وزیراعظم ،وزراءاور ارکان اسمبلی کو گیس کے کنکشنوں کے معاملہ میں مداخلت کا اختیار نہیں ،ہائی کورٹ
لاہور(نامہ نگارخصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے قراردیا ہے کہ بادی النظر میں وزیراعظم ،وزراءاور ارکان اسمبلی کو گیس کے کنکشنوں کے معاملہ میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے ۔سوئی نادرن گیس پائپ لائن ایک آزاد اور خودمختار ادارہ ہے ،گیس کے کنکشن دینے کا فیصلہ کرنا ادارہ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا کام ہے جو وزیر اعظم آفس اور اس سے منسلک کسی بھی سرکاری محکمے کے احکامات ماننے کا پابند نہیں ہے۔مسٹر جسٹس عاطر محمود نے یہ آبزرویشن شہری منیر احمد کی درخواست پردی ہے ۔فاضل جج نے ایس این جی پی ایل کوحکم دیا ہے کہ گیس کے کنکشنوں کے حوالے سے پالیسی وضع کی جائے ،عدالت نے ایس این جی پی ایل کے وکیل کو ہدایت کی کہ آئندہ تاریخ سماعت پر اس بابت ہدایات لے کر عدالت میں پیش ہوں
۔محکمہ سوئی گیس کے وکیل نے عدالتی حکم پر 106ایسے گیس کنکشنوں کی رپورٹ بھی پیش کی جن کی مختلف ارکان اسمبلی اور وزراءکی سفارش پر وزیراعظم نے منظوری دی ،اس لسٹ میں وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک کی سفارش پر کنکشن کی رعایت دینے کا حوالہ بھی موجود ہے ،لسٹ کے نمبر شمار37کے مطابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی سفارش پر ضلع ایبٹ آباد کے حلقہ پی کے 46میں مختلف جگہوں پر سوئی گیس کنکشنوں کی منظوری دی گئی ۔عدالت نے سوئی گیس کے وکیل سے استفسار کیا کہ وزیراعظم نے کس اختیار تحت یہ رعایت دی ،کیااس بابت کوئی رولز موجود ہیں جن میں رعایت دی گئی ،جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ گیس کنکشنز کیلئے ترقیاتی فنڈز دینے کا کوئی میکانزم موجود نہیں ہے، درخواست گزار کی طرف سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ حکومت کی طرف سے گیس کنکشنز کیلئے ترقیاتی فنڈز دینا سیاسی رشوت ہے، حکومت کی جانب سے گیس کنکشنز کیلئے ترقیاتی فنڈز آئندہ الیکشن کیلئے ووٹ خریدنے کا منصوبہ ہے، حکومتی ارکان اسمبلی مخصوص علاقوں میں یہ فنڈز استعمال کرتے ہیں اور مخالفین کے علاقوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے جبکہ آئین کی نظر میں تمام شہری برابر ہیں، ارکان صوبائی یا قومی اسمبلی ان فنڈز کو ووٹرز کو بلیک میل کرکے ووٹ خریدنے کے لئے استعمال کرتے ہیں، انہوں نے استدعا کی کہ عدالت گیس کنکشنز کے لئے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے پر پابندی عائد کرے۔
سرکاری وکیل بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے موقف اختیار کیا کہ ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینا وزیر اعظم کا استحقاق ہے، یہ کیسی درخواست ہے کہ جس میں کسی حلقے کی ترقی روکنے کی استدعا کی گئی ہے، ترقیاتی فنڈز روکنے کی درخواست عوامی مفاد کے خلاف ہے ،عدالت درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے۔فاضل جج نے گیس کنکشنوں کی پالیسی وضع کرنے اور اس بابت سرکاری وکیل کو حکومت سے ہدایات لے کر پیش ہونے کی ہدایات کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 17نومبر پر ملتوی کردی ۔