کراچی سرکلر ریلوے کا جزوی افتتاح، مکمل بحالی مشکل امر ہے
کراچی:)تجزیہ مبشرمیر(سابق صدر آصف علی زرداری اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری کی رسم نسبت طے پاگئی ہے۔بلاول ہاؤس کے ذرائع کے مطابق 27نومبر کو تقریب منعقد ہوگی جس کے لیے کورونا ایس او پیز کا خصوصی خیال رکھا جائے گا۔بختاور بھٹو زرداری کی رسم منگی پاکستانی نژاد امریکن محمود یونس چوہدری سے ہورہی ہے جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ وہ امریکہ میں مقیم ایک معروف بزنس مین یونس چوہدری کے بیٹے ہیں۔سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بہت سی افواہیں بھی گردش کرنے لگی ہیں جو کہ حیرت انگیز اور غیر مناسب ہیں سیاسی افراد کی ذاتی زندگی پر نکتہ چینی درست رویہ نہیں۔بختاور بھٹو زرداری کا سیاسی کیریئر بھی نہیں اس لیے ان کے اس نئے رشتے پر ان کو نیک تمناؤں کا پیغام دینا چاہیے نہ کہ اسے متنازعہ بنانے کی کوشش کی جائے۔سانحہ کشمور پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے،اس حوالے سے سندھ پولیس کے اے ایس آئی محمد بخش برڑو نے فرض شناسی کی اعلیٰ ترین مثال قائم کرتے ہوئے پولیس کا سرفخر سے بلند کردیا۔آئی جی پولیس مشتاق مہر نے سندھ پولیس ہیڈکوارٹر میں محمد بخش کے لیے ایک پروقار تقریب منعقد کی جس میں ان کو فرض شناسی پر داد تحسین دی گئی۔آئی جی سندھ بھی اس حوالے سے خراج تحسین کے مستحق ہیں جنہوں نے اس آفیسر کی خدمات کو سلام جرات پیش کرنے کے لیے اس کی بیٹی اور اہلیہ کے ہمراہ پولیس ہیڈ کوارٹر بلا کر عزت افزائی کی۔پولیس کا محکمہ ہدف تنقید رہتا ہے۔خاص طور پر 18اکتوبر کے بعد ہونے والے واقعات سے سندھ پولیس کے افسران کا مورال کمزور تھا جسے اس تقریب سے ایک نئی توانائی نصیب ہوئی ہے اور پولیس فورس کے تمام افسران اور جوان محمد بخش پر فخر کریں گے۔گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی سانحہ کشمور کی متاثرہ بچی جو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کراچی میں زیر علاج ہے کی عیادت کی اور خاندان کے افراد کو وزیراعظم کے جذبات سے بھی آگاہ کیا اور بیرون ملک علاج کی سہولت دینے کی بھی پیش کش کی۔ایسے دلخراش واقعات معاشرے میں اسی وجہ سے وقوع پذیر ہورہے ہیں کیونکہ لاء اینڈ آرڈر اور عدل انصاف سستا اور بروقت لوگوں کو نہیں مل رہا۔کئی علاقوں کے بااثرافراد اپنی سیاسی حیثیت کو استعمال کرتے ہیں۔جرائم پیشہ لوگ بااثرافراد کی پشت پناہی میں چھوٹے چھوٹے جرائم کرتے کرتے عادی مجرم بن جاتے ہیں۔ملک میں جب تک اخلاقی اقدار پر مبنی سیاسی نظام نہیں ہوگا تب تک معاشرہ جرائم پیشہ افراد کے لیے جنت بنارہے گا۔معاشرے کی تطہیر کے لیے سیاسی نظام کو بہتر بنانا ضروری ہے اور یہی کامیابی کی کنجی ہے۔سندھ ایکشن کمیٹی،جس میں قومیت پرست جماعتوں کے راہنما شامل ہیں نے ایک مرتبہ پھر وزیراعظم عمران خاں سے سمندری جزائر کے حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کا مطالبہ کیا ہے۔اس ایکشن کمیٹی میں قومیت پرست جماعتوں کے راہنما بھی متحرک نظر آرہے ہیں۔چند ایک جماعتوں نے اسی ایشو پر ریلیاں اور اجلاس منعقد کیے ہیں۔سمندری جزائر پر سندھ میں سیاسی جماعتوں کے مختلف نقطہ نظر ہیں لیکن کوئی ایسا پلیٹ فارم نہیں جس پر سب کو بٹھاکر بات کی جاسکے۔یہ مسئلہ بھی کالا باغ ڈیم کی طرح اقتصادی سے زیادہ سیاسی ہوتا جارہا ہے۔سندھ اسمبلی میں اس پر مزید بات ہونی چاہیے جبکہ پارلیمنٹ میں بھی سیر حاصل بحث کی ضرورت ہے۔اگر وفاق اور صوبوں کے درمیا ن مسائل حل نہیں ہوتے تو تمام سیاسی جماعتیں مل کر میثاق معیشت پر اتفاق کریں،جس کی ضرورت اب باقاعدہ طور پر محسوس کی جانے لگی ہے کیونکہ ترقی کا عمل رکنا ریاست کے لیے نقصان دہ ہے۔کراچی سرکلر ریلوے پر بہت سیاست ہوئی اور بالآخر اسے جزوی طور پر شروع کیا جارہا ہے لیکن آبادی کی ایک کثیر تعداد ابھی اس سے استفادہ نہیں کرسکتی۔اصل ضرورت گنجان آباد علاقوں میں اس ٹرین کی آمد و رفت کو یقینی بنانا ہے۔ٹریک بھی کلیئر کروانے میں تاخیر ہورہی ہے۔صوبائی حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ وقت مقررہ پر اس مسئلہ کا حل نکال کر ٹریک کو گاڑیوں کی آمد و رفت کے لیے بحال کرتی لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ متعلقہ آبادی کو متبادل جگہ کی فراہمی تک سرکلر ریلوے کا مکمل بحال ہونا ناممکن ہے۔کورونا وبا نے دوسرے مرحلے میں اہم شخصیات کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کردیا ہے۔سابق صوبائی وزیر جام مدد علی جن کا تعلق سانگھڑ سے تھا کئی روز تک زندگی اور موت کی جنگ لڑتے لڑتے دم توڑگئے۔ان کا سیاسی کیریئر مسلم لیگ فنکشنل کے ساتھ بھی رہا بعد ازاں وہ پیپلزپارٹی میں شامل ہوگئے تھے۔اس وقت وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی کورونا کا شکار ہوچکے ہیں اور انہوں نے خود قرنطینہ کرلیا ہے۔اسی طرح صوبائی وزیر صنعت جام اکرام اللہ دھاریجو بھی کورونا کی تشخیص کے بعد قرنطینہ میں ہیں۔رکن قومی اسمبلی اور تحریک انصاف کے راہنما عامر لیاقت حسین بھی نجی اسپتال میں داخل ہیں ان کی بھی کورونا تشخیص ہوئی ہے۔یوں کورونا کا دوسرا مرحلہ سیاسی شخصیات کے لیے بری خبر لایا ہے۔اقتصادی شعبے سے بہتر صورت حال کی خبریں آرہی ہیں۔ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری آرہی ہے۔تعمیرات کی صنعت میں سرمایہ کاری میں تیزی آرہی ہے۔تعمیرات کی صنعت کی ایسوسی ایشن ”آباد“ کے مطابق 200ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری آئندہ ماہ تک متوقع ہے۔ابھی تک پورے ملک میں 74منصوبے شروع ہوچکے ہیں۔گلگت بلتستان کے انتخابات میں تحریک انصاف کی برتری سے اقتصادی اعشاریئے مزید بہتر ہونے کی توقع ہے۔