آئندہ 2 ماہ پاکستانی سیاست کیلئے انتہائی اہم ، نوازشریف کو سزا اور عمران خان نااہل ہوجائیں گے ، زرداری بھی اقتدار میں دکھائی نہیں دیتے: ماہرعلم نجوام
اسلام آباد (ویب ڈیسک) ملک کے معروف ستارہ شناسوں نے ملکی سیاست میں اگلے دو ماہ نہایت اہم قرار دے دئیے ہیں اور کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابت مقررہ وقت پر نہیں ہوں گے، ایک بالکل نیا سیٹ اپ آنے والا ہے جس میں پرانے لوگوں کی اکثریت قصہ پارینہ بن جائے گی۔ پس منظر میں جانے والے سیاستدانوں میں نواز شریف، آصف زرداری اور عمران خان بھی شامل ہیں، عمران خان سپریم کورٹ یا الیکشن کمیشن سے نااہل قرار پائیں گے اور امکان ہے کہ پارٹی کی سربراہی بھی شاہ محمود قریشی کے پاس چلی جائے، نوازشرف کو بھی سزا ہوجائے گی لیکن شاید عمل درآمد مکمل طور پر نہ ہوسکے ۔
اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے معروف آسٹرولوجسٹ ڈاکٹر نثار ملک کا کہنا ہے کہ احتساب عدالت سے نواز شریف اور ان کی فیملی کو سزا ہوجائے گی چونکہ سابق وزیراعظم کی عمر 60 برس سے زائد ہوچکی ہے اور ستارہ شناسی کی رو سے سکسٹی پلس فرد ریٹائر ہوجاتا ہے تو اس پر آنے والی سختیوں کے اثرات اس پر کم اور اس کے قریبی لوگوں پر زیادہ مرتب ہوتے ہیں۔ لہٰذا نواز شریف کو احتساب عدالت کی سزا کے اثرات ان کے قریبی لوگوں، بالخصوص ان افراد پر زیادہ ہوں گے، جو اس وقت سابق وزیراعظم سے فکری طور پر قریب یا متفق ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ڈاکٹر نثار ملک کے بقول ستاروں کی پوزیشن بتاتی ہے کہ نواز شریف کو احتساب عدالت سے سزا تو ہوجائے گی لیکن شاید اس پر مکمل عمل درآمد نہ ہوپائے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ سابق وزیراعظم کو سنائی جانے والی سزا پر عملدرآمد میں ان کی صحت رکاوٹ بن جائے یا کوئی اور ڈویلپمنٹ ہوجائے تاہم ستاروں کی گردش کے سبب نواز شریف خاندانی اور سیاسی، دونوں طرح کے فیصلے کرنے کے اختیارات سے محروم ہوجائیں گے۔ ان کا ہر فیصلہ کسی دباﺅ یا کسی کے زیر اثر ہوگا۔ اس کا آغاز ابھی سے ہوچکا ہے اور ان کے فیصلوں پر مریم نواز، کلثوم نواز اور چند دیگر لوگوں کی مرضی پوری طرح اثر انداز ہورہی ہے اور آگے چل کر یہ معاملہ مزید بڑھ جائے گا۔ڈاکٹر نثار ملک کا کہنا ہے کہ بعض اوقات کسی فرد کے ستارے خراب بھی ہوں تو وہ اپنے دانشمندانہ اور اچھے عمل کی وجہ سے گردش سے نکل جاتا ہے۔ ماضی میں نواز شریف اسی سبب بچتے رہے ہیں لیکن اس بار صورتحال مختلف ہے۔
دوسری جانب عمران خان کا سیاسی مستقبل بھی تاریک قرار دیتے ہوئے نثار ملک کا کہنا تھا کہ چیئرمین تحریک انصاف کا برا وقت بھی شروع ہوگیا ہے اور یہ کہ الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ میں چلنے والے مختلف کیسوں میں سے کسی ایک میں وہ نااہل ہوجائیں گے، اگر وہ ایک یا دو کیسوں میں سے بچ بھی نکلتے ہیں تو پھر بھی کلین چٹ نہیں ملے گی۔ ڈاکٹر نثار ملک کے بقول عمران خان کی طرح جہانگیر ترین بھی نااہل ہوں گے جس کے بعد پارٹی کی سربراہی شاہ محمود قریشی کے پاس چلی جائے گی۔ شاہ محمود قریشی کے ستارے اس وقت مضبوط پوزیشن میں ہیں۔
ادھر آصف زرداری بھی اس وقت گردش کا شکار ہیں، مستقبل قریب میں سابق صدر یا ان کے صاحبزادے بلاول بھٹو کو اقتدار ملتا دکھائی نہیں دے رہا۔ ڈاکٹر نثار ملک کے مطابق ستاروں کی پوزیشن ملک کو 1985ءکے ماحول میں لے جارہی ہے جب سیاستدانوں کی ایک بالکل نئی الاٹ آئی تھی اور پرانے سیاستدان پس منظر میں چلے گئے تھے، اب بھی ایسا ہونے والا ہے۔ پس منظر میں جانے والے سینئر سیاستدانوں کی پارٹیاں تاہم اپنی جگہ موجود رہیں گی لیکن ان کی باگ ڈور نئے چہروں کے پاس آجائے گی۔ نثارملک کے مطابق جب تک موجودہ بحران کا خاتمہ نہیں ہوجاتا جنرل الیکشن مسلسل التوا کا شکار رہیں گے، ان انتخابات تک فی الحال عدلیہ، صدر مملکت اور موجودہ وزیراعظم پر مشتمل ٹرائیکا چلتا رہے گا۔ اس کے بعد ایک بالکل نیا سیٹ اپ بننے جارہا ہے۔ بالخصوص جو لوگ پرانے معاملات کے ساتھ کھڑے رہیں گے، انہوں نے مستقبل کے سنیاریو میں غائب ہوجانا ہے۔ جو نئے سیٹ اپ کے تقاضوں کو قبول کرلیں گے وہ متوقع سیٹ اپ کا حصہ ہوں گے لیکن ایسے لوگوں کی تعداد کم ہوگی۔
روزنامہ امت کے مطابق اس وقت ستارے چند خاندانوں یا شخصیات کے بجائے پاکسان کو سپورٹ کررہے ہیں، لہٰذا و ہی شخصیات منظر نامے میں رہیں گی جو پاکستان کی بہتری کے لئے اقدامات کریں گی۔ ڈاکٹرنثار ملک کے مطابق یہ زمینی حقیقت ہے کہ پاکستان کا پیدائش برج مریخ ہے۔ برج کا تعلق فوج سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی ملک میں فوج کو آﺅٹ سائیڈر سمجھ کر ٹریٹ کیا گیا یا اس کے ساتھ محاذ آرائی کا راستہ اپنایا گیا، مخالف فریق کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ مریخ نے فوج کو ہمیشہ سپورٹ کیا۔
دوسری جانب شہرت یافتہ ستارہ شناس سید انور فراز نے بھی مقررہ وقت پر عام انتخابات نہ ہونے کی پیشنگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ 20 نومبر سے 7 دسمبر تک کا ٹائم پیریڈ ملکی سیاست کے لئے بہت اہم ہے ۔ اس دران موجودہ حکمران پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے ایسے جارحانہ اقدامات کئے جاسکتے ہیں، جس کے نتیجے میں ملک میں کوئی غیر معمولی تبدیلی آجائے تاہم اگر موجودہ حکومت نے یہ سخت پیریڈ گزارلیا تو پھر وہ نہ صرف مارچ میں سینیٹ کے الیکشن میں اکثیر حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی بلکہ اپنی مقررہ مدت بھی پورے کرجائے گی لیکن یہ ریلیف موجودہ حکمران کے لئے وقتی ہوگا۔ اگلا برس ان کے لئے نہایت سخت پیغام لے کر آرہا ہے۔ 2018ءمیں سیارہ مریخ پاکستان کے زائچے کے نویں گھر میں ہوگا اور یہاں چھ ماہ کے طویل عرصے تک قیام کرے گا۔ مریض کی یہ پوزیشن ملک کے سیاستدانوں کے لئے نیک شگون نہیں، عموماً مریخ زائچے کے کسی بھی گھر میں 45 دن سے زیادہ قیام نہیں کرتا۔ یوں نئے الیکشن کرانے کے لئے تین ماہ پر مشتمل نگران حکومت کا دورانیہ تین سال پر محیط ہوسکتا ہے۔ اس کے بعد جو بھی اسمبلی بنے گی وہ آئین ساز اسمبلی ہوگی جس کے تحت موجودہ آئین میں متعدد بنیادی تبدیلیاں متوقع ہیں جس طرح 1970ءکے الیکشن آئین ساز اسمبلی کے لئے ہوئے تھے۔