پنجاب اسمبلی، 22منٹ کی کارروائی، کورم پورا نہ ہونے پراجلاس ملتوی
لاہور (نمائندہ خصوصی ) پنجاب اسمبلی کا مجموعی طور پر 32واں اجلاس دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا اور صرف 22منٹ کی کارروائی کے بعد کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے آج جمعہ کی صبح تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔اس سے قبل سپیکر رانا محمد اقبال خاں نے وقفہ سوالات میں محکمہ کالونیز کی جانب سے ارکان (بقیہ نمبر16صفحہ12پر )
کے مختلف 22میں سے صرف دو سوالات کے جواب آنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جوابات نہ آنے کا ایشو اسمبلی کی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر کے 20روز میں اس کی رپورٹ طلب کر لی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی اپنے مقررہ وقت صبح دس بجے کی بجائے حسب معمول دو گھنٹے کی تاخیر سے 12بجے سپیکر رانا محمد اقبال خاں کی صدارت میں شروع ہوا محکمہ کالونیز کی طرف سے 22میں سے صرف دو سوالات کے جوابات آنے پر قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید ، ڈاکٹر مراد راس ، عارف عباسی اور ڈاکٹر وسیم اختر نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار سال سے ایسا ہی ہو رہا ہے اس پر سخت ایکشن لیا جانا چاہیے جس پرسپیکر نے صرف دو سوالات کے جواب آنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس ایشو کو اسمبلی کی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر کے 20روز میں اس کی رپورٹ طلب کرلی ہے اس موقع پر سپیکر نے پارلیمانی سیکرٹری چوہدری زاہد اکرم کو کہا کہ وہ ذمہ داروں کے خلاف محکمانہ ایکشن کر کے مجھے بتا ئیں پارلیمانی سیکرٹری زاہد اکرم نے کہا کہ محکمے کی جانب سے سوالات کے موصول ہونے والے جوابات غیر تسلی بخش تھے اس لیے ان کو واپس بھجوا دیا گیا ہے سپیکر نے کہا کہ ان سوالات کو میری رولنگ لگا کر چیف سیکرٹری پنجاب کو ارسال کیا جائے اس موقع پر قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے کہا کہ یہ اسمبلی کی بے توقیری ہے ایوان کو اہمیت نہ دینا ایک مذاق بن گیاہے قائد ایوان اگر اسمبلی میں گاہے بگاہے آیا کریں تو سب وقت پر آیا کریں گے سرکاری محکمے بے حس ہو چکے ہیں سوالات کا جواب نہ دینا ان کا معمول بن گیا ہے جن سوالات کے جوابات دیئے جاتے ہیں وہ بھی غیر تسلی بخش ہوتے ہیں اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری نے خود اعتراف کیا کہ جوابات غیر تسلی بخش ہیں اس طرح کے معاملات چار سال سے زائد عرصہ ہو گیا ہے اور اس سے گڈ گورننس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ہمیں اس پر شدید اعتراض ہے اس کی تحقیقات کی جائے وزراء اور قائد ایوان جمہوریت کی بہت باتیں کرتے ہیں لیکن ہمیں بتایا جائے کہ جمہوریت کہاں ہے سب ایڈہاک ازم پر چل رہا ہے اس سے زیادہ ایوان کی تذلیل اور نہیں ہو سکتی کہ چار سال پرانے سوالات کے جوابات ابھی تک بھی نہیں دیئے گئے ہیں اپوزیشن رکن اسمبلی عارف عباسی نے کہا کہ اگر سوالات کے جواب غیر تسلی بخش تھے تو جوابات واپس بھجوانے کی بجائے متعلقہ سرکاری اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے تھی ۔ اس موقع پر صوبائی وزیر ملک ندیم کامران نے کہا کہ یہ تشویشناک بات ہے پارلیمانی سیکرٹری نے بھی کہا ہے کہ جوابات غیر تسلی بخش ہیں یہ اپوزیشن کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے ایوان کا مسئلہ ہے ہم اس پر اکٹھے ہیں ۔ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ پارلیمانی سیکرٹری نے اپنے محکمے کی فیس سیونگ کی کوشش کی ہے محکمے میں بہت گھپلے ہیں اسی لیے جوابات نہیں دیئے گئے اسی دورن سپیکر نے کہا کہ دو سوالات کے جوابات ہیں انہی کو دیکھ لیتے ہیں ۔ اسی دوران اپوزیشن رکن اسمبلی احسن ریاض فتیانہ نے کورم کی نشاندہی کر دی اور تعداد پوری نہ ہونے پر پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجائی گئیں پانچ منٹ بعد دوبارہ گنتی کروائی گئی تو کورم پورا نہیں تھا جس پر سپیکر نے اجلاس 15منٹ کے لئے ملتوی کر دیا دوبارہ 1بج کر 15منٹ پر اجلاس دوبارہ شروع ہوا لیکن پھر بھی کورم پورا نہیں تھا جس پر سپیکر نے اجلاس آج صبح 9بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا ۔
پنجاب اسمبلی