محرم الحرام:تحمل،رواداری اور بھائی چارے کا مہینہ
محرم الحرام اسلامی کیلنڈر کا پہلا اور برکتوں والا مہینہ ہے۔اس ماہ پاک کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقدس ترین قراردیئے گئے چار مہینوں میں سے ایک ہونے کا شرف عظیم حاصل ہے۔بخاری شریف کے مطابق یہ چار ماہ ذی القعد، ذی الحج، محرم اور رجب ہیں۔ محرم الحرام کے تقدس اور اعلیٰ ترین مقام کا اندازہ حضور پاک ؐ کی اس حدیث مبارکہ سے بھی لگایاجاسکتا ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ نے محرم الحرام کو رمضان المبارک کے بعد اپنا مہینہ قرار دیا۔‘‘ اگرچہ یہ پورا مہینہ ہی نبی پاک کے نواسے حضرت امام حسین ؑ اور ان کے اہل بیت کی لازوال قربانی کے پیش نظر باعث عزت و تکریم ہے، تاہم اس ماہ کے پہلے دس یوم یعنی عاشورہ کو اسلامی معاشرے میں اپنی تاریخی حیثیت کی وجہ سے خاص اہمیت حاصل ہے۔عاشورہ ہی کے دن حضرت موسیٰ اور ان کی قوم کو اللہ پاک نے ایک معجزے کے ذریعے سمندر کا سینہ چیر کر بچایا تھا۔ حضور پاکؐ نے عاشورہ کے دن خود بھی روزہ رکھا اور اپنی امت کو بھی اس کی خاص تلقین کی۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی نہ صرف شیعہ برادری ،بلکہ ہرمسلمان پورے محرم الحرام خاص کرعاشورہ کے دس روز انتہائی عقیدت اور احترام سے مناتا ہے۔ جگہ جگہ مجالس اور تعزیتی جلوس منعقد ہوتے ہیں۔اس مہینے کی عزت و تکریم ہم سب پر واجب ہے۔ ہمارا ملک اس وقت انتہاپسندی اور دہشت گردی کا شکار ہے۔
پاکستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔دشمن ملک کا امن و امان تباہ و برباد کرنے کے لئے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں چھوڑنے دیناچاہتا اور ہمیں ہرطرح کا جانی و مالی نقصان پہنچانے کے درپے رہتا ہے۔ شیعہ ہوں ، سنی یا کوئی اور فرقہ ہم بحیثیت مسلمان اور پاکستانی ایک قوم ہیں۔ اسلام دین فطرت ہے اور ہر کسی کو اپنے عقید ے کے مطابق عبادات اور آزادی اظہار کا حق دیتا ہے۔معاشرے میں بھائی چارے ، رواداری، برداشت اور تحمل کے جذبات کو فروغ دینے کی ضرورت موجودہ حالات میں پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔کوئی بھی دشمن ہمارے اس قومی اتحاد، یکجہتی اور بھائی چارے کو پارہ پارہ کرکے اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکتا،تاہم حقیقت ہے کہ عیدہو یا کوئی بھی خوشی یا غم کا تہوار حتیٰ کہ ہرسال عاشورہ کے موقع پر بھی نہ صرف ملک کے بیرونی دشمن، بلکہ اندرون ملک بھی انتہاپسند عناصر مذہب اور فرقے کانام استعمال کرکے ذاتی مفادات اور ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لئے گھناؤنے مقاصد کے تحت تفرقہ بازی کو ہوا دے کردہشت گردی کی کارروائیوں کے ذریعے دنیابھر میں اسلام اور پاکستان کا تشخص مجروح کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔موجودہ غیرمعمولی صورت حال حالیہ محرم الحرام کے دوران امن و امان کے قیام اور ملک دشمن عناصر کے ان مذموم عزائم کو سختی سے ناکام بنانے کے لئے غیرمعمولی اقدامات کی متقاضی ہے۔
ہرسال کی طرح اس سال بھی عاشورہ کے موقع پر صوبہ پنجاب میں امن و امان کے قیام اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لئے حکومت پنجاب نے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے سکیورٹی کا فول پروف اور انتہائی جامع منصوبہ تشکیل دیا ہے جس پر بھرپور عملدرآمد کرنے کے لئے تمام اضلاع کی انتظامیہ ، سکیورٹی اداروں اور مشینری کو متحرک کردیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف محرم الحرام کے انتظامات کے حوالے سے تمام انتظامات کی خود مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے صوبائی کمیٹی برائے امن و امان کو ہدایت کی ہے کہ کہ محرم الحرام کے دوران صوبہ بھر میں وضع کردہ جامع سکیورٹی پلان پر من و عن عملدرآمد یقینی بنایا جائے،اسلحہ کی نمائش پر پابندی کے قانون پر موثر انداز میں عملدرآمد کرایا جائے ،تمام علمائے کرام و مشائخ عظام کو اعتماد میں لیا جائے اور ان کا تعاون حاصل کیاجائے، کیونکہ سب نے اتحاد اور اتفاق کی طاقت سے ملک دشمن عناصر کے مذموم عزائم کو ناکام بنانا ہے۔کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کو ہدایت کی گئی ہے کہ محرم الحرام کے دوران وضع کردہ سکیورٹی پلان پر عملدرآمد کا باقاعدگی سے جائزہ لے۔
مجالس اور جلوسوں کے روٹس پر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات پر عملدرآمد ہر قیمت پر یقینی بنائے جا رہے ہیں، لاؤڈ سپیکر کے ذریعے مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی جاری رکھی جائے گی اوروال چاکنگ کے ذریعے شرانگیز مواد کی تشہیر کرنے والوں کے خلاف بھی موثر انداز میں ایکشن لیا جائے گا، سکیورٹی ادارے پوری طرح چوکس ہیں اور شرپسند عناصر پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ محرم الحرام کے دوران اخوت، بھائی چارے اور رواداری کی فضا برقرار رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ اس ضمن میں تمام اداروں کو اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن نبھاناہوں گی۔وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف محرم الحرام کے دوران پنجاب بھر میں امن و امان کی صورت حال اور سکیورٹی انتظامات پر عملدرآمد کا باقاعدگی سے بذات خود تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں، کیونکہ امن و امان کا قیام ان کی اولین ترجیح ہے۔ اس مقصد کے لئے وہ تمام تروسائل بھی فراہم کر رہے ہیں۔صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ ضابطہ اخلاق کی پابندی کو ہرصورت یقینی بنایاجائے۔ محرم الحرام کے دوران عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے گزشتہ برسوں سے بڑھ کر سکیورٹی انتظامات کئے گئے ہیں ۔ موجودہ حالات ہنگامی اور فول پروف انتظامات کے متقاضی ہیں لہٰذا متعلقہ اداروں کوریڈالرٹ کردیاگیا ہے ،تاکہ وہ قیام امن کو یقینی بنانے کے لئے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لائیں۔ مجالس اور جلوسوں کی حفاظت کے لئے وضع کردہ سکیورٹی پلان پر مکمل عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مساجد ، امام بارگاہوں اور دیگر عبادت گاہوں پر پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کردی گئی ہے۔ اشتعال انگیز مواد اور لٹریچر پر پابندی کے قانون پر سختی سے عملدرآمدکروایا جا رہا ہے، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔محرم الحرام کے دوران اسلحہ کی نمائش پر پابندی کے قانون پر بھی موثر انداز میں عملدرآمد کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اشتعال انگیز تقاریر اور وال چاکنگ کرنے والوں کے خلاف بلاامتیاز سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، جلوسوں کے روٹس اور مقررہ اوقات کی پابندی کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔تمام متعلقہ اداروں کو مربوط انداز میں کام کرناہوگا تبھی ان انتظامات کو نتیجہ خیز اور مؤثر بنایاجاسکتا ہے جس کے لئے سکیورٹی اداروں اور انتظامیہ کے مابین بہترین ورکنگ ریلیشن شپ اور مضبوط رابطے کیلئے کمیونیکیشن کے متبادل انتظامات انتہائی ضروری ہیں۔سینئر پولیس افسران خود جلوسوں کے ساتھ رہیں گے، روٹس کی مکمل صفائی کو یقینی بنایا جائے گا۔اس حوالے سے تمام اضلاع میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ ہونے کے لئے مرکزی کنٹرول روم بھی قائم کیاگیا ہے۔اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ ضروری آلات او رمشینری ہر صورت فنکشنل ہوں۔ صوبائی وزراء اور منتخب نمائندوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے تفویض کردہ اضلاع میں سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیں اور سکیورٹی انتظامات کی مسلسل مانیٹرنگ کریں۔وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے امن و امان کے قیام کے لئے سب کمیٹیاں تشکیل دینے کی ہدایت بھی کی ہے۔ یہ سب کمیٹیاں سکیورٹی انتظامات پر عملدرآمد کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں گی۔ صوبائی، ڈویژنل ، ضلعی اور تحصیل کی سطح پر قائم ان امن کمیٹیوں کے اراکین متحرک انداز میں فرائض سرانجام دیں گے اور امن و امان کا قیام یقینی بنائیں گے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ محرم الحرام میں امن و امان کا قیام یقینی بنانے کے لئے حکومتی کوششوں میں ساتھ دیتے ہوئے ہم بحیثیت ذمہ دار شہری اپنا اہم کردار ادا کریں۔ اپنی صفوں میں موجود دشمن کو پہچانیں اور اسے نفاق کا بیج نہ بونے دیں۔ خاص طور پر عاشورہ کے ان دس دنوں میں اپنے ارد گرد مشکوک لوگوں پر گہری نظر رکھیں۔ علماء کرام اور مشائخ عظام منبر رسولؐ سے بھائی چارے، باہمی یگانگت اور تحمل و برداشت کا درس دیں، کیونکہ یہ وقت اتحاد اوراتفاق کا ہے۔ دین اسلام صبر و تحمل، برداشت اور بردباری کا درس دیتا ہے۔ موجودہ حالات میں مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان ہم سب کا سانجھا ہے، تمام تر اختلافات بھلا کر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا ہوگا۔ قومی یکجہتی کے ذریعے فرقہ واریت کے ناسور کو ہمیشہ کے لئے ختم کیاجاسکتا ہے۔ مذہبی ہم آہنگی، بھائی چارے اور پرامن فضا کو یقینی بنانے کے لئے سب کو مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔ اخوت و بھائی چارے اور رواداری کی فضا قائم کرکے دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایاجاسکتا ہے۔