واسا کے 53افسروں کیخلاف کرپشن کیسز سرد خانے کی نذر
لاہور(جاوید اقبال) واسا میں الٹی گنگا بہنے لگی ہے جس کے تحت 53افسروں کے خلاف ڈیزل پیٹرول چوری اور جعلی ترقیاتی سکیموں کے نام پر قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا ٹیکہ لگانے والے افسروں کا کیس سرد خانے میں ڈال دیا گیا ہے ان افسروں کے خلاف انٹی کرپشن میں مقدمات بھی درج کئے گئے جس کے بعد ان افسروں کی انکوائری ریگولر بنیادوں پر کرنے کا کیس واسا اتھارٹی کو بھجوایا گیا مگر واسا میں موجود طاقتور مافیا نے ہر کیس فائلوں میں دفن کرا دیا ہے گزشتہ سال ڈیزل ، پیٹرول چوری جعی ترقیاتی سکیموں اور میرٹ کے برعکس بھرتیاں کرنے کے حولاے سے 43افسروں کے خلاف انٹی کرپشن نے مقدمہ درج کیا جبکہ الگ سے 10افسروں کے خلاف ریگولر انکوائری کرنے کا کیس ڈپٹی انٹی کرپشن انکوائری کرنے 10مئی 2017ء کو الگ سے واسا اتھارٹی کو بھجوایا گیا جس میں کہا گیا کہ ہر 10افسر جن کی اکثریت کا تعلق ایڈمن ونگ سے ہے ہیرا پھیری میں ملوث ہیں کی ریگولر انکوائری کرائی جائے اور کیس واپس انٹی کرپشن کو بھجوایا جائے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ واسا اتھارٹی نے طاقتور ترین افسروں کا کیس انکوائری کے لئے واسا کے ڈائریکٹر کو بھجوایا گیا جس نے ملوث افسروں سے ساز باز کر کے کیس فائلوں میں دفن کرا دیا ہے دوسری طرف ڈیزل ، پٹرول چوری میں جن افسروں جن میں 4ڈائریکٹرز، ایک ڈی ایم ڈی 8ایکسین 4ایس ڈی او 2ڈپٹی ڈائریکٹرز 5اسسٹنٹ ڈائریکٹرز سب انجینئرز شامل تھے ان افسروں کے خلاف کارروائی کے بجائے انہیں پرکشش سیٹوں پر تعینات کر دیا گیا ہے جو سیٹوں کے مزے لے رہے ہیں ان افسروں کی اکثریت نے اینٹوں پر کھڑی ناکارہ گاڑیوں کے نام پر بھی ماہانہ بنیادوں پر ڈیزل پٹرول جاری کر دیا اور ذاتی بل بنا کر ضلعی حکومت کے سرکاری پٹرول پمپ سے وصولیاں کیس سارا گھپلا ضلعی حکومت لاہور کے ملکیتی پٹرول پمپ پر ہوا مگر واسا کے بعض ڈائریکٹروں نے برابر کیس فائلوں میں دفن کرا دیا ہے اس حوالے سے قائم مقام ایم ڈی شکیل احمد کشمیری سے بات کی گئی تو انہوں نے کہاکہ معاملات کی انکوائری کر دیں گے جس نے ایسا کیا گیا اس کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ معاملہ دو سال پرانا ہے تحقیقات ہونگی۔