حکمت یار کی شاہ محمود، صادق سنجرانی سے ملاقاتیں، بین الافغان مذاکرات پر تبادلہ خیال 

  حکمت یار کی شاہ محمود، صادق سنجرانی سے ملاقاتیں، بین الافغان مذاکرات پر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 اسلام آباد(این این آئی) حزب اسلامی افغانستان کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے وفد کے ہمراہ وزارتِ خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی جس میں دوران ملاقات پاک افغان دو طرفہ تعلقات،  افغانستان میں قیام امن کے لیے جاری بین الافغان مذاکرات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پیر کو وزیر خارجہ نے حزب اسلامی افغانستان کے سربراہ گلبدین حکمت یار اور ان کے وفد کو وزارت خارجہ آمد پر خوش آمدید کہا۔ گلبدین حکمت یار نے کہاکہ پاکستان، کو ہم اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ خطے کا امن و استحکام، افغانستان میں مستقل امن سے مشروط ہے،پاکستان، خلوص نیت کے ساتھ افغان امن عمل میں اپنا مصالحانہ کردار ادا کر رہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ  وزیر اعظم عمران خان نے واضح طور پر کہا تھا کہ افغان مسئلے کے دیرپا حل،کا واحد راستہ، افغانوں کو قابل قبول سیاسی مذاکرات ہیں،ہمیں خوشی ہے کہ آج عالمی سطح پر، پاکستان کے موقف کو سراہا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بین الافغان مذاکرات، کی صورت میں افغان قیادت کے پاس، افغانستان میں امن کی بحالی کا ایک نادر موقع ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان، افغانستان سمیت خطے میں قیام امن کیلئے اپنی کاوشیں جاری رکھے گا۔ سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی ایمبیسڈر محمد صادق بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔ بعد ازاں گلبدین حکمت یار نے چیرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے بھی ملاقات کی اس موقع پر  چیئرمین سینیٹ  نے کہاکہ پاکستان  حکومت، پارلیمان اور عوام افغانستان کے ساتھ دو طرفہ برادرانہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتی ہے،پاک افغان تعلقات مشترکہ تاریخی، ثقافتی اور مذہبی مماثلتوں پر مبنی ہیں انہوں نے   باہمی تعاون کو اقتصادی و پارلیمانی روابط کے ذریعے مستحکم کرنے کے عزم پر زور دیا ہے۔۔ چیئرمین سینیٹ  نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مضبوط اور موثر پارٹنرشپ کا خواہاں ہے۔پر امن اور خوشحال افغانستان پاکستان کے وسیع تر قومی مفاد میں ہے۔پاکستان افغان امن عمل کی حمائت کرتا ہے۔پاکستان کی جانب سے افغان امن عمل اور مذاکرات کی حمائت کو افغان حکومت اور بین الاقوامی برادری نے بھی تسلیم کیا ہے۔چیئرمین سینیٹ  کا کہناتھا افغان مذاکراتی عمل ایک تاریخی موقع ہے۔ افغان قیادت اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھا کر مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرے۔امن مذاکرات میں سب کو شامل ہونا چاہے تاکہ تمام افغان اس امن عمل کی اونر شپ لیں اور حل کا حصہ بنیں۔ پائیدار اور دیر پا امن کیلئے سب کا شامل ہونا ضروری ہے۔پاکستان افغانستان کی ری کنسٹرکشن اور ترقی کیلئے حمائت جاری رکھے گا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی  نے کہا ہے کہ  پاکستان افغان  امن عمل کو آگے بڑھتا  دیکھنا چاہتا ہے جو تشدد میں کمی لانے میں مدد دے گا اوران خرابی پیدا کرنے والوں کے لئے گنجائش ختم کرے گا جو خطے میں امن واستحکام لوٹتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتے، خطے میں معاشی خوشحالی اور رابطوں کی استواری کا خواب اس وقت تک پورا نہیں ہوسکتا جب تک افغانستان پرامن اور مستحکم نہیں ہوتا، وزیر کارجہ شاہ محمود قریشی نے ان خیالات کا اظہار  اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری کی خصوصی نمائندہ برائے افغانستان سے ملاقات کے موقع پر کیا، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی افغانستان کے لئے نمائندہ خصوصی ڈیبرا لیونز نے پیر کو وزیر خارجہ سے ملاقات کی   اس موقع پر گفتگو کے دوران   وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے افغانستان کی سماجی ومعاشی ترقی میں اپنے مینڈیٹ کے مطابق یو این اے ایم اے کے کردار کو سراہا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ  افغان امن عمل میں پاکستان کے سہولت کاری کے کردار کا اعتراف عالمی برادری نے کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان افغان  امن عمل کو آگے بڑھتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے جو تشدد میں کمی لانے میں مدد دے گا اوران خرابی پیدا کرنے والوں کے لئے گنجائش ختم کرے گا جو خطے میں امن واستحکام لوٹتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتے۔ و
حکمت یار

مزید :

صفحہ اول -