پلڈ اٹ نے ارکان پارلیمنٹ کی کارکردگی کے بارے میں رپورٹ جاری کر دی
اسلام آباد(صباح نیوز)غیر سرکاری ادارے پلڈاٹ نے اراکین پارلیمنٹ کی کارکردگی کے بارے سے رپورٹ جاری کردی ہے رپورٹ کے مطابق سب سے بہترین کارکردگی جمعیت علماء اسلام (ف)کی رکن قومی اسمبلی نعیمہ کشور خان کی رہی دوسرے نمبر پر ایم کیوایم کے مزمل قریشی اور تیسرے نمبر پر جماعت اسلامی کے رکن شیر اکبر خان رہے ۔جماعت اسلامی پاکستان وہ سیاسی جماعت ہے جس کی پہلی 15پوزیشنوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کی شرح فیصد سب سے زیادہ (100فیصد)ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی 14ویں قومی اسمبلی کے اراکین کی انفرادی کارکردگی کا منظم جائزہ لیا گیا جس میں پہلی پوزیشن جے یوآئی (ف)کی رکن نعیمہ کشور خان نے حاصل کی انہوں نے 70فیصد سکور حاصل کرکے سال کی بہترین ایم این اے قرار پائیں ۔اراکین قومی اسمبلی کی انفرادی کارکردگی کی بنیاد پر ان کا اوسط کارکردگی سکور 38فیصد رہا جو اراکین قومی اسمبلی 20فیصد کے مجموعی اوسط کے ساتھ سب سے نچلی پوزیشن پر رہے ان میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ،مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز ،پیپلزپارٹی کی رہنما فریال تالپور اور ایم کیوایم ڈاکٹر فاروق ستار شامل ہیں۔ چوہدری پرویز الہی نے 27فیصد ،مولانافضل الرحمان نے 35فیصد محمود اچکزئی نے 36فیصد اور شاہ محمود قریشی نے بھی 36فیصد پوائنٹ حاصل کئے ۔ شیخ رشید احمد 39فیصد کے مجموعی سکور کے ساتھ 26ویں نمبر پر رہے ۔308اراکین قومی اسمبلی نے ایک سے 39ویں کے درمیان پوزیشنیں حاصل کیں ۔ وزیراعظم ،سپیکر ،ڈپٹی سپیکر،وفاقی وزراء وزراء مملکت اور اپوزیشن لیڈر کو اس جائزے میں شامل نہیں کیا گیا ۔ جماعت اسلامی پاکستان وہ سیاسی جماعت ہے جس کی پہلی 15پوزیشنوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کی شرح فیصد سب سے زیادہ (100فیصد)ہے ۔ پہلے 15پوزیشن ہولڈراراکین اسمبلی کی سب سے زیادہ شرح کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے ۔ قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں اراکین قومی اسمبلی کی انفرادی اوسط حاضری 61فیصد رہی ۔ پہلی 10پوزیشنوں پر بلترتیب نعیمہ کشور خان،محمد مزمل قریشی ،شیر اکبرخان،ڈاکٹر نگہت شکیل ،شاہدہ رحمانی،عائشہ سید،شازیہ ثوبیہ،صاحبزادہ طارق اللہ ،میاں عبدالمنان ،طاہرہ اورنگزیب ،ڈاکٹرنفیسہ شاہ،صاحبزادہ محمد یعقوب ،خالدہ منصوراور منزہ حسن موجود ہیں۔اراکین قومی اسمبلی کی کارکردگی کا جائزہ کمیٹی رکنیت کی تعداد ،کمیٹیوں کی صدارت کی تعداد،قرار دادوں کی تعداد،توجہ دلاؤ نوٹسز کی تعداد،سوالات کی تعداد،متعارف کرائے گئے غیر سرکاری مسودات قانون کی تعداداور اسمبلی اجلاس میں شرکت کی بنیاد پر لیا گیا ۔