بیرون ملک مقیم 164ریٹائرڈ افسران کو ڈالر ز میں پنشن بھیجے جانے کا انکشاف

        بیرون ملک مقیم 164ریٹائرڈ افسران کو ڈالر ز میں پنشن بھیجے جانے کا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                        کراچی(این این آئی)پاکستان کے پاس اس وقت 12 ارب 53 کروڑ ڈالرز کا زرمبادلہ موجود ہے، اس میں سے اسٹیٹ بینک کے پاس 7 ارب 39 کروڑ ڈالرز اور کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 13 کروڑ ڈالراز موجود ہیں، ملک کو اس وقت ڈالرز کی شدید ضرور ہے، ایک ایک ڈالر جوڑ کر پاکستان کی معیشت کو آگے بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے، ایسے وقت میں انکشاف ہوا ہے پاکستان سے باہر مقیم 164 ریٹائرڈ سرکاری افسران ایسے ہیں جنہیں غیرملکی کرنسی میں پنشن دی جاتی ہے۔سماجی کارکن نعیم صادق نے رائٹ ٹو ایکسس ٹو انفارمیشن کے تحت یہ خبر نکلوائی ہے۔خصوصی گفتگو کرتے ہوئے نعیم صادق نے بتایا ان کا تعلق جسٹس فار دی وائس لیس نامی گروپ سے ہے، جو پاکستان کے ان طبقوں کے حقوق کے بارے میں آواز اٹھاتا ہے جو پسے ہوئے ہیں جیسے کہ سینیٹیشن ورکرز یا سکیورٹی گارڈز جنہیں کم از کم اجرت سے بھی کم تنخواہ ملتی ہے نعیم صادق نے بتایا ہمیں یہ معلوم ہوا کہ کچھ لوگ ہیں جو کہ سرکاری ریٹائڑد افسران ہیں، آفیشلز ہیں مختلف ڈپارٹمنٹس سے ان کا تعلق ہے، کوئی پانچ چھ ڈپارٹمنٹس ہیں جن سے ان کا تعلق ہے، وہ باہر رہتے ہیں اور فارن ایکسچینج میں انہیں پینشنز دی جاتی ہیں۔نعیم صادق نے ان ڈیپارٹمنٹس کا نام بتاتے ہوئے کہا کہ سول سروسز ہیں، ملٹریز ہیں، ریلویز ہے، واپڈا ہے، تقریبا سب ہی، آپ بیوروکریٹس سمجھ لیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بات سنی سنائی تھی، ہم نے اس کی حقیقت کو جاننا چاہا کہ پاکستان جسے فارن ایکسچینج کی اتنی تنگی ہے تو کیا واقعی ہم اپنی فارن ایکسچینج ان کو بھجوا رہے ہیں؟ ہم نے سارے محکموں سے سوال پوچھنا شروع کیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ کہا کہ آپ فارن آفس کے پاس جائیے، ان سے جواب ملے گا۔انہوں نے مزید بتاتے ہوئے کہا کہ تو ہم فارن آفس گئے، انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس جواب نہیں ہے، آپ اکاﺅنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیوکے پاس جائیے، ہم ان کے پاس گئے تو انہوں نے کہا کہ آپ واپس فارن آفس کے پاس جائیں، جب دو چار مرتبہ یوں آگے پیچھے ہوتا رہا تو یہ کیس پاکستان انفارمیشن کمیشن کے پاس گیا، مگر افسوس کے ساتھ انفارمیشن کمیشن نے اس کیس کو بند کرنا مناسب سمجھا، جو کہ ہمارے لیے افسوس ناک بات تھی کیونکہ ان کا کام انفارمیشن لے کر دینا ہوتا ہے روکنا نہیں۔نعیم صادق کے مطابق پھر ان کے ایک دوست نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی جس کے بعد نوٹسز گئے تو فارن آفس نے فورا تفصیلی معلومات فراہم کردیں۔انہوں نے بتایا کہ اس انفارمیشن سے معلوم ہوا کہ پاکستان کے مختلف محکموں کے 164 افسران باہر بیرون ممالک میں رہتے ہیں اور ان کو پینشن دینے کیلئے پاکستانی روپے میں ڈالرز خرید کر باہر بھیجے جاتے ہیں۔نعیم صادق کے مطابق اس پیشن کے ٹوٹل اخراجات 20 کروڑ روپے سالانہ ہے، پھر مختلف ایمبیسیز کے زریعے جہاں بھی وہ لوگ رہتے ہیں انہیں بھیج دی جاتی ہے۔

نعیم صادق

مزید :

صفحہ آخر -