شہری کی بازیابی کیلئے دائر رٹ پر ایس ایچ او اگلی پیشی پر طلب
پشاور(نیوزرپورٹر)پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمدسیٹھ نے 2014ء میں صوابی سے لاپتہ شہری کی بازیابی کیلئے دائررٹ پراس وقت کے ایس ایچ اوکواگلی پیشی پر عدالت طلب کرلیاہے عدالت عالیہ کے فاضل چیف جسٹس نے یہ ریمارکس گذشتہ روز شہری کی بازیابی کے لئے دائر رٹ کی سماعت کے دوران دئیے اس موقع پر عدالت کو بتایا گیاکہ درخواست گذار2014ء سے لاپتہ ہے جس کا تاحال کوئی اتہ پتہ نہیں لہذاعدالت شہری کی بازیابی کے احکامات جاری کرے اس موقع پر تھانہ صوابی کے ایس ایچ او عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس وقاراحمدسیٹھ نے ایس ایچ او سے استفسارکیاکہ شہری کی گمشدگی پرکیااس وقت کوئی رپورٹ درج ہوئی تھی جس پرایس ایچ او نے نفی میں جواب دیاجس پرچیف جسٹس نے کہاکہ اس وقت علاقے کاایس ایچ او کون تھاایس ایچ اونے جواب دیاکہ نوراللہ اس وقت ایس ایچ اوتعینا ت تھے جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ علاقے سے کوئی بندہ غائب ہوجائے تو کیا پولیس کا یہ کام نہیں کہ اس کا پتہ کرے کہ کون لے گیا کہاں لے گیا؟ ایس ایچ او کا کام کہ علاقے میں جو ہورہا ہے اس پر نظر رکھیں آپ لوگ میز پر پاوں رکھ کر آرام سے بیٹھے ہوتے ہیں کوئی شکایت لے کر آتا ہے تو پوچھتے بھی نہیں سب کوپتہ ہے کہ کس کوکون لے کرگیاعدالت آنے والے لوگ صرف یہی چاہتے ہیں کہ ان کے رشتہ دار کا پتہ چلے کہ زندہ ہے یا نہیں, کہاں پر ہے صرف یہی معلوم کرنا چاہتے ہیں جس پر الزام ہے ان کی فیملی والوں کو بتائیں کیس چلائیں الزام ثابت ہو جائے تو سزا دیں نہیں تو رہا کریں ایسے غائب کرنا اور پھر کچھ پتہ نہ چلنا یہ غلط بات ہے عدالت نے بعدازں متعلقہ ایس ایچ او کو آئندہ سماعت پر طلب