آدمی اور عورت میں صرف ایک ہی رشتہ ہوتا ہے

آدمی اور عورت میں صرف ایک ہی رشتہ ہوتا ہے
آدمی اور عورت میں صرف ایک ہی رشتہ ہوتا ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سوال کیا جاتا ہے کہ کیاعورت کا مرد کے ساتھ کام کرنا بہت بْرا ہے، کیا مرد نیک نہیں ہوتے ۔ میں یہ بات ایک مثال کے ذریعے سمجھا سکتا ہوں۔ ان دنوں میں برطانیہ میں تھا، لوگوں سے ملاقاتیں کررہا تھا۔ ایک 40 یا 45سال کا ایک آدمی میرے پاس آیا ۔ وہ اپنے بیٹے کی لگاتار تعریفیں کیے جارہا تھا اور مجھے مخاطب کر کے کہتا کہ شاہ صاحب! ذرا توجہ فرمائیں میں آپ کو اپنے بیٹے کی تربیت کے بارے میں بتا رہا ہوں۔ ماشاء اللہ روز صبح تہجد پڑھتا ہے۔ چونکہ وہ آدمی ایک معزز ڈاکٹر صاحب تھے، میں نے اْن کو بہت عاجزی سے جواب دیا’’ ڈاکٹر صاحب! ذرا اپنے بیٹے کا موبائل چیک کرلیا کریں، کہیں کوئی مسئلہ نہ آجائے ‘‘لیکن وہ برہم ہو گئے اور بولے’’ کیسی باتیں کرتے ہو؟ میرا بیٹا بہت تابع فرمان ہے اور مجھے اْس پر ناز ہے‘‘
پھر ایک روز اْن کی کال آئی تو انہوں نے کہا ’’ میرا بیٹا تو بہت بڑا دھوکاباز نکلا۔ وہ تو ایک ہندو لڑکی کے ساتھ بھاگ گیا‘‘اب کیا ہوا؟ اصل میں وہ تہجد نہیں پڑھتا تھا۔ وہ تو مذہب کو اپنے لیے استعمال کررہا تھا۔ مذہب ایک قدرتی اورفطری چیز ہے۔ اگر مذہب میں ایسا ہو تو معاذاللہ پیغمبر بھی نارمل نہ ہوتے، لیکن اْن کو تو خدا نے ہمارے لیے ایک مثال بنا کر بھیجا ہے۔
بخاری شریف کی حدیث کامفہوم ہے کہ حضورﷺ ایک دن کہیں جارہے تھے تو ایک عورت نے اْن کو دیکھا اور حضورﷺ سے کہا کہ آپﷺ مجھے اپنے تئیں لے لیں۔ حضورﷺ نے اْسے سر سے پاؤں تک دیکھا اور اپنے ساتھی صحابی سے کہا کہ تم اْس سے شادی کرلو۔ یہ 17صفحات کی حدیث ہے، جس میں آپﷺ کی Normality صاف نظر آتی ہے۔ ہمارا مذہب بہت آسان ہے اور حضورﷺ کی ذات ایک نمونہ ہے۔ ہمارے مذہب میں شدت پسندی نہیں ہے۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں شادی نہ کرنے، راتیں جاگنے اور بھوکے رہنے سے ہم خدا کی رضا کو پا لیں گے تو یہ غلط ہے۔ حضور پاکﷺ نے فرمایا ایسا کچھ مت کرو، کیونکہ ہم نے جنگ بھی کی، شادی بھی کی، دعوتیں بھی کیں اور بھوکے بھی رہے۔ مذہب کو آسان رکھو اور اْس کے بنیادی نظریات کو سمجھنے کی کوشش کرو۔ آخر یہ نارملٹی کیا ہے؟ اس کے معانی کیا ہیں؟ آج تک ہم اس کو نہیں سمجھ پائے اور اپنے اپنے خیالات لے کر بیٹھ گئے۔ میرے نزدیک اس کی سب سے اعلیٰ تعریف جمہوریت ہے۔ اس سے بہتر تعریف ملے تو بتانا۔
امام ہزاری کہتے ہیں کہ نارملٹی ایک گھڑیال ہے۔ آپ زندگی میں اپنے اوپر ہونے والی تنقید سے نفرت بھی کریں گے اور بے وقوفانہ محبت بھی کریں گے، دونوں ہی ایک نارمل عمل ہے۔ آپ کسی ایک عمل میں پھنس کر نہیں رہیں گے۔ ایک جذبہ جو آپ کے اندر 16سال کی عمر میں پایا جاتا ہے، وہ آپ 30سال کی عمر میں بھی محسوس کرو تو وہ بات نارمل نہ ہو گی۔ ابھی ایک بچی سے بات کررہا تھا کہ اگر نفسیات میں نارملٹی کی تعریف ہی بیان نہیں کی گئی تو آخر ایسا کون سا پیمانہ ہے جو کہ اس بات کی وضاحت کرسکے کہ بالاخر نارملٹی کہتے کسے ہیں؟ جب آپ کسی تندرست مریض کو دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ یہ اب ٹھیک ہے۔ ایک بچہ ایسا ہے جس کی آنکھ کی پتلی ایک جگہ نہیں ٹھہررہی، ماں باپ ہر ڈاکٹر اور ماہر لوگوں سے مل چکے ہیں کہ اس کی وجہ کیا ہے لیکن وہ سمجھ ہی نہیں پا رہے کہ یہ بچہ خود محوری میں مبتلا ہے لیکن یہاں کوئی بھی اپنی ذمہ داری لینا ہی نہیں چاہتا۔ ہمارے ہاں بہت سارے سسٹم ایسے ہیں جن کو سراہا جانا چاہیے، جن کی تعریف کرنی چاہیے۔ ایک بار میری ماں علیل ہو گئیں۔ ان کے چھاتی میں گلٹی تھی۔ میرا بڑا بھائی ایک ڈاکٹر ہے، جو بیرون ملک رہائش پذیر ہے۔ اْس نے ہمیں 3مہینے بعد کی تاریخ لے کر دی۔ میری ماں نے ان سے پوچھا کہ تْو واقعی کوئی ڈاکٹر ہے جو 3ماہ کی تاریخ دے رہا ہے۔ ہم پاکستان واپس آئے اور ایک ڈاکٹر سے ملے۔ اْس نے ہمیں اپنی کوٹھی پر بلایا۔ وہ امریکن ڈاکٹر بورڈ کا حصہ تھا۔ اْس نے نہایت ادب کے ساتھ ہمیں کافی بھی پلائی اور میری ماں کا علاج کیا اور انہیں ایک چیرے(cut) کی ضرورت تھی جو ان ڈاکٹر صاحب نے نہایت شگفتگی کے ساتھ لگایا اور ہمیں باہر چھوڑتے وقت شکریہ بھی کہا۔ پاکستان میں بہت اچھی چیزیں ہیں جن کی ہم تعریف کرسکتے ہیں۔ یہاں کے میڈیکل کے بچے نہایت ذہین اور محنتی ہیں اور علامہ اقبال میڈیکل کالج کے جو بچے ہاؤس جاب کررہے ہیں، آ پ سوچ نہیں سکتے، وہاں غیرملکی کنسلٹنٹ پورے سال میں یہ نہیں کرپاتے جو ہمارا بچہ ایک دن میں کررہا ہے۔ یہ سب ہمارے لیے باعث فخر ہے۔ ہم ان لوگوں کی خدمات کو پسند کریں اور ان کی تعریف کریں۔ اسے قدرتی اورفطری زندگی کہتے ہیں۔ یہ ہماری اقدار ہیں۔ میں نہایت ادب سے آپ سے کہہ رہا ہوں کہ پہلی اور آخری حد میں صرف ایک بات سمجھنا آدمی اور عورت میں کوئی دوستی نہیں ہوتی۔ صرف رشتہ ہوتا ہے۔ جب تم اس حد کو سمجھ لو ، پھر بہت سی چیزوں سے تم خود گریز کرو گے ۔

.

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -