مزار قائدؒ پر نعرے بازی مریم نواز سمیت 200سے زائد افرادکیخلاف مقدمہ درج، کیپٹن (ر) صفدر گرفتار، ضمانت پر رہا

  مزار قائدؒ پر نعرے بازی مریم نواز سمیت 200سے زائد افرادکیخلاف مقدمہ درج، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 کراچی(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک،آئی این پی) مزار قائد کی بے حرمتی کیس میں سندھ پولیس نے مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز کے کمرے کا دروازہ توڑ کر ان کے شوہر اور رکن قومی اسمبلی کیپٹن(ر)محمد صفدر کو گرفتار کرلیا۔ مریم نواز نے ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں پولیس نے ہوٹل میں ہمارے کمرے کا دروازہ توڑ کر کیپٹن (ر)صفدر کو گرفتار کرلیا۔ انہوں نے ہوٹل کے کمرے کی ویڈیو بھی شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ جب پولیس اہلکار زبردستی اندر گھسے تو وہ کمرے میں موجود تھیں اور سو رہی تھیں۔ دونوں سیاسی رہنما پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں شرکت کے لیے کراچی آئے تھے۔ کیپٹن (ر)صفدر نے گرفتاری کے بعد ووٹ کو عزت دو، مادر ملت زندہ باد اور ایوبی مارشل لا مردہ باد کے نعرے بھی لگائے۔ تھانہ بریگیڈ کی انویسٹی گیشن پولیس کی جانب سے یہ کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ پی ٹی آئی رہنماوں نے مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن صفدر سمیت مسلم لیگ  (ن)کے 200 سے زائد کارکنوں کیخلاف مزار قائد کی بے حرمتی کا مقدمہ درج کرایا ہے۔بعد ازاں عدالت نے مزار قائد ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار کیپٹن(ر)محمد صفدر کو ضمانت کر رہا کردیا۔ عدالت نے کیپٹن صفدر کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔ پولیس نے عزیز بھٹی تھانے سے عدالت لے جانے کیلئے کیپٹن(ر)صفدر کو بکتر بند میں بٹھایا تو اس موقع پر ن لیگ کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے بکتر بند کو گھیرے میں لے لیا۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی جس نے بکتر بند گاڑی کو کارکنان کے درمیان سے نکالنے کے لیے کارکنان کو پیچھے دھکیلا جس کے بعد پولیس کیپٹن صفدر کو لے کر روانہ ہوگئی۔ پولیس نے سخت سیکیورٹی میں کیپٹن(ر)صفدر کو سٹی کورٹ پہنچایا جہاں انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ سٹی کورٹ میں کیپٹن (ر)صفدر کی پیشی کے سلسلے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جب کہ پیشی سے قبل بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ایک یونٹ نے بھی سٹی کورٹ کا مکمل معائنہ کیا اور داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ کی۔پیر کو چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری نے نائب صدر مسلم لیگ مریم نواز سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، ٹیلیفونک گفتگو میں چیئرمین پیپلز پارٹی کی جانب سے مریم نواز کے خاوند و رہنما پی ڈی ایم کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اعوان کی گرفتاری کی شدید مذمت کی اور کہا کہ تفتیش سے قبل گرفتاری پر دکھ ہوا ہے، آپ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہوں۔ بلاول زرداری نے کہا کہ رات گئے اس طرح کی گرفتاری سندھ کی روایات کے منافی ہے جبکہ سندھ حکومت کو گرفتاری سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا، وزیراطلاعات سندھ ناصرشاہ  نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے کیپٹن(ر)صفدر کی گرفتاری کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا ہے، گرفتاری میں کون ملوث ہے مکمل انکوائری ہوگی۔ پیر کووزیراطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کل نواز لیگ کے رہنماں نے مزار قائد پر حاضری دی دی، کل مزار قائد پر جو واقع پیش آیا وہ نہیں ہونا چاہئے تھا۔وزیراطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے کیس داخل کرنے کیلئے پولیس کو درخواستیں دیں، پولیس نے درخواستوں کوغیر قانونی قرار دیکر خارج کر دیا، بعد میں قائداعظم بورڈ نے پولیس کو درخواست دی، پولیس نے بورڈ کو مجسٹریٹ کے سامنے درخواست دینے کا مشورہ دیا۔ناصر حسین شاہ نے کہا ایک شخص نے پولیس کودرخواست دی کیپٹن (ر)صفدر نے اسے دھمکی دی، پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے تفتیش شروع کردی، تفتیش سے پہلے چار دیواری کا تقدس پامال کرکے گرفتار کرنا قابل مذمت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی سندھ نے گرفتاری کا سخت نوٹس لیتے ہوئے گرفتاری پر اعلی سطحی انکوائری کا حکم دیا ہے، گرفتاری میں کون ملوث ہے مکمل انکوائری ہوگی، تاہم آئی جی اغوا ہوئے یا نہیں اس واقعے کا علم نہیں۔صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ یہ سارا کھیل وفاقی حکومت کی ایماں پر ہوا ہے، کارروائی سے پہلے حکومت سندھ کو آگاہ نہیں کیا گیا۔    دریں اثنا ترجمان مریم نواز نے کہا  ہے کہ کیپٹن  (ر)صفدرکی گرفتاری ریاستی دہشتگردی ہے،سابق گورنرہوں، مجھے تھانے کے اندرجانے کی اجازت نہیں دی جارہی، کارکنوں کو ہم نے روکا ہوا ہے، گرفتاری کا سیاسی ردعمل دیں گے، پولیس اتنی خوفزدہ تھی کہ تھانے کے دروازے بندرکھیہوئے تھے۔ ترجمان مریم نوازشریف، محمد زبیرنے کیپٹن (ر)صفدرکی گرفتاری پررد عمل میں کہا کہ جس کمرے میں دروازہ توڑکرداخل ہوئے وہاں مریم نوازبھی موجود تھیں، کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی گرفتاری ریاستی دہشتگردی ہے، وزیراعلی سندھ مرادعلی شاہ سے بات ہوئی ہے، انہوں نے تصدیق کی ہے کہ سندھ پولیس پردباو ڈالا گیا اور دبا وڈال کراسٹنگ آپریشن کیا گیا۔ محمد زبیر نے کہا کہ سابق گورنرہوں، مجھے تھانے کے اندرجانے کی اجازت نہیں دی گئی محمد زبیر  نے کہا  ہے کہ سندھ حکومت نے آگاہ کیا کہ آئی جی سندھ کو صبح 4 بجے رینجرز نے اغوا کرلیا تھا جہاں اسے سیکٹر کمانڈر کے دفتر لایا گیا تھا جہاں ایڈیشنل آئی جی پہلے ہی موجود تھا اور  کیپٹن (ر)   صفدر کی گرفتاری کے احکامات جاری کرنے پر مجبور کیا گیا ۔دریں اثنا ترجمان سندھ پولیس نے کہا ہے کہ رہنما مسلم لیگ ن کیپٹن  (ر)صفدر اعوان کی گرفتاری قانون کے مطابق ہوئی ہے تمام قانونی تقاضوں کو پورا کیاگیا ہے۔ پیر کو رہنمامسلم لیگ ن کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار کے احاطے میں نعرے بازی پر گرفتار کئے جانے پر سندھ پولیس کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر بیان دیا ہے کہ کیپٹن ریٹائرڈ صدر  اعوان کی گرفتار قانون کے مطابق ہوئی ہے۔ قانونی  تقاضوں کے مطابق شفاف اور میرٹ پر تحقیقات کی جائیں گی۔
کیپٹن صفدر گرفتار 

 کراچی (سٹاف رپورٹر،آئی این پی) اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ  (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ پیر کو کراچی میں سربراہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ فضل الرحمان نے نائب صدر مسلم لیگ (ن)مریم نواز کے ہمراہ ان کے خاوند کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اعوان کی گرفتاری پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پیر کے صبح کیپٹن صفدر کو ہوٹل کے کمرے سے ان کی اہلیہ کی موجودگی میں گرفتار کیا گیا، رینجرز نے کمرے پر دھاوا بولا اور دروازہ توڑا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہمارے معاشرے میں کسی قانون  میں اس طرح کی حرکت کی مثال ملتی ہے، دنیا کے سامنے ہم کس منہ سے جائیں گے ارو ا۔ فضل الرحمان نے کہا کہ گرفتاری کے واقعہ پر صوبائی حکومت بھی اپنا موقف دے چکی ہے کہ وزیراعلیٰ کو اس گرفتاری سے بے خبر رکھا گیا تھا، آئی جی نے اپنے گھر اس حوالے سے کوئی اقدام کرنے سے انکار کیا تو انہیں اغواء کیا گیا۔مقتدر حلقوں نے اپنے دفتر میں چار گھنٹے یرغمال بنائے رکھا اور زبردستی ایف آئی آر کروائی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جبر کی حکومت ہے، ظلم کی حکومت ہے، جو آئین اور قانون کی پابند نہیں سمجھتی ہے جبکہ گرفتاری کر کے جو حرکت کی گئی ہے یہ بدمعاشی ہے، سیاست دان قانون کے دائرے میں احتجاج کر رہے ہیں، پی ڈی ایم کی تحریک شروع ہو چکے ہیں اور حکومت اپوزیشن کی تحریک سے حواس باختہ ہو چکی ہے اور لگتا ہے اس حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں کیونکہ چیونٹی کے جب ہلاک ہونے کا وقت آتا ہے تو اس کے پر نکل آتے ہیں ارو ابھی ہم نے صرف دو جلسے کئے ہیں  جس پر حکومت ے پر نکل آئے ہیں عوم خود اندازا کریں کہ حکومت کے کتنے دن رہ گئے ہیں۔ فضل الرحمان نے کہا کہ یہ حرکت سندھ میں سازش کے تحت کی گئی ہے کیونکہ یہ حکومت پیپلز پارٹی کی ہے اور پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کا حصہ ہے، مسلم لیگ نون کے پیپلز پارٹی کے بد اعتمادی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ یا پی ڈی ایم کے خلاف سازش کو ناکام بنا دیا ہے، آصف زرداری اور بلاول زرداری نے شرمندگی کا اظہار کیا ہے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ گرفتاری پر الزامات یہ لگائیں گے کہ مزار قائد کی بے حرمتی کی گئی ہے لیکن عمران خان یہ بھول گئے ہیں کہ جب میاں نواز شریف کے خلاف مدینہ شریف میں نعرے لگائے جا رہے تھے اور وہ تحریک انصاف کے کارکنان تھے جہاں اللہ کا حکم ہے کہ اس مقدس جگہ بلند آواز نہیں کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس گرفتاری پر پوری پی ڈی ایم متحد ہے، یہ جو اے پی ڈی ایم اور ہم سب کی حرمت پر حملہ ہے،ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری رہا کیا جائے اور جن لوگوں نے قانون ہاتھوں میں  ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔مریم نواز نے کہا  ہے کہ پی ڈی ایم اور دیگر تمام افراد جنہوں نے فون کرکے تشویش کا اظہار کیا ان کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ کیپٹن (ر)صفدر کی گرفتاری سے متعلق انہوں نے کہا کہ صبح 6 بجے کے قریب ہم سو رہے تھے کہ ہمارے کمرے کا دروازہ زور زور سے کھٹکھٹایا گیا اور جب صفدر نے دروازہ کھولا تو باہر پولیس کھڑی تھی اور انہوں نے کہا کہ گرفتار کرنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صفدر نے کہا کہ میں واپس آتا ہوں اور یہ کہہ کر اندر آئے تو پولیس نے دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور انہیں گرفتار کرکے لے گئے۔   کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا  مریم نواز نے کہا کہ میڈیا پر صبح سے خبر چلای جا رہی تھی کہ پیپلز پارٹی نے مریم نواز کو سندھ بلا کر گرفتار کروا دیا ہے، جس پر کہنا چاہتی ہوں کہ اس میں کوئی سچائی نہیں ہے اور میرے ذہن میں لمحے بھر کیلئے بھی یہ خیال نہیں آیا ہے جبکہ آصف زرداری، بلاول زرداری کی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے شرمندگی کااظہار کیا اور افسوس کیا کہ ہماری بیٹی اور بہن کے ساتھ ایسا دردناک واقعہ پیش آیا ہے، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی فون کر کے شرمندگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں پھوٹ ڈالنے والے ہر مرحلے پر ناکام ہوں گے، ہم بچے نہیں ہیں جو ان کی اس سازش کو نہ سمجھ سکیں۔ مریم نواز نے کہا کہ جب عمران خان لوگ مزار قائد کے اوپر چڑھ دوڑتے ہیں تو کوئی کیس نہیں بنتا، لیکن اگر کوئی مزار قائد میں قائد کے بیانیہ اور فرمودات کو دہرائے تو وہ بڑا جرم بن جاتا ہے،ووٹ کو عزت دو کو ئی ایسا نعرہ نہیں ہے جس سے بے حرمتی ہو، قائداعظم نے خود ارشادات فرمائے تھے، ہم اچھے سے جانتے ہیں کہ مادر ملت زندہ باد اور ووٹ کو عزت دو کے نعرے سے کس کو برا لگتا ہے، مزار قائد میں نواز شریف یا مریم نواز شریف زندہ باد کے نعرے نہیں لگے، ووٹ کو عزت دو اور مادر ملت زندہ باد کے نعرے لگے، ان سے تکلیف ووٹ کو چوری کرنے والوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ نا معلوم افراد کا سب کو معلوم ہے کہ کون ہے، زمینی مخلوق سے خلائی مخلوق بننے والوں کو لوگ جانتے ہیں، نواز شریف کے سوالات پر غداری کے مقدمات بنائے گئے اور مزار قائد میں نعرے پر پرچہ میں دفعات لگیں کہ قتل کی دھمکی دی، جہاں کسی کو آواز نہیں آرہی تھی لیکن دھمکی کی آواز آ گئی۔ مریم نواز نے کہا کہ ایف آئی آر کرنے والے وقاص احمد خان قتل کی دھمکی دینے کی درخواست پر مدعی ہیں، وقاص  احمد خان خود دہشت گردی عدالت کا مفرور ہے، ایف آئی آر نمبر 5131/19تھانہ برہائی والا میں درج ہے، اپوزیشن کے خلاف پرچے کرانے کے بھی کوئی صاف بندہ ان کو نہیں ملتا ہے، ایسے ہی دہشت گرد ملتے ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ کیپٹن صفدر کو پہلے سے دھمکیاں مل رہی تھیں تا کہ نواز شریف اور مجھے دبایا جا سکے، لیکن کہتی ہوں کہ میرے نزدیک لوگوں کو حراست میں لینے کے بجائے مجھے گرفتار کریں ان کو گرفتار کر کے دباؤ میں ڈالنے کی کوشش نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب نواز شریف کہتے ہیں کہ state above stateتو سچ کہتے ہیں۔۔ پیر کو رہنما پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ و سیکرٹری جنرل  عوامی نیشنل پارٹی میاں افتخار حسین  نے (ن) لیگی رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اعوان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت بوکھلاہٹ کاشکار ہے، مزار قائد پر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اعوان اور مریم نواز نے صرف جمہوریت کی بات ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ سب کیسے ہوا کہ صوبائی حکومت گرفتاری سے لا علم ہے جبکہ صفدر اعوان، مریم نواز کے شوہر ہی نہیں پی ڈی ایم کے رہنما بھی ہیں۔
مریم نواز

مزید :

صفحہ اول -