حکومت دریائے نیلم کا رخ موڑنے سے بازرہے،کل جماعتی کانفرنس

حکومت دریائے نیلم کا رخ موڑنے سے بازرہے،کل جماعتی کانفرنس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مظفرآباد( بیورورپورٹ ) کل جماعتی کانفرنس مظفرآباد کا دفتر جماعت اسلامی عید گاہ روڈ میں اجلاس منعقد کیا گیا جس کی صدارت چیئرمین اے پی سی شیخ عقیل الرحمن نے کی جبکہ سابق چیف جسٹس آزادکشمیر سید منظور الحسن گیلانی ،ڈاکٹر خواجہ اعجاز نے اس اجلاس میں خصوصی شرکت کی جبکہ دیگر قائدین میں پی پی کے مرکزی رہنماء شوکت جاوید میر،پی ٹی آئی کے ڈویژنل صدر ملک انصر سہیل،جماعت اسلامی کے ضلعی امیر سید ارشد بخاری،جمعیت اہلحدیث کے مرکزی رہنما مولانا زاہد اثری،تاجر جائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین عبدالرزاق خان،نیشلسٹ رہنما خواجہ بشیر احمد،سیکرٹری جنرل کل جماعتی کانفرنس قاضی شاہد حمید ایڈووکیٹ ،سابق امیدواراسمبلی چوہدری آصف یعقوب کے علاوہ نوجوان طلبہ اور علمائے کے دیگر نمائندگان اور قائدین نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں نیلم ہائیڈرل پراجیکٹ کے سلسلہ میں دریا ئے نیلم کے رخ کوموڑنے کے اعلان کے نتیجے میں پیدا ہونے والی انتہائی تشویشناک اور پریشان کن صورتحال پر تفصیل سے غوروحوض کیا گیا ۔اس موقعہ پر پانی،ماحولیات کے امور کے ماہر ڈاکٹر خواجہ اعجاز نے تکنیکی مسائل اور سابق چیف جسٹس منظور الحسن گیلانی نے اس ساری صورتحال کے قانونی مضمرات پر اجلاس کو تفصیل کے ساتھ بریفنگ دی ۔تمام قائدین نے حکومت پاکستان اور آزادکشمیر کے خطہ کے عوام کے مطالبات اور حقوق سے چشم پوشی اور واپڈا حکام کی من مانی پر شدید غم وغصہ اور تحفظات کا اظہار کیا اور درج ذیل قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔خطہ میں جاری ہائیڈرل پراجیکٹس کے معائدہ جات کو آزادکشمیر اسمبلی میں فوری طور پر پیش کیا جائے اسمبلی اور کونسل کا مشترکہ اجلاس بلا کر منظوری حاصل کی جائے۔عالمی ادارہ تحفظ ماحولیات کی جانب سے منصوبہ کی مشروط اجازت این او سی کی شرائط اور مندرجات کو پورا کیے بغیر دریا کے رخ کو موڑنے کے خطرناک اور عوام دشمن اقدام سے حکومت باز رہے ۔اس خطہ کی حساسیت اور دشمن کی مکارانہ چالوں کو نظرانداز کرتے ہوئے کسی عاقبت نااندیشی سے کام لیتے ہوئے کشمیر و پاکستان کے لازوال رشتوں کو کمزور کرنے سے گریز کیا جائے۔ہائیڈرل کے منصوبہ جات کے معاہدہ جات کی تکمیل اور منظوری کے ساتھ ساتھ اس کا ضامن مقرر کیا جائے تاکہ کسی بھی تنازعہ کی صورت میں مسئلہ کو پرامن طریقہ سے حل کیا جاسکے۔اجلاس یہ باور کرتا ہے کہ گزشتہ تقریباً ایک دھائی کی کوششوں اور پرامن جدوجہد کے نتیجے میں حکومت پاکستان اور آزادکشمیر نے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کیں اب بھی اگر یہی صورتحال جاری رہی تو خطہ کے عوام بین الاقوامی عدالت انصاف،اقوام متحدہ میں یا دیگر قانونی وعدالتی چارہ جوئی کسی بھی راست اقدام پر مجبور ہوں گے جس کی تمام تر ذمہ داری ارباب واختیار پر ہوگی۔