بتایاکہ چیف جسٹس اور وزیراعظم کے درمیان رابطوں کے لیے اٹارنی جنرل اور وزیرقانون ہوتاہے ، کئی دیگر ذرائع بھی ہیں لیکن اب جواب آنا ضروری تھا،اگر جواب نہ آتا تو عدلیہ ڈی مورلائز ہوتی کہ شاید کوئی ایسا کام کردیا، چیف جسٹس نے دو ماہ بعد جانا ہے اور وہ کیوں بوجھ اپنے کندھوں پراٹھا کر جاتے، انہوں نے واضح جواب دیدیا۔ ٹائمنگ اور کارکردگی کے بارے میں میزبان کے سوال پر سہیل وڑائچ نے بتایا کہ چیف جسٹس نے کافی چیزوں کی وضاحت کردی ہے ، عدلیہ کی کارکردگی اور کردار کے بارے میں ان کے جانے کے بعد بات ہوگی ، دوسری آراءبھی ہوسکتی ہیں لیکن یہ ایک الگ بحث ہے ۔