بینکوں کے چینی گروی رکھنے کے حق کو کسانوں کے زندہ رہنے کے آئینی حق پر ترجیح نہیں دی جا سکتی،حکومتی وکلاءکا ہائی کورٹ میں اعتراف
لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائیکورٹ کے روبرو گنے کے کاشتکاروں کو معاوضے کی عدم ادائیگی کے خلاف دائردرخواستوں پرپنجاب حکومت کے وکلاءنے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بینکوں کے چینی گروی رکھنے کے حق کو کسانوں کے زندہ رہنے کے آئینی حق پر ترجیح نہیں دی جا سکتی۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے محمد شریف سمیت کئی کسانوں کوگنے کے معاوضے کی بینکوں کی طرف سے عدم ادائیگی کے خلاف درخواستوں کی سماعت شروع کی تو کاشتکاروں کے وکلاءنے موقف اختیارکیا کہ انہوں نے 2013ءمیں پتوکی شوگر ملز، برادر شوگر ملز اور دریا خان شوگر ملز کو گنا سپلائی کیا لیکن انہیں ابھی تک معاوضہ نہیں دیا گیا ،عدالت معاوضے کی ادائیگی کا حکم دے، بینکوں کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر، شاہ زیب مسعود اور احمد پرویز نے موقف اختیار کیا کہ کین کمشنر کی طرف سے بینکوں کے پاس شوگر ملز کا گروی رکھا گیا سٹاک ادائیگیوں کے لئے استعمال کرنے کا اختیار نہیں، گروی معاہدوں کو تحفظ حاصل ہے، پنجاب حکومت کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل انوار حسین، احمد حسن اور سمعیہ خالد پیش ہوئے، انوار حسین نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ کے پاس کسانوں کی آئینی دائرہ اختیار کے تحت درخواستیں زیرسماعت ہیں، آئینی دائرہ اختیار کے تحت عدالت نے کسانوں کے آئینی حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔
بینکوں کے شوگر ملز کے ساتھ معاہدوں کو آئینی حقوق پر ترجیح نہیں دی جا سکتی،بینکوں کا گروی کے حق کو کسانوں کے زندہ رہنے کے آئینی حق پر ترجیح نہیں ملے گی، ایسی صورتحال میں عدلیہ کو کسانوں کے آئینی حقوق کا تحفظ کرنا ہے، حکومت کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ کسانوں کو معاوضہ دلوائے، حکومت قانون کے تحت ہی چینی کے گروی سٹاک سے ادائیگیاں کروا رہی ہے، بینکوں کو تجارت اور کسانوں کو زندہ رہنے کا آئینی حق ہے، عدالت نے بینکوںکے وکلاءکو27اکتوبر کو حتمی دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی ۔