شدت پسند تنظیم کی جانب سے اغواءکردہ 100 لڑکیوں نے قید سے رہا ہونے سے صاف انکار کردیا، لیکن کیوں؟ ایسی وجہ بتادی کہ پورے ملک کو حیران پریشان کردیا
ابوجہ(مانیٹرنگ ڈیسک) نائیجیریا کے قصبے شیبوک پر اپریل 2014ءمیں شدت پسند تنظیم بوکوحرام نے حملہ کیا اور وہاں کے سکول سے 200سے زائد طالبات کو اغواءکر کے لے گئے۔ ان لڑکیوں کی بازیابی کے لیے ایک کمیونٹی لیڈر کے توسط سے بوکوحرام کے ساتھ طویل عرصے سے مذاکرات جاری ہیں۔اب اس کمیونٹی لیڈرپوگو بیٹرس نے حیران کن انکشاف کیا ہے کہ اغواءہونے والی لڑکیوں میں سے 100سے زائد اپنے گھرواپس جانا ہی نہیں چاہتیں، بلکہ وہ شدت پسندوں کے ساتھ ہی رہنے پر مصر ہیں۔
’جو بھارتی مرد نظر آئے مار ڈالو، عورت ہو تو ریپ کردو‘ وہ ملک جس کے عوام بھارتیوں کے خلاف سڑک پر آگئے کیونکہ۔۔۔ یہ ایشیا کا کوئی ملک نہیں بلکہ نام جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے
مذاکرات کے نتیجے میں اور شاید تاوان کی ادائیگی کے بعد گزشتہ ہفتے بوکوحرام نے 21لڑکیوں کو واپس بھیج دیا تھا اور نائیجیرین حکومت مزید 81لڑکیوں کی بازیابی کے لیے مذاکرات کر رہی ہے۔ تاہم شیبوک ڈیویلپمنٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین پوگو بیٹرس کا کہنا ہے کہ 100سے زائد لڑکیاں گھر واپس آنا ہی نہیں چاہتیں کیونکہ وہ واپس آنے میں شرمساری محسوس کر رہی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اغواءکے بعد شدت پسندوں نے زبردستی ان سے شادیاں کر لی تھیں اور اب وہ ان کے بچوں کی مائیں بھی بن چکی ہیں۔ چنانچہ وہ واپس آنے میں شرمندگی محسوس کرتی ہیں۔“