عرب دنیا کے بڑے ملک لبنان میں ہنگامے پھوٹ پڑے، لیکن وجہ کیا؟ جان کر وزیراعظم پاکستان عمران خان بھی شدید پریشان ہوجائیں گے
بیروت(مانیٹرنگ ڈیسک) لبنان میں بھی حکومت نے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے عوام پر نئے ٹیکس لگا دیئے جس پر عوام ایسے بپھرچکے ہیں کہ صورتحال حکومت کے قابو سے باہر ہوتی نظر آ رہی ہے۔ میل آن لائن کے مطابق دارالحکومت بیروت میں عوام لاکھوں کی تعداد میں تین روز سے سڑکوں پر ہیں اور اب تک وہ اتنی بڑی تعداد میں ٹائر جلا چکے ہیں کہ بیروت کے آسمان پر سیاہ دھوئیں کے بادل منڈلانے لگے ہیں اور پورا شہر دھواں دھواں ہو چکا ہے۔
رپور کے مطابق مشتعل شہری بڑی بڑی ٹکڑیوں میں پورے شہر میں موجود ہیں اور مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ اس دوران دکانوں کے دروازے اور کھڑکیاں توڑنے اور لوٹ مار کے بھی سینکڑوں واقعات پیش آ چکے ہیں۔ حکومت نے شہریوں پر جو نئے ٹیکس عائد کیے ہیں ان میں واٹس ایپ کالز پر بھی فیس لاگو کی گئی ہے۔ احتجاج کا یہ سلسلہ صرف بیروت تک محدود نہیں۔ باقی شہروں اور دیہات میں بھی شہری سراپا احتجاج ہیں۔ دوسری طرف وزیراعظم سعد الحریری نے اپنے حکومتی پارٹنرز کو 72گھنٹے کی ڈیڈلائن دے رکھی ہے۔ انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ اگر پارٹنرز ان 72گھنٹوں میں معاشی اصلاحات پر متفق نہیں ہوتے تو وہ عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔